Express News:
2025-09-24@23:15:42 GMT

قیلولہ کرنے کے بعد درد کیوں ہوتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT


 

کیا آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ آپ صوفے پر لیٹے، جاگے تو متلی،سستی اور سوئی چبھنے جیسے سر درد میں گرفتار ہوں۔ سوچا ہوکہ کیا یہ فلو ہے؟ کیا میں نے کچھ غلط کھا لیا ؟ میرے گال پر تھوک بھی لگا ہوا تھا ۔پھرگھڑی کی طرف دیکھاہو،تو یاد آیا کہ آپ دوپہر میں چند گھنٹے سوئے رہے تھے۔

یعنی آپ نے قیلولہ لے لیا تھا۔یہ عمل جھپکی لینا بھی کہلاتا ہے جس کا دورانیہ اگرچہ قیلولے سے کم ہوتا ہے۔بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ایک اچھے قیلولے جیسی کوئی چیز نہیں لیکن کچھ کے لیے ایسا نہیں۔ کچھ لوگوںکو یہ سست الوجود بنا دیتا ہے اور عموماً دن کے بقیہ وقت جسم میں درد بھی رہتا ہے۔ اس لیے ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ قیلولے کی نیند سے بچ سکیں، چاہے انھیں آرام کی ضرورت ہی ہو۔

ڈاکٹر وائز واسی تربیت یافتہ نیند کے ماہر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قیلولے کے بعد متلی، چکر اور ہلکا پن ہونے کی علامات عام ہیں۔ یہ طبی مسائل کم درجے سے لے کر دن خراب کر دینے والے درجے تک ہو سکتے ہیں اور ان کی وجوہات بھی مختلف ہو سکتی ہیں۔ اسی لیے ان کا علاج سب کے لیے ایک جیسا نہیں ہوتا۔ قیلولے کے بعد بیمار کیوں محسوس ہوتا ہے؟کئی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے لوگ اس عمل کے بعد متلی، چکر یا عمومی طور پر بیماری جیسا احساس محسوس کر سکتے ہیں۔ بے حسی (Sleep inertia): واسی کہتے ہیں کہ بے حسی کی کیفیت جس کی علامات میں چکر، ہلکا پن، متلی اور الجھن شامل ہیں، سب سے بڑی وجہ ہے کہ لوگ قیلولے کے بعد بیمار محسوس کرتے ہیں۔

 عام طور پر نیند کے ایک چکر کا دورانیہ تقریباً 90 منٹ ہوتا ہے جس میں تین مراحل اور آر ای ایم (REM) نیند شامل ہوتی ہے۔ رات کو لوگ عموماً نیند کے تین سے چار چکر مکمل کرتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی قیلولہ کرنے والا پورا چکر مکمل کیے بغیر جاگ جائے تو وہ ناخوشگوار اور الجھا دینے والی علامات کا شکار ہو سکتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں ’’بے حسی ‘‘ کی کیفیت ہلکی ہوتی اور تقریباً 20 منٹ میں خود ہی ختم ہو جاتی ہے، ڈاکٹر فنکے افولابیبراون امریکی شہر فلاڈیلفیا میں تصدیق شدہ نیند کی ماہر ہیں۔وہ وضاحت کرتی ہیں’’ شدید صورتوں میں ایسی کمزور کر دینے والے علامات جنم لے سکتی ہیں جو چار سے چھ گھنٹے تک برقرار رہیں، جیسے جسم میں درد، کبھی کبھار قے یا گھبراہٹ رہنا۔‘‘

بے حسی کی کیفیت صرف قیلولے تک محدود نہیں، یہ رات کی نیند سے جاگنے پر بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ کم عام ہے، واسی کہتے ہیں، کیونکہ جب کوئی شخص نیند کے کئی چکر مکمل کر لے تو جاگنے پر زیادہ تازگی محسوس کرتا ہے۔ قیلولے کے بعد علامات زیادہ شدید اس لیے ہوتی ہیں کہ یہ جسم کے ’’سرکیڈین ردھم‘‘ (circadian rhythm) یعنی روزانہ نیند کے قدرتی چکر سے جڑی ہیں۔ ‘‘آپ کا جسم دوپہر میں نیند کی توقع نہیں کرتا۔‘‘ افولابی براون کہتی ہیں۔ ’’اس لیے صبح کی سستی عموماً 15 سے 30 منٹ میں ختم ہو جاتی ہے، جبکہ قیلولے کے بعد علامات زیادہ دیر رہ سکتی ہیں۔‘‘

واسی نوٹ کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو بے حسی کی کیفیت، بے خوابی یا نیند کی کمی کا شکار ہوں،وہ زیادہ شدید بے حسی کا نشانہ بننے کے امکانات رکھتے ہیں۔

نظامِ ہاضمہ کے مسائل

ایسڈ ریفلکس یعنی سینے میں جلن (تیزابیت) جسے گیسٹرواِیسوفیجیل ریفلکس یا ہارٹ برن بھی کہا جاتا ہے،قیلولے کے بعد متلی، چکر اور سینے میں درد کی عام وجہ ہے۔ ڈاکٹر بھرت پتھوری جو امریکی شہر ہیوسٹن، ٹیکساس میں بورڈ سے تصدیق شدہ معدے کے ماہر ہیں، کہتے ہیں: یہ اْس وقت ہوتا ہے جب معدے کا تیزاب غذائی نالی میں واپس آتا ہے اور کھانے کے بعد لیٹنے سے یہ مسئلہ بڑھ جاتا ہے۔

تقریباً ہر کوئی وقتاً فوقتاً ایسڈ ریفلکس کا شکار ہوتا ہے، خاص طور پر چکنی یا تیزابی غذائیں کھانے کے بعد۔ لیکن کچھ لوگوں میں زیادہ شدید علامات جنم لیتی ہیں۔ امریکا کی تقریباً 20 فیصد آبادی بار بار ہونے والے ایسڈ ریفلکس یعنی گیسٹرواِیسوفیجیل ریفلکس ڈیزیز (GERD) سے متاثر ہے اور ایسے افراد قیلولہ کریں تو متلی آنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ معدے کے مسائل پوری رات کی نیند کے بعد بھی سامنے آ سکتے ہیں، لیکن دن میں قیلولہ کرنے والوں میں زیادہ عام ہیں کیونکہ وہ عموماً دوپہر کے کھانے یا ہلکی پھلکی غذا کے فوراً بعد لیٹ جاتے ہیں۔ماہرین کہتے ہیں کہ غذا اس میں کردار ادا کرتی ہے۔’’کچھ کھانے جیسے چکنی، تلی ہوئی، کریمی، ڈیری یا زیادہ فائبر والی غذائیں زیادہ دیر تک معدے میں رْکی رہتی اور زیادہ علامات پیدا کرتی ہیں۔‘‘

دیگر وجوہات

پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور کم بلڈ شوگر بھی جاگنے پر انسان کو بیمار محسوس کرا سکتے ہیں۔ سلیپ اپنیا(Sleep apnea)یعنی نیند کے دوران سانس کا اچانک رکنا اور شروع ہونا بھی علامات پیدا کر سکتا ہے جیسے سر درد، گلے میں خراش اور حتیٰ کہ بے چینی۔ ’’سانس کی رکاوٹ آکسیجن کی سطح کم کر دیتی ہے جو سر درد، چکر اور متلی کو جنم دے سکتی ہے،’’ وہ وضاحت کرتے ہیں۔ کم عام مسائل میں ’’ڈیس آٹونومیا‘‘ (یعنی جسم کے خودکار افعال جیسے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر کو قابو نہ رکھ پانا) اور ’’بینائن پیراکسزمل پوزیشنل ورٹائگو‘‘ شامل ہیں، جو اس وقت ظاہر ہوتا ہے جب سر کی پوزیشن بدلنے سے (جیسے لیٹنے یا بستر پر بیٹھنے پر) چکر آنے لگتے ہیں۔واسی کہتے ہیں کہ اگر آپ کو ان میں سے کسی بیماری کا شبہ ہے تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

کیا قیلولے کی مدت اہمیت رکھتی ہے؟

چھوٹی سی نیند لینا یعنی کم عرصے سونا زیادہ محفوظ ہے۔ماہرین ہمیشہ قیلولے کو مختصر رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں،عموماً 20 منٹ یا اس سے کم۔ اگر قیلولہ 20 منٹ سے زیادہ ہو تو یہ گہری نیند میں داخل ہو سکتا ہے۔ اور اگر کوئی گہری نیند کے دوران جاگ جائے تو ناخوشگوار علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔اگر مختصر آرام کافی نہ لگے تو 90 منٹ کا پورا نیند کا ایک چکر مکمل کرنے کے لیے وقت دیں۔

اگر معدے کے مسائل قیلولے کے بعد والے مسائل کی وجہ پیدا ہو رہے ہیں، تو یہ عمل آدھے گھنٹے سے کم رکھیں۔ 20 منٹ بعد ہاضمہ کا نظام سست پڑنے لگتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ کھانا زیادہ دیر تک معدے میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ کم وقت لیٹنے کا مطلب ہے کہ معدے کا تیزاب غذائی نالی کو نقصان پہنچانے کے لیے کم وقت پاتا ہے۔

قیلولے کے بعد کی متلی کو کیسے روکا جائے اور علاج کیا جا سکتا ہے؟

 قیلولہ مختصر رکھیں یا بالکل نہ لیں۔ بہتر یہ ہے کہ رات کو اچھی نیند لی جائے۔ سونے کا معمول بنائیں جیسے آرام کرنا، کتاب پڑھنا یا مراقبہ کرنا اور سونے سے ایک سے دو گھنٹے پہلے نیلی روشنی (اسکرین لائٹس) محدود کردیں۔ اگر آپ قیلولہ لیتے ہیں تو دن میں پہلے لینا بہتر ہے تاکہ رات کو نیند آنے میں مشکل نہ ہو۔ زیادہ دیر یا دن کے بہت بعد کیا گیا قیلولہ نیند کی ’’ڈرائیو‘‘ (یعنی سونے کی خواہش اور دباؤ جو وقت کے ساتھ بڑھتا ہے) کو کم کر سکتا ہے۔

اگر معدے کے مسائل کا شبہ ہو، تو ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ کھانے کے ہضم ہونے تک لیٹنے سے پرہیز کریں۔ بہتر ہے کہ تین سے چار گھنٹے انتظار کریں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو تو قیلولے سے پہلے مسالے دار، تیزابی اور چکنی غذاؤں سے گریز کریں۔ اور جب آپ لیٹیں تو اپنے سر اور سینے کو تکیوں یا ایڈجسٹ ایبل میٹرس سے اونچا رکھیں۔ ’’انسان کششِ ثقل کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہے۔ سر اور سینے کو اونچا رکھنے سے معدے کا تیزاب غذائی نالی کے نچلے حصے کو کم نقصان پہنچاتا ہے۔ n

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

شکیل صدیقی نے بگ باس کا حصہ بننے سے کیوں انکار کیا؟

پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار و کامیڈین شکیل صدیقی نے بھارتی رئیلٹی شو ’بگ باس‘ میں شرکت سے انکار کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ تنازعہ کا خطرہ تھا۔

شکیل صدیقی، جو اس سے قبل بھارت کے مقبول کامیڈی شو ’دی کپل شرما شو‘ میں شرکت کر چکے ہیں، نے حال ہی میں اداکار و میزبان احمد علی بٹ کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں بگ باس میں شرکت کی پیشکش ہوئی تھی تاہم انہوں نے یہ آفر ٹھکرا دی۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by DIVA Magazine Pakistan (@divamagazinepakistan)

کامیڈین نے بتایا کہ بگ باس کی انتظامیہ نے انہیں مکمل آزادی دی کہ آپ سب کچھ کر سکتے ہیں ہر چیز کھا پی سکتے ہیں۔ ان کے بقول تمام سہولتوں اور آزادی کی یقین دہانیوں کے باوجود، میرے لیے سب سے بڑا مسئلہ شو میں پیدا ہونے والے ممکنہ تنازعات تھے، کیونکہ میں واحد پاکستانی نمائندہ ہوتا، اور اس حیثیت سے تنازعہ کا مرکز بن سکتا تھا۔

شکیل صدیقی نے مزید انکشاف کیا کہ شو کی ٹیم نے یہ بات تسلیم کی کہ وہ ریٹنگ کے حصول کے لیے تنازعات پیدا کرنا چاہتی ہے، جو انہیں کسی صورت قابل قبول نہیں تھا اس لیے میں نے پیشکش کو رد کرنا ہی بہتر سمجھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بگ باس شکیل صدیقی کامیڈین

متعلقہ مضامین

  • سرویکل کینسر کیا ہے؟
  • شاہ رخ خان کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ، انعامی رقم کم کیوں؟
  • ایمیریٹس پر سفر کرنے والے ہوجائیں خبردار، یکم اکتوبر سے مسافروں کے لیے اہم پابندیوں کا اعلان
  •  صوبے بھر میں ڈرائیونگ لائسنس کے اجرا میں نمایاں اضافہ
  • شکیل صدیقی نے بگ باس کا حصہ بننے سے کیوں انکار کیا؟
  • جب دن اور رات برابر ہو جائیں تو یہ کس بات کا اعلان ہوتا ہے؟
  • چین نے سوشل میڈیا پر سختی کیوں بڑھا دی؟
  • کیا آپ جانتے ہیں؟ اسمارٹ فونز میں موجود چھوٹے سوراخ کی اصل وجہ
  • وکیل کا کام ہوتا ہے جج کو بکری سے شیر بنانا، اگر کوئی جج بکری بنا ہو تو اس کو شیر بنا دیں، جسٹس محسن اختر کیانی  کا وکیل سے دلچسپ مکالمہ