ممتا اور سیاست ساتھ ساتھ، جرمن رکن اسمبلی کی بچے کو گود میں اٹھا کر بجٹ تقریر
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
جرمنی کی گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان ہانا اسٹئن مولر نے تاریخ رقم کردی۔ انہوں نے بجٹ اجلاس کے دوران اپنے ننھے بیٹے کو گود میں اٹھائے ہوئے جرمن پارلیمنٹ (بنڈسٹاگ) میں خطاب کیا، یہ پہلا موقع تھا کہ کسی رکنِ پارلیمان نے ایوان میں بچے کے ساتھ تقریر کی۔
بنڈسٹاگ کے سرکاری انسٹاگرام پیج پر بتایا گیا کہ آج پہلی بار ایک رکنِ پارلیمان نے اپنے بچے کے ساتھ جرمن بنڈسٹاگ کے پوڈیم پر کھڑے ہو کر تقریر کی۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نومولود بچہ پُرسکون اور خاموشی سے ماں کے سینے سے لگے سو رہا تھا۔
32 سالہ ہانا اسٹئن مولر نے جرمن اخبار سے گفتگو میں کہا یہ سب منصوبہ بندی کے تحت نہیں تھا، میرا بیٹا سو رہا تھا اور اگر میں اسے کسی ساتھی کو دیتی تو وہ جاگ جاتا اسی لیے میں نے اسے ساتھ رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتی ہوں کہ لوگ دیکھیں کہ بچے ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہیں، مگر بدقسمتی سے اب بھی یہ توقع کی جاتی ہے کہ والدین بچوں کی دیکھ بھال پورے دن کے لیے کسی اور کے سپرد کردیں گے۔
انہوں نے خاص طور پر سنگل والدین کی مشکلات کا ذکر کیا جن کے لیے یہ اور بھی مشکل ہے۔
ہانا اس سے قبل بھی کئی مرتبہ اپنے بچے کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں لا چکی ہیں، جس پر انہیں تعریف کے ساتھ تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
پارلیمنٹ کی صدر جولیا کلوکنر نے انسٹاگرام پر لکھا کہ ایسے حالات میں نومولود بچوں کو ایوان میں لانے کی اجازت دی جانی چاہیے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
استنبول، اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔
اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
وزیر دفاع نےبتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے، اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔
واضح رہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ افغان طالبان زبانی یقین دہانیاں کروانے کے بجائے کسی تحریری معاہدے کا حصہ بن جائیں تو یہ دونوں ممالک اور پورے خطے کے لیے بہت اچھا ہوگا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ، افغان طالبان کے قابو میں نہیں ہیں تو پھر پاکستان کو انھیں قابو کرنے دیں اور اگر پاکستان افغانستان میں کارروائی کرتا ہے تو پھر افغانستان کو اس پر اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا تھا لیکن پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہوگیا۔