سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو 5 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پیرس کی عدالت نے سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو سنہ 2007 کے صدارتی انتخاب کے لیے لیبیا سے فنڈز حاصل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کے جرم میں 5 سال قید کی سزا سنا دی۔
یہ سزا کئی ماہرین کی توقع سے سخت اور جدید فرانسیسی سیاسی تاریخ میں پہلی بار اس نوعیت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ عالمی رہنما جن کو کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات پر سزا کا سامنا کرنا پڑا
سرکوزی، جو سال 2007 سے سال 2012 تک صدر رہے، نے عدالت کے باہر کہا کہ یہ فیصلہ قانون کی حکمرانی اور عدالتی نظام پر اعتماد کے لیے سنگین ہے۔ انہوں نے اپنی بے گناہی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے جیل میں جانا پڑے تو سر اٹھا کر جاؤں گا۔
عدالت نے انہیں بدعنوانی اور غیر قانونی انتخابی مالی امداد سے متعلقہ تمام دیگر الزامات سے بری کر دیا ہے۔
سزا فوری طور پر نافذ العمل ہوگی اور عدالت نے کہا ہے کہ سرکوزی کو قید میں جانے سے پہلے اپنے معاملات ترتیب دینے کے لیے چند ہفتے دیے جائیں گے۔
سرکوزی پر الزام تھا کہ انہوں نے سنہ 2005 میں جب وہ وزیر داخلہ تھے لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی کے ساتھ انتخابی مہم کے لیے مالی امداد کے تبادلے کا معاہدہ کیا تھا۔
تاہم عدالت نے اس معاہدے کے ثبوت نہ ملنے اور فنڈز کی منتقلی کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کیے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سرکوزی نے اپنے قریبی معاونین کو لیبیا سے فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کرنے کی اجازت دی جس کی بنا پر انہیں مجرمانہ سازش میں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
مزید پڑھیے: فرانسیسی حکومت کا انہدام: وزیرِاعظم فرانسوا بایرو عدم اعتماد کے بعد عہدے سے فارغ
70 سالہ سرکوزی جنوری سے اس مقدمے میں شامل ہیں اور اسے سیاسی طور پر متاثرہ کیس قرار دیتے رہے ہیں۔
یہ اس سال دوسرا موقع ہے جب کسی اہم سیاسی شخصیت کو فوری سزا سنائی گئی ہے۔ اس سے پہلے مارچ میں دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کو یورپی یونین کے فنڈز کے غلط استعمال پر 5 سال کے لیے انتخاب لڑنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
سرکوزی کی قانونی مشکلات کے باوجود وہ فرانسیسی سیاست میں ایک مؤثر شخصیت ہیں۔ انہیں جون میں فرانسیسی سب سے اعلیٰ اعزاز لیجن آف آنر سے بھی محروم کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیے: فرانسیسی صدر اور خاتون اول کے درمیان تناؤ؟ برطانیہ میں ہاتھ نہ تھامنے کے واقعے پر نئی قیاس آرائیاں
گزشتہ سال فرانس کی اعلیٰ عدالت نے انہیں بدعنوانی کے جرم میں سزا سنائی تھی اور ایک سال کے لیے الیکٹرانک ٹیگ پہننے کا حکم دیا تھا جو ایک سابق صدر کے لیے پہلا واقعہ تھا۔ یہ ٹیگ اب ہٹا دیا گیا ہے۔
اسی سال ایک اپیل عدالت نے سنہ 2012 کے انتخابی مالیاتی اسکینڈل میں بھی ان کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ اس کیس کا حتمی فیصلہ اگلے ماہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فرانس کے سابق صدر کو سزا فرانسیسی سابق صدر نکولس سرکوزی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فرانس کے سابق صدر کو سزا نکولس سرکوزی عدالت نے کے لیے
پڑھیں:
پیرو نے سابق وزیراعظم کو پناہ دینے پر میکسیکو سے سفارتی تعلقات ختم کردیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرو اور میکسیکو کے درمیان سفارتی کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب پیرو کی پارلیمنٹ نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین باؤم کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا، یہ اقدام صدر شین باؤم کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے پیرو کی سابق وزیراعظم بیٹسی چاویز کو سیاسی پناہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
پیرو کے وزیر خارجہ ہیگو دے زیلا نے اعلان کیا کہ ان کا ملک میکسیکو سے تمام سفارتی تعلقات منقطع کر رہا ہے، میکسیکو نے پیرو کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے،دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کا آغاز 2022 میں ہوا تھا، جب میکسیکو نے سابق پیرو صدر پیڈرو کاستیلو کی حمایت کی تھی۔
کاستیلو نے اس وقت آئین کے برخلاف پارلیمنٹ تحلیل کرنے اور ایمرجنسی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی تھی، جس پر انہیں معزول اور گرفتار کرلیا گیا تھا بعد ازاں میکسیکو نے کاستیلو کی اہلیہ اور بچوں کو سیاسی پناہ دی، جس پر پیرو نے میکسیکو کے سفیر کو ملک بدر کردیا تھا۔
تازہ واقعے میں بیٹسی چاویز جو اس وقت لیما میں میکسیکو کے سفارتخانے میں پناہ لیے ہوئے ہیں، ان کو میکسیکو نے سیاسی طور پر مظلوم شخصیت قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قانون کے تحت پناہ کے حق میں آتا ہے۔
صدر شین باؤم نے کہا کہ ہم نے محترمہ چاویز کو پناہ دینے کا فیصلہ کیا کیونکہ ان کے بقول ان کے قانونی حقوق پامال کیے گئے اور وہ سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہی ہیں۔
میکسیکو کی وزارتِ خارجہ کی نائب وزیر راکویل سیرو سمیکے نے بھی مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی پناہ دینا میکسیکو کی ایک تاریخی اور اخلاقی روایت ہے، جیسا کہ ماضی میں ملک نے کیوبن مصنف خوسے مارتی، سوویت رہنما لیون ٹراٹسکی، نوبل انعام یافتہ ریگوبرٹا مینچو اور بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالس کو پناہ دی تھی۔