کراچی: بارودی مواد رکھنے کا جرم ثابت ہونے پر مجرم کو 114 سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے بارودی مواد رکھنے کے جرم میں مجرم کو 114 سال قید کی سزا سنادی۔ کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں بارودی مواد کی برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سلیم کو اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے ماڑی پور سے گرفتار کیا تھا جس کے قبضے سے دستی بم، آوان لانچر اور غیر قانونی اسلحہ برآمد ہوا تھا۔ پراسیکیوشن کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق کا اعتراف کیا جب کہ اس نے 2012 سے 2014 کے درمیان تین بار بھارت کا سفر بھی کیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر سلیم کو 114 سال قید کی سزا سنائی اور مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ عدالت نے مجرم کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے اسے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کراچی؛ پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی، ملزم نے اعترافی بیان میں سب کچھ بتا دیا
کراچی:پیسوں کا لالچ دیکر بچوں سے زیادتی کے کیس میں ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان کا متن سامنے آگیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ملزم شبیر تنولی کا 6 مقدمات میں زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا گیا تھا۔ متن کے مطابق بیان ریکارڈ کروانے سے قبل عدالت نے ملزم شبیر کو 2 گھنٹے سوچنے کا بھی وقت دیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پولیس کی جانب سے تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا یا مارا تو نہیں؟ ملزم نے کہا کہ نہیں، مجھے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ بیان دیں یا نہ دیں آپ کو جیل کسٹڈی کر دیا جائے گا۔
بیان کے متن کے مطابق ملزم شبیر تنولی نے ایک بچے سمیت 5 بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ وہ بچوں کو پیسوں کا لالچ دیکر کمرے اور ویران جھاڑیوں میں لے جاکر زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے، کسی دباؤ میں تو بیان نہیں دے رہے؟ آپ کا بیان آپ کے خلاف جا سکتا ہے اور میں اس بیان کا گواہ بن جاؤں گا۔
ملزم نے جواب دیا کہ میں کسی کے دباؤ میں بیان نہیں دے رہا۔ ملزم نے کہا کہ 8 دن ہوگئے گرفتار ہوئے، میرے ساتھ کوئی اور موجود نہیں تھا، میں تب سے پولیس کے پاس ہوں۔
عدالت نے پوچھا کہ آپ کے ساتھ کوئی جرم میں شریک تو نہیں۔ ملزم کا کہنا تھا کہ نہیں میرے ساتھ کوئی شریک جرم نہیں۔
متن کے مطابق ملزم نے بیان میں کہا کہ بچے ش سے 2022 میں ملا اور پھر اس سے دوستی کی، اس کو اپنے کمرے میں لے جا کر کئی بار غلط کام کیا۔ کئی بار ویران جھاڑیوں میں بھی لے کر گیا ہوں، بچیوں کو بھی پیسوں کا لالچ دیکر اپنے کمرے میں لیکر گیا ہوں۔ بچے اور بچیوں کو کئی بار کمرے میں لیکر گیا، وہاں ان سے غلط کام کرتا تھا، اس کی ویڈیوز بھی بناتا تھا، میں اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمرہ عدالت میں 6 مقدمات میں ملزم کا الگ الگ اقبالی بیان ریکارڈ کیا گیا۔ ملزم کو اقبالی بیان ریکارڈ کرنے کے بعد پڑھ کر سنایا گیا۔ ملزم نے اپنا جرم قبول کیا ہے۔
عدالت نے ملزم کا زیر دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ پر رکھ لیا۔ ملزم کو کراچی کے علاقے قیوم آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔