مریکہ میں ٹک ٹاک کی قدر کم نکلی، سرمایہ کار حیران
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں ٹک ٹاک کی فروخت کا معاملہ ایک بڑے تنازع میں بدل چکا ہے، کیونکہ حکومت کی جانب سے تجویز کردہ 14 ارب ڈالر کی قیمت نہ صرف سرمایہ کاروں بلکہ ماہرین کے لیے بھی حیران کن ہے۔
بلومبرگ کے مطابق یہ رقم کسی پرانی فوڈ کمپنی کے لیے تو قابلِ قبول ہو سکتی ہے، لیکن ایک مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے لیے، جو روزانہ لاکھوں صارفین کو متحرک رکھتا ہے، یہ اندازہ نہایت کم ہے۔ اس کے برعکس ماضی میں ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی قدر 40 ارب ڈالر تک لگائی جا چکی تھی۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ ٹک ٹاک کی اصل قیمت وہی ہوگی جو خریدار ادا کرنے پر تیار ہوں گے، اور ممکنہ خریدار اوریکل کارپوریشن اور سلور لیک منیجمنٹ اس سودے کو خوش آمدید کہیں گے۔ لیکن بائیٹ ڈانس اور اس کے موجودہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ سودہ ایک بڑے دھچکے سے کم نہیں ہوگا۔ معاشی ماہرین اسے حالیہ دہائی میں کسی بھی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی کی سب سے کم قیمت میں فروخت قرار دے رہے ہیں، کیونکہ ٹک ٹاک نہ صرف امریکا میں مقبول ہے بلکہ وہاں سے ہر سال تقریباً 10 ارب ڈالر کی آمدنی بھی حاصل کرتا ہے۔
امریکا ٹک ٹاک کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، جہاں 17 کروڑ سے زائد صارفین اسے استعمال کرتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ماہرین 14 ارب ڈالر کی پیشکش کو “دن دہاڑے ڈکیتی” قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی یہ پالیسی محض سیاسی دباؤ اور معاشی مفادات کے تحت ہے، تاکہ بائیٹ ڈانس کو محدود کر کے امریکی سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اس صورتِ حال نے عالمی سطح پر بھی سوالات کھڑے کیے ہیں کہ آیا یہ فیصلہ کاروباری اصولوں پر مبنی ہے یا محض سیاسی دشمنی کا شاخسانہ۔
تاہم، ابھی بھی کئی معاملات غیر یقینی ہیں۔ بیجنگ نے فروخت کی منظوری باضابطہ طور پر نہیں دی، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے یہ فیصلہ عجلت میں کیا ہے، بغیر اس پر چین سے تفصیلی بات کیے۔ مزید یہ کہ ٹک ٹاک کے مستقبل کے خریدار انٹرنیٹ یا کنزیومر کمپنیز نہیں بلکہ بالکل مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا وہ اس مقبول پلیٹ فارم کو مؤثر طریقے سے چلا بھی سکیں گے یا نہیں۔ اس وقت صورتحال ایک پیچیدہ سیاسی اور معاشی رسہ کشی میں الجھی ہوئی ہے، جس کا نتیجہ آنے والے چند مہینوں میں ہی سامنے آئے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ٹک ٹاک کی ارب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
پشاور اور گردونواح زلزلے کے جھٹکوں سے لرز اٹھے
پشاور اور گردونواح میں زلزلے(earthquake) کے جھٹکے محسوس کئے گئے ، شہری خوف زدہ ہوکر گھروں سے باہر نکل آئے۔زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5 ریکارڈ کی گئی۔ گہرائی 20 کلومیٹر تھی۔ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل میں سطح زمین پر نمودار ہوتی ہے،زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے۔ لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔