الطاف حسین وانی کا ترک صدر اور او آئی سی ممالک کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت پر خراجِ تحسین
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
مصنف، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے ترک صدر اور او آئی سی ممالک کو کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60 ویں اجلاس میں الطاف حسین وانی نے کہا کہ صدر اردوان کا جنرل اسمبلی میں بیان کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کی سچی ترجمانی تھا۔
الطاف حسین وانی کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کا انحصار مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل پر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی طاقتور حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سفارتی اور سیاسی قوت استعمال کریں۔
واضح رہے کہ کشمیری مندوبین میں الطاف وانی، راجہ محمد سجاد خان، مہرالنساء رحمان اور ڈاکٹر شگفتہ شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: الطاف حسین وانی
پڑھیں:
کشمیریوں کی جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحالی تک محدود رکھنا گمراہ کن ہے، محبوبہ مفتی
سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اصل مسئلہ وقار، حقوق، اراضی، ملازمتوں اور وسائل کے تحفظ کا ہے اور جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحال تک محدود رکھنا لوگوں کی خواہشات کو نظر انداز کر کے بی جے پی کے بیانیے کو تقویت دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ علاقے کے لوگوں کی جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحالی تک محدود رکھنا گمراہ کن اور ان کی حقیقی امنگوں کو مجروح کرنے کے مترادف ہے۔ ذرائٰع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ اصل مسئلہ وقار، حقوق، اراضی، ملازمتوں اور وسائل کے تحفظ کا ہے اور جدوجہد کو صرف ریاستی درجے کی بحال تک محدود رکھنا لوگوں کی خواہشات کو نظر انداز کر کے بی جے پی کے بیانیے کو تقویت دینا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ لداخ خطے میں بھی لوگ کھلے عام اپنی مایوسی اور عدم اطمینان کا بھرپور اظہار کر رہے ہیں، انہیں بھی اپنی زمین، معاش اور شناخت پر کنٹرول کھونے کا ڈر و خوف ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ میں بغاوت، مظاہرین کا پولیس کی گاڑیوں، بی جے پی کے دفتر کو آگ لگانا لداخیوں میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ جو پرامن جانا جاتا ہے، اب پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے کیونکہ وہاں کے لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔