وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارت کا مسئلہ کشمیر سے متعلق بیانیہ زمین بوس ہوگیا ہے۔ پوری دنیا نے تسلیم کرلیا ہے کہ یہ معاملہ ریجنل یا دوطرفہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے اور انشاء اللہ اب یہ حل ہو کر رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا اختیار دے دیا

آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وہ اور امیر مقام آزاد کشمیر گئے تاکہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مذاکرات میں آزاد کشمیر حکومت کی معاونت کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی سابقہ معاہدوں سے ہٹ کر 38 نئے مطالبات کے ساتھ آئی، جن میں سے قابلِ عمل مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرلیا گیا ہے، باقی مطالبات پر آزاد کشمیر حکومت کے وزراء اور چیف سیکرٹری فوکل پرسن کے طور پر عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ مزید گفتگو کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آزاد کشمیر: عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف مسلم کانفرنس میدان میں آ گئی، 29 ستمبر کو امن مارچ کا اعلان

ان کا کہنا ہے کہ وفاقی وزرا چند دن بعد دوبارہ آزاد کشمیر جائیں گے تاکہ مذاکرات کے نتیجے میں طے پانے والے معاملات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے کچھ مطالبات ایسے ہیں جن پر عمل آئینی ترامیم کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیگر سیاسی جماعتوں اور اراکین اسمبلی کو قائل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آئین سے ماورا مطالبات ناقابل قبول، وفاقی وزرا کی مظفرآباد میں پریس کانفرنس

انہوں نے واضح کیا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام جائز مطالبات تسلیم کیے جا چکے ہیں اور ان کو یہی مشورہ دیا گیا ہے کہ آئینی ترمیم اور دیگر معاملات پر پرامن انداز میں بات چیت جاری رکھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آزاد کشمیر طارق فضل چوہدری عوامی ایکشن کمیٹی وفاقی وزرا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: طارق فضل چوہدری عوامی ایکشن کمیٹی وفاقی وزرا عوامی ایکشن کمیٹی کے طارق فضل چوہدری کے ساتھ

پڑھیں:

خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے لاہور بار ایسوسی ایشن ایوان عدل میں تشریف لائے جہاں سندھ سیکرٹری اطلاعات ساجد ناموس بھی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ موجود تھے۔

اس موقع پر وکلا نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کا وکلا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت  آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔ ہم انشاءاللہ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم  کے وقت بھی ملاقاتیں ہوئیں اس وقت بھی ہمارا موقف واضح تھا۔ ہم اس وقت بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آج بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

امیر جماعت نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کرکے چیف جسٹس سپریم کورٹ کردیا گیا۔ اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیر اعظم صاحب لیکر آئیں گے۔ جس کو وزیراعظم چاہیں گے، وہ چیف جسٹس آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت کی ہے۔ پہلے جوڈیشل کمیشن  میں ججز کی اکثریت تھی۔ جب آئین میں لکھا ہے حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ یہ 27ویں ترمیم آئین اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ کسی شخص کو استشنی نہیں دیا جاسکتا۔ تمام خلفائے راشدین عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔ آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمن
  • خلفائے راشدین بھی عدالتوں میں پیش ہوئے، صدر مملکت مستثنیٰ کیوں؟ حافظ نعیم الرحمٰن
  • بھارت ظالمانہ کارروائیوں کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے میں ناکام، حریت رہنماء
  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • ایس سی او وژن 2025ء  کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں جدید آئی ٹی دور کا آغاز
  • بچن فیملی ایک ساتھ دو گھڑیاں کیوں پہنتی ہے؟
  • ایس سی او وژن 2025ء کے تحت آزاد کشمیر میں جدید آئی ٹی دور کا آغاز
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کا شاعرِ مشرق علامہ اقبال کو شاندار خراجِ عقیدت
  • 27 ویں ترمیم پر ن لیگ سے مذاکرات، پیپلز پارٹی نے صدر کیلئے تاحیات استثنیٰ اور نیب خاتمے کے مطالبات پیش کردیئے
  • سعودی عرب نے سوڈانی فوج کا ساتھ کیوں دیا؟