کراچی میں شہریوں کو جعلی ٹریفک چالان میسیجز ملنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
کراچی کے شہری حالیہ دنوں ایک نئے فراڈ کا نشانہ بننے لگے ہیں۔ مختلف نمبروں سے شہریوں کو ’’ٹریفک چالان‘‘ کے جعلی ایس ایم ایس موصول ہو رہے ہیں، جن میں بظاہر ٹریفک پولیس کے نام پر رقم کی ادائیگی کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت مختلف ہے۔
اصل معاملہ کیا ہے؟
کراچی ٹریفک پولیس نے واضح کیا ہے کہ ان جعلی پیغامات کا سرکاری اداروں سے کوئی تعلق نہیں۔ شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ یہ ایس ایم ایس دھوکا دہی پر مبنی ہیں اور ان کا مقصد شہریوں سے پیسے ہتھیانا ہے۔
پولیس کیا کہتی ہے؟
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق پولیس کسی بھی شہری کو پرسنل نمبر سے چالان کا ایس ایم ایس نہیں بھیجتی۔ چالان سے متعلق اصل معلومات صرف سرکاری ویب سائٹس یا آفیشل ذرائع سے ہی حاصل کی جاسکتی ہیں۔ اس لیے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی مشکوک پیغام یا لنک پر یقین نہ کریں اور نہ ہی ادائیگی کریں۔
فراڈ کس طرح کیا جا رہا ہے؟
شہریوں کو ملنے والے ان جعلی پیغامات میں ایک غیر مصدقہ لنک دیا جاتا ہے، جس پر کلک کرنے یا ادائیگی کرنے سے نہ صرف رقم کا نقصان ہوسکتا ہے بلکہ ذاتی معلومات بھی چوری ہونے کا خدشہ ہے۔
شہریوں کے لیے رہنمائی
ٹریفک پولیس نے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو اس قسم کے پیغامات موصول ہوں تو وہ فوری طور پر ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کریں۔ اس کے علاوہ کسی بھی چالان کی جانچ پڑتال صرف ٹریفک پولیس کی آفیشل ویب سائٹ یا متعلقہ دفاتر سے ہی کریں۔
یہ دعویٰ کہ ’’کراچی ٹریفک پولیس شہریوں کو پرسنل نمبر سے چالان ایس ایم ایس بھیج رہی ہے‘‘ مکمل طور پر جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسے پیغامات جعلساز گروہ بھیج رہے ہیں جن کا مقصد شہریوں کو لوٹنا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹریفک پولیس ایس ایم ایس شہریوں کو
پڑھیں:
ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر بھاری جرمانہ، ڈی میرٹ پوائنٹس کےنئے نظام پر ایم کیو ایم کی شدید تنقید
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اراکین اسمبلی نے سندھ حکومت کی جانب سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں اور ڈی میرٹ پوائنٹس کے نئے نظام پر شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے اہلِ کراچی کے ساتھ کھلی زیادتی اور حکومت کی نااہلی و کرپشن کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
اراکین اسمبلی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ کراچی شہر جو ملک کا معاشی مرکز ہے، برسوں سے پیپلزپارٹی کی متعصب پالیسی، نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے پورا صوبہ بدترین شہری سہولیات کا شکار ہے، سڑکیں گڑھوں سے بھری ہوئی ہیں، ٹریفک سگنلز غیر فعال ہیں، ایسے حالات میں شہریوں پر بھاری جرمانے عائد کرنا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ سندھ حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی ہے۔
حق پرست نمائندوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ترقیاتی بجٹ کے اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کراچی کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے جبکہ سڑکوں کی مرمت، نکاسی آب، اور ٹریفک نظام کی بہتری کے بجائے عوام پر جرمانوں کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی میرٹ پوائنٹس کا نظام دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت نافذ ہوتا ہے جب شہریوں کو محفوظ، منظم اور جدید انفراسٹرکچر فراہم کیا جائے جبکہ کراچی میں تو شہری روزانہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، اور اب ان پر جرمانوں کی شکل میں مزید ظلم کیا جا رہا ہے۔
سندھ حکومت پچھلے 17 سالوں سے اس صوبے پر حکمرانی کر رہی ہے اس کے باوجود اس شہر اور صوبے کا حال موہنجوداڑو جیسا بنا ہوا، یہ سب پیپلزپارٹی کی نااہلی اور کرپشن کا نتیجہ ہے، کراچی وفاق کو 70 فیصد جبکہ سندھ کو 90 فیصد ریونیو اکٹھا کرکے دیتا ہے اس کے باوجود اس شہر کو ظلم و جبر اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ملتا، اس مشکل حالات میں سندھ کی نااہل حکومت عوام کو سہولیات دینے کے بجائے ان پر مزید بوجھ ڈالنے پر تلی ہوئی جسے ہم ہرگز نہیں ہونے دینگے۔
اراکین اسمبلی نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت فوری طور پر جرمانوں میں کمی کا اعلان کرے اور شہریوں کو سزا دینے کے بجائے سہولت فراہم کرنے کی پالیسی اپنائے، جبکہ ٹریفک پولیس کی تربیت اور نگرانی کو بہتر بنایا جائے، اور عوامی آگاہی مہمات کے ساتھ ساتھ سڑکوں کی بحالی کو ترجیح دی جائے تاکہ شہری شعوری طور پر قوانین کی پابندی کر سکیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ترقیاتی فنڈز کے شفاف استعمال اور کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔