افغانستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے پروازیں منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
یو این اسسٹنس مشن ان افغانستان (یوناما) نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے آن لائن بزنس، بینکنگ سسٹم، رقوم کی ترسیل اور روزمرہ خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے ملک بھر میں انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن سروسز کی بندش کے بعد کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔ اس اقدام سے ملک مکمل طور پر دنیا سے کٹ گیا ہے اور شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ نے منگل کے روز طالبان حکام سے فوری طور پر انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سروسز بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندش افغان عوام کو مزید معاشی مشکلات اور انسانی بحران میں دھکیل دے گی۔ یو این اسسٹنس مشن ان افغانستان (یوناما) نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے آن لائن بزنس، بینکنگ سسٹم، رقوم کی ترسیل اور روزمرہ خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔ اس صورتحال نے افغانستان کو تقریباً مکمل طور پر دنیا سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔ یو این کے مطابق یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس سے خواتین اور بچیوں پر خاص طور پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، کیونکہ وہ پہلے ہی عوامی زندگی سے باہر کی جا چکی ہیں۔ کابل میں بینکوں کے عملے نے بتایا کہ آن لائن ٹرانزیکشنز، رقوم کی منتقلی اور نقدی نکالنے کا عمل مکمل طور پر رک چکا ہے، جبکہ ڈاک خانے نے بھی کام بند کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ طالبان حکومت نے پیر کی شام فائبر آپٹک نیٹ ورک کاٹنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ دونوں سروسز متاثر ہوئیں۔ نٹ بلاکس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ اقدام جان بوجھ کر کی گئی بندش کے مترادف ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ملک میں مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 03 اکتوبر 2025ء ) پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ، کئی عالمی کمپنیاں پاکستان سے نکلنے پر مجبور ہو چکیں، یہ واضح ثبوت ہے کہ ملک میں توانائی کے نرخ، ٹیکس بوجھ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال بڑے مسائل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے برآمدات میں نمایاں کمی اور صنعتوں کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.83 فیصد کمی کے بعد 7.61 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، جبکہ صرف ستمبر کے مہینے میں برآمدات میں 11.71 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جس کی مالیت 2.51 ارب ڈالر رہی۔(جاری ہے)
پی ٹی سی کے مطابق اس سہ ماہی میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس کی بڑی وجہ درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہے، جو بیرونی کھاتوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس طرح کی صورتحال کے باعث گل احمد ٹیکسٹائل نے اپنے ایکسپورٹ اپیرل سیگمنٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح کئی عالمی بڑی کمپنیاں بھی پاکستان سے نکلنے یا اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ پروکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل سمیت دیگر اداروں کا انخلا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک میں توانائی کے نرخ، ٹیکس بوجھ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال بڑے مسائل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے حکومت سے فوری اصلاحات پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے۔ چیئرمین پی ٹی سی فواد انور نے کہا ہے کہ برآمدی صنعتوں کے لیے خطے کے مطابق توانائی کے نرخ فراہم کیے جائیں اور ٹیکس اصلاحات کے ساتھ ساتھ ریفنڈ سسٹم کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ برآمدات کو سہارا دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی صورتحال میں مزید برآمدات کا سکڑنا ایک بڑا خدشہ ہے، جس سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔