ویب ڈیسک: افغانستان میں انٹرنیٹ سروس بند ہونے کی وجہ سے دارالحکومت کابل کا مرکزی ایئرپورٹ مکمل طور پر بند ہو گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغانستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے اندرون اور بیرون ملک رابطے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ جبکہ ضروری خدمات، بشمول بینکنگ اور آن لائن تعلیم بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔

کابل ائیرپورٹ کے حوالے سے ایک شہری نے بتایا کہ ایئرپورٹ تقریباً سنسان ہے۔ اور وہاں پروازوں کی آمدورفت کے کوئی آثار نہیں ہیں۔

’’اپنے ہتھیار ہمارے حوالے کر دو‘‘

منگل کو کابل آنے اور جانے والی چند پروازیں منسوخ ہوئیں۔ تاہم کئی پروازوں کا اسٹیٹس ’’نامعلوم‘‘ کر دیا گیا۔

کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترنے کے خواہش مند ایک مسافر کو بتایا گیا کہ جمعرات سے پہلے کوئی پرواز نہیں ہو گی۔ ایک اور مقامی شخص کے مطابق پیر کی شام سے تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

یاد رہے کہ طالبان حکومت نے انٹرنیٹ کی بندش کے فیصلے کی کوئی سرکاری وجہ نہیں بتائی، تاہم یہ کہا گیا ہے کہ یہ پابندی پیر سے نافذ ہے اور تاحکم ثانی برقرار رہے گی۔
 

انڈیا کاٹرافی لینے سے انکار،پاکستان کے وقار پر حملہ، محسن نقوی صرف بہانہ!

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بالفور ڈیکلریشن میں اسرائیل جیسی ریاست کا کوئی ذکر نہیں تھا، لارڈ روڈریک بالفور کا انکشاف

العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق برطانوی وزیر خارجہ پے پرپوتے نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے سابق وزیرِخارجہ آرتھر بالفور کے پڑپوتے لارڈ روڈریک بالفور نے کہا ہے کہ1917 کا بالفور ڈیکلریشن صرف یہودیوں کیلئے "قومی وطن" کے قیام پر ہمدردی ظاہر کرتا تھا، لیکن اس میں کہیں بھی اسرائیل جیسی ریاست بنانے کا ذکر نہیں تھا۔ العربیہ نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ڈیکلریشن کو اکثر غلط سمجھا جاتا ہے۔ "اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ حکومتِ برطانیہ فلسطین میں یہودی عوام کیلئے قومی وطن کے قیام کی حامی ہے، لیکن اسرائیلی ریاست کے قیام کا وعدہ کہیں نہیں، یہ صرف ہمدردی کا اظہار تھا، بس۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ڈیکلریشن کی وہ شرط اکثر نظرانداز کی جاتی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ فلسطین میں موجود غیر یہودی برادری کے شہری اور مذہبی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔
 
ان کے مطابق جو کچھ آج ہو رہا ہے، وہ اُس وقت کے برطانوی موقف کے مطابق نہیں۔ لارڈ بالفورکا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ان کے خاندان میں کبھی زیادہ بات نہیں ہوئی، مگر وہ اپنے خاندانی نام کی وجہ سے وضاحت کیلئے سامنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اُس دور میں فلسطینی آبادی کو مظلوم یا مظلومیت زدہ نہیں سمجھا جاتا تھا، اس لیے چند یہودیوں کے پرامن طور پر آ کر بسنے میں کسی مسئلے کی توقع نہیں کی گئی۔ برطانیہ کے حال ہی میں فلسطین کو تسلیم کرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ علامتی لیکن اہم قدم ہے، مگر اصل حل دو ریاستی فارمولے میں ہے، جس کیلئے علاقائی تعاون اور بڑی طاقتوں کی ضمانت درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیکلریشن کو جیسے لکھا گیا، ویسے ہی سمجھنا چاہیے، اور یہ افسوس کی بات ہے کہ فلسطینی اور یہودی مل کر ایک مضبوط معیشت قائم نہیں کر سکے۔

متعلقہ مضامین

  • بالفور ڈیکلریشن میں اسرائیل جیسی ریاست کا کوئی ذکر نہیں تھا، لارڈ روڈریک بالفور کا انکشاف
  • ٹرمپ کا فلسطین فارمولا، مجرم ہی منصف!
  • سونے کی قیمت میں آج کوئی تبدیلی آئی یا نہیں؟
  • جرمنی: ڈرون کے سبب میونخ ایئرپورٹ کو بند کرنا پڑا
  • ملک میں واٹس ایپ سست چلنے کی وجہ جانتے ہیں؟
  • اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا، پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے: گیلانی
  • روسی صدر نے فوجی میدان میں مقابلے کا چیلنج دیدیا
  • افغانستان میں دو دن کے مکمل بلیک آؤٹ کے بعد موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ بحال 
  • افغانستان میں انٹرنیٹ پر کوئی پابندی عاید نہیں‘ طالبان
  • کابل میں دو روز کے تعطل کے بعد انٹرنیٹ سروس دوبارہ بحال