پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے برآمدات میں نمایاں کمی اور صنعتوں کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.83 فیصد کمی کے بعد 7.61 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، جبکہ صرف ستمبر کے مہینے میں برآمدات میں 11.71 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جس کی مالیت 2.
پی ٹی سی کے مطابق اس سہ ماہی میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس کی بڑی وجہ درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہے، جو بیرونی کھاتوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس طرح کی صورتحال کے باعث گل احمد ٹیکسٹائل نے اپنے ایکسپورٹ اپیرل سیگمنٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔
اسی طرح کئی عالمی بڑی کمپنیاں بھی پاکستان سے نکلنے یا اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ پروکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل سمیت دیگر اداروں کا انخلا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک میں توانائی کے نرخ، ٹیکس بوجھ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال بڑے مسائل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے حکومت سے فوری اصلاحات پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی سی فواد انور نے کہا ہے کہ برآمدی صنعتوں کے لیے خطے کے مطابق توانائی کے نرخ فراہم کیے جائیں اور ٹیکس اصلاحات کے ساتھ ساتھ ریفنڈ سسٹم کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ برآمدات کو سہارا دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی صورتحال میں مزید برآمدات کا سکڑنا ایک بڑا خدشہ ہے، جس سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا اصلاحاتی وعدے پورے نہ ہونے پر اظہارِ تشویش، حکومت سے وضاحت طلب
آئی ایم ایف کا اصلاحاتی وعدے پورے نہ ہونے پر اظہارِ تشویش، — حکومت سے وضاحت طلب
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی حکومت سے 10 اہم سرکاری اداروں کے قوانین میں مطلوبہ ترامیم نہ ہونے پر اظہارِ تشویش کیا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ وضاحت طلب کی ہے۔
حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔ حکومت نے مذاکرات پر عمومی اطمینان ظاہر کیا ہے، مگر آئی ایم ایف نے کچھ اہم اصلاحاتی اہداف پورے نہ ہونے پر اپنی تشویش ظاہر کی ہے۔
کن اداروں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں؟
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق، جن اداروں میں جون 2025 تک قانونی ترامیم کی شرط رکھی گئی تھی، ان میں وزارت آئی ٹی، وزارت تجارت، میری ٹائم افیئرز، پاکستان ریلوے، آبی وسائل (واٹر ریسورسز) شامل ہیں
پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس پر پیش رفت نہ ہونے کی شکایت کی گئی۔ کے پی ٹی (کراچی پورٹ ٹرسٹ) ایکٹ 1980 پر بھی قانون سازی مکمل نہیں ہو سکی۔ پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ اب تک آئی ایم ایف سے شیئر نہیں کیا گیا۔ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر ابھی زیر غور ہے۔ واپڈا ایکٹ میں ترامیم ملتوی کر دی گئی ہیں۔ پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے۔
ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظوری باقی ہے۔
نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم کو ساؤورین ویلتھ فنڈ (SWF) ایکٹ سے مشروط کیا گیا ہے۔
دیگر امور پر بات چیت
حکام کے مطابق مذاکرات کے دوران ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف نے زور دیا کہ برآمدات کو فروغ دیا جائے، تجارتی فنانسنگ کو مزید مؤثر بنایا جائے، ترجیحی شعبوں کے لیے کریڈٹ فلو (Credit Flow) بہتر بنایا جائے
اس موقع پر حکام نے آئی ایم ایف وفد کو بتایا کہ ایگزم بینک کو جلد فعال کیا جا رہا ہے، اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔