کراچی میں داچی آرٹس اینڈ کرافٹس ایگزیبیشن کا ہفتے سے آغاز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ایکسپو سینٹر میں 4 اور 5 اکتوبر کو داچی آرٹس اینڈ کرافٹس ایگزیبیشن منعقد ہوگی، جس میں ملک بھر سے 200 سے زائد ہنرمند اپنی دستکاری کے شاہکار عوام کے سامنے پیش کریں گے، ایونٹ میں روایتی اور جدید فنون کا حسین امتزاج پیش کیا جائے گا، جس سے مقامی ہنر کو فروغ اور ہنرمندوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
داچی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام یہ ایگزیبیشن گزشتہ کئی برسوں سے منعقد کی جا رہی ہے، تنظیم کا مقصد خطرے میں پڑی ہوئی دستکاریوں کو بچانا اور ہنرمندوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہے۔ فاؤنڈیشن کی ماہر ٹیم، جس میں معمار، ڈیزائنرز اور فنکار شامل ہیں، ہنرمندوں کی مدد کرتی ہے تاکہ وہ اپنی روایتی مصنوعات اور ڈیزائنز کو شہری مارکیٹ کے لیے بہتر بنا سکیں۔
ایگزیبیشن میں مٹی کے برتن، لکڑی کی کندہ کاری، کپڑوں پر روایتی ڈیزائن، دھات کی مصنوعات، قالین و کلِمز، ٹوکری سازی، لوک کھلونے، روایتی زیورات، ہنزہ کی جڑی بوٹیاں اور خشک میوہ جات سمیت متنوع اشیاء شامل ہوں گی۔
اس کے ساتھ ساتھ جدید ڈیزائنرز بھی کلاسیکی نمونوں کو نئے رنگ دے کر منفرد انداز میں پیش کریں گے۔ ایونٹ میں ایک آرٹ گیلری اور گھریلو نامیاتی کھانوں کا سیکشن بھی شامل ہوگا۔
داچی فاؤنڈیشن، جو 2010 میں عائشہ نورانی اور ان کی ٹیم نے قائم کی تھی، اب تک لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں 22 ایگزیبیشن منعقد کر چکی ہے۔ ان ایونٹس سے نہ صرف ہنرمندوں کو مستقل آمدنی ملی بلکہ ان کے ہنر بھی محفوظ رہے۔
فاؤنڈیشن نے وبا اور قدرتی آفات کے دوران بھی ہنرمندوں کی مالی معاونت کی اور ہر ایگزیبیشن میں مشکلات سے دوچار افراد اور غیر منافع بخش تنظیموں کو مفت اسٹالز فراہم کیے۔
یہ ایگزیبیشن نہ صرف پاکستانی دستکاریوں کی خوبصورتی کو اجاگر کرے گی بلکہ مقامی فنکاروں اور کاریگروں کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گی، جہاں وہ اپنے فن کو دنیا کے سامنے پیش کر سکیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغان وزیر خارجہ امیر متقی کا اگلے ہفتے دورہ ِبھارت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی 9 اکتوبر کو بھارت کا دورہ کریں گے۔ یہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کابل سے نئی دہلی کا پہلا اعلیٰ سطحی دورہ ہو گا، جو بھارت اور طالبان کے درمیان تعلقات کے نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ متقی کو بین الاقوامی سفری پابندیوں سے عارضی استثنادیا گیا ہے جس کے تحت وہ 9 سے 16 اکتوبر کے درمیان نئی دہلی کا دورہ کر سکیں گے۔
یہ استثنا اس دورے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جسے طالبان انتظامیہ اور خطے کی دیگر طاقتیں دونوں ہی اہم سمجھتی ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفارتی حلقے کئی مہینوں سے اس لمحے کی تیاری کر رہے تھے۔جنوری سے ہی بھارتی حکام بشمول خارجہ سیکرٹری وکرم مِسری اور سینئر آئی ایف ایس افسر جے پی سنگھ نے امیر خان متقی اور دیگر طالبان رہنماو ¿ں کے ساتھ کئی مذاکرات کیے، جو اکثر دبئی جیسے غیر جانبدار مقامات پر ہوئے۔ دبئی میں وکرم مِسری اور افغان وزیرِ خارجہ امیر خان متقی کے درمیان ملاقات میں افغانستان کے لیے بھارت کی جاری انسانی ہمدردی، خاص طور پر صحت کے شعبے اور پناہ گزینوں کی بحالی پر مبنی امداد پر بات ہوئی۔
اصل موڑ 15 مئی کو، بھارت کے پاکستان کے خلاف آپریشن سیندور کے فوراً بعد آیا، جب بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے امیر خان متقی سے فون پر بات کی۔ یہ 2021 کے بعد پہلی وزارتی سطح کی بات چیت تھی۔ اس موقع پر جے شنکر نے پہلگام دہشت گرد حملے کی طالبان کی مذمت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور افغان عوام کے ساتھ بھارت کی ”روایتی دوستی“ کو دہرایا۔اس سے قبل اپریل میں طالبان نے کابل میں بھارتی حکام کے ساتھ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پہلگام حملے کی مذمت کی تھی، جہاں بھارت نے اس حملے کی تفصیلات شیئر کیں۔ بھارت کے بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم اشارہ تھا کہ بھارت اور افغانستان دہشت گردی کے معاملے پر ایک ہی صفحے پر ہیں۔اس کے بعد بھارت نے افغانستان کو براہِ راست انسانی امداد میں اضافہ کیا، جس میں غذائی اجناس، ادویات اور ترقیاتی تعاون شامل ہے۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar