غزہ جنگ بندی:حماس اتوار تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرے بصورتِ دیگر اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے پاس اتوار کی شام 6 بجے تک معاہدے پر دستخط کرنے کا وقت ہے اور یہ اس کے لیے آخری موقع ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہاکہ معاہدے پر کئی ممالک دستخط کرچکے ہیں، اگر حماس اس پر دستخط نہیں کرتی تو نہ صرف تنظیم کے لیے بلکہ اس کے جنگجوؤں کے لیے بھی حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں، معاہدے پر دستخط کرنے سے حماس کے جنگجوؤں کی جان بچ سکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عام فلسطینی عوام کو خبردار کیا کہ وہ غزہ شہر کو خالی کرکے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ ممکنہ کارروائیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں 20 نکاتی غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر مسلم اور عرب ممالک نے اتفاق کیا ہے۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن نے اس معاہدے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کئی نکات وضاحت اور مزید مذاکرات کے متقاضی ہیں، غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا پر ابھی مزید بات چیت ضروری ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکات وہ نہیں ہیں جو 8 مسلم ممالک نے مشترکہ طور پر تجویز کیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی تھی مگر بعد میں جاری ہونے والے ڈرافٹ میں تبدیلیاں کر دی گئیں، ہم ان ہی نکات پر فوکس رکھیں گے جو 8 مسلم ممالک نے تیار کیے تھے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ سنگین ہو چکا ہے، لوگ بھوک اور افلاس سے مر رہے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے امن قائم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ دفتر خارجہ نے بھی واضح کیا ہے کہ ٹرمپ کا جاری کردہ ڈرافٹ ہمارے موقف کی عکاسی نہیں کرتا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بھارت نے ٹرمپ کے دباؤ میں امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-25
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں آکر امریکا سے گیس خریدنے کا معاہدہ کرلیا۔ بھارت کے وزیر برائے پیٹرولیم اور قدرتی گیس ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ ہے بھارت نے امریکا سے سالانہ 22 لاکھ ٹن ایل پی جی کیلیے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے، جو امریکی گلف کوسٹ سے حاصل کی جائے گی اور یہ بھارت کی سالانہ درآمدات کا تقریباً 10 فیصد فراہم کرے گا۔ ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ یہ بھارتی مارکیٹ کیلیے امریکی ایل پی جی کا پہلا منظم معاہدہ ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے عوام کو محفوظ اور سستی ایل پی جی فراہم کرنے کے ہمارے مقصد کے تحت ہم نے اپنے ایل پی جی ذرائع کو متنوع بنایا ہے، ایک سب سے بڑی اور دنیا کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ایل پی جی مارکیٹ امریکی مارکیٹ کیلیے کھل گئی ہے۔ اکتوبر میں، بھارت کی سرکاری تیل کمپنی ایچ پی سی ایل-میتل انرجی نے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کی 2 بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عاید کرنے کے بعد روسی خام تیل کی خریداری روک دی تھی۔ نجی ملکیت والی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز روسی خام تیل کی بنیادی بھارتی خریدار ہے، اس نے بھی کہا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں اور یورپی یونین کی پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔ بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت ہے، جس نے 30 جون کو ختم ہونے والے 3 ماہ کے دوران 5 سہ ماہیوں میں سب سے تیز رفتار ترقی دیکھی، جس میں زیادہ حکومتی اخراجات اور بہتر صارفین کے رویے نے مدد کی۔ تاہم امریکی محصولات معیشت پر اثر ڈال رہے ہیں، ماہرین کا تخمینہ ہے کہ اگر جلد کسی نرمی کا اعلان نہ ہوا تو یہ محصولات جی ڈی پی کی نمو میں اس مالی سال میں 60 سے 80 بنیادی پوائنٹس تک کمی کر سکتے ہیں۔