اب عمارتیں خود بجلی بنائیں گی، ایم آئی ٹی کا انقلابی کنکریٹ متعارف
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسی انقلابی دریافت کی ہے جو مستقبل کی تعمیرات کا نقشہ ہی بدل سکتی ہے۔
میساچوسیٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے ایسا نیا کنکریٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں اور سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہوسکتا ہے بلکہ خود بجلی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اس نئی ٹیکنالوجی کے تحت تیار ہونے والی عمارتیں گھروں اور برقی گاڑیوں کے لیے بیٹری کے طور پر کام کر سکیں گی۔
ایم آئی ٹی کی اس ٹیم نے 2023 میں انرجی اسٹوریج سسٹم کی ایک جدید جنریشن متعارف کرائی تھی، مگر اس حالیہ دریافت نے اس نظام کو 10 گنا زیادہ مؤثر بنا دیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اب ایک اوسط گھر کو اپنی توانائی کی تمام ضروریات پوری کرنے کے لیے صرف 5 مکعب میٹر اس نئے کنکریٹ کی ضرورت ہوگی، جو اسے مکمل طور پر خود کفیل بنا دے گا۔
یہ خاص کنکریٹ سمنٹ، پانی، کاربن بلیک اور الیکٹرولائٹ کے امتزاج سے تیار کیا جاتا ہے۔ ان اجزا کے ملاپ سے مٹیریل کے اندر ایک کنڈکٹیو “نینونیٹورک” بنتا ہے جو بجلی ذخیرہ کرنے اور خارج کرنے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے عام تعمیراتی کاموں میں بغیر کسی اضافی ساختی تبدیلی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایم آئی ٹی کے سول اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے ماہر اور منصوبے کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر ایڈمر میسک نے بتایا کہ مستقبل کی تعمیرات میں صرف مضبوطی کافی نہیں ہوگی بلکہ مٹیریل کو خود توانائی ذخیرہ کرنے، اپنی مرمت کرنے اور کاربن جذب کرنے جیسی صلاحیت بھی رکھنی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ کنکریٹ دنیا کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا تعمیراتی مٹیریل ہے، اس لیے اگر یہی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے تو یہ توانائی کے شعبے میں انقلاب برپا کرسکتا ہے۔
سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اس ایجاد کے بعد مستقبل میں سڑکیں، پل، اور عمارتیں صرف ڈھانچے نہیں رہیں گی بلکہ توانائی پیدا کرنے والے فعال نظام کا حصہ بن جائیں گی ، یعنی وہ خود اپنے اندر موجود بجلی سے گھروں کو طاقت فراہم کر سکیں گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایم آئی ٹی
پڑھیں:
214 اسکولوں کی عمارتیں خطرناک قرار، ہزاروں بچوں کی جانوں کو خطرات لاحق
صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو میں بارشوں اور سیلاب سے 214 اسکولوں کی عمارتیں تباہ حال ہیں۔محکمہ ایجوکیشن ورکس نے ضلع جامشورو کے 214 اسکولوں کی عمارتوں کو زبوں حال قرار دیکر طلبا و ٹیچنگ اسٹاف کے لیے خطرناک قرار دیا ہے اور محکمہ تعلیم کو فوری طور بچوں و اسکول عملیکو متبادل عمارتوں میں منتقل کرنے کی ہدایت کی ہے۔اسکولوں کی خراب صورتحال کے باعث ہزاروں بچوں کا تعلیمی مستقبل دا ئوپر لگ گیا ہے۔متاثرہ اسکولوں میں سے 172 اسکول پرائمری ہیں جب کہ 42 ہائر سیکنڈری بوائز اسکول ہیں جن میں 10 ہزار سے زائد طلبا زیر تعلیم ہیں۔محکمہ ایجوکیشن ورکس کی ہدایت کو کئی روز گزرنے کے باوجود اب تک انہی عمارتوں میں بچے زیر تعلیم ہیں جن کے باعث ان کی جانوں کو خطرہ ہے۔مقامی افراد نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اس حوالے سے فوری طور پر فیصلہ کیا جائے تاکہ معصوم بچوں کی جانوں کو لاحق خطرات کو ختم کیا جاسکے۔