پنجاب انسداد نارکوٹکس فورس نے 2 ملزمان کو گرفتار کرکے 7 ٹن افیون ضبط کرلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
پنجاب انسداد نارکوٹکس فورس (سی این ایف) نے سمبڑیال سیالکوٹ میں کارروائی کے دوران 7 ہزار کلوگرام افیون قبضے میں لینے اور 2 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سی این ایف کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق برآمد شدہ افیون کو پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں چرس کی تیاری کے لیے منتقل کیا جانا تھا، ادارے نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
سی این ایف کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران پنجاب سی این ایف نے ٹارگٹ کارروائیوں کے دوران منشیات برآمد کی ہیں، جن کی مارکیٹ ویلیو 7 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد ہے۔
سی این ایف نے کہا کہ وہ منشیات فروش نیٹ ورکس کے خلاف خفیہ معلومات پر مبنی کارروائیاں جاری رکھے گی، تاکہ ایسے مافیاز کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ رواں سال جنوری وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات محسن نقوی نے آگاہ کیا تھا کہ سال 2024 میں 2 ہزار سے زائد آپریشنز میں 10 ارب ڈالر کی منشیات ضبط کی گئی ہے، نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لیے کریک ڈاؤن پوری قوت سے جاری رکھا جائے گا۔
اسلام آباد میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے ہیڈکوارٹرز کے دورے میں محسن نقوی نے کہا تھا کہ منشیات کے مکروہ دھندے میں ملوث افراد کسی رعایت کے مستحق نہیں، منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کثیر الجہتی اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ خلیجی ممالک کے ساتھ انسداد منشیات کے ضمن میں تعاون بڑھانے کے لیے جلد کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا، کانفرنس میں خلیجی ممالک کے اینٹی نارکوٹکس فورسز کے سربراہان کو مدعو کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سی این ایف کے لیے
پڑھیں:
انسدادِ شدت پسندی قانون امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا، ڈاکٹر احمد جاوید قاضی
مقررین نے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں، بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے سے ممکن ہے۔ ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پیغامِ پاکستان، سائبانِ پاکستان اور دخترانِ پاکستان کے منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے، خواتین اور بچوں کے حقوق بارے اظہار خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے اور پْرامن معاشرے کے قیام کا مشن، گورنر ہاؤس لاہور میں "پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025" کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب اور سینٹر فار کاؤنٹرنگ وائلنٹ ایکسٹریمزم پنجاب نے گورنر ہاؤس کے دربار ہال میں ڈائیلاگ کا اہتمام کیا۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی، قانون دان احمر بلال صوفی، سیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، پرو وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر خالد محمود، وائس چانسلر اوکاڑہ یونیورسٹی ڈاکٹر سجاد مبین، ایڈیشنل آئی جی شہزادہ سلطان، ڈاکٹر راغب نعیمی نے ڈائیلاگ میں خصوصی شرکت کی۔
پالیسی ڈائیلاگ میں اعلیٰ سرکاری حکام، یونیورسٹی پروفیسرز، علما، ماہرینِ قانون، سول سوسائٹی اور طلبہ کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی، ڈاکٹر ارم، منصور اعظم قاضی، ڈاکٹر شاہد اقبال، ڈاکٹر احمد خاور شہزاد نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومتِ پنجاب کی پالیسی انتہا پسندی کیخلاف قومی عزم کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں امن، رواداری اور برداشت کے فروغ میں نوجوانوں اور سول سوسائٹی کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ روشن، پُرامن اور خوشحال پاکستان کی تشکیل میں مردوں کیساتھ خواتین کا کلیدی کردار ہے، قانون شدت پسندی کے خاتمے اور امن کے فروغ میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مقررین نے پالیسی ڈائیلاگ سے خطاب میں کہا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں، بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے سے ممکن ہے۔ ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کے تحت پیغامِ پاکستان، سائبانِ پاکستان اور دخترانِ پاکستان کے منصوبے کامیابی سے جاری ہیں۔ ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے، خواتین اور بچوں کے حقوق بارے اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کے خاتمے اور پُرامن و مہذب معاشرے کی تشکیل میں تمام مکاتب فکر کا متوازی کردار ہے۔ ڈائیلاگ کے اختتام پر سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔