امپورٹ میں 11 ارب ڈالر کے تجارتی فرق کا معاملہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
یہ بات اب سامنے آ چکی ہے کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کے تجارتی ریکارڈ میں تریباً 11 ارب ڈالر کا فرق پایا گیا ہے، اور آئی ایم ایف نے اس پر وضاحت طلب کرلی ہے۔ عام زبان میں کہا جائے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے گھر کا ایک فرد کہے کہ اس نے 100 روپے خرچ کیے، اور دوسرا کہے کہ نہیں، 150 روپے خرچ ہوئے اب دونوں میں سے سچ کون بول رہا ہے؟
یہ فرق کسی چھوٹے حسابی مسئلے کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کے اعتماد کا مسئلہ ہے۔ جب دو سرکاری ادارے خود ایک دوسرے سے متضاد اعداد و شمار دیں تو بیرونی دنیا کو یہ شک ہوتا ہے کہ شاید پاکستان کے اعداد و شمار قابلِ بھروسہ نہیں۔ یہی وہ چیز ہے جس پر آئی ایم ایف نے سوال اٹھایا ہے اور وہ بالکل درست جگہ پر اٹھایا ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فرق اس لیے پیدا ہوا کیونکہ پرانے کمپیوٹر سسٹم (PRAL) سے نیا سسٹم (Pakistan Single Window) شروع کیا گیا ہے، اور کچھ ڈیٹا ابھی مکمل طور پر منتقل نہیں ہوا۔ اگر یہ بات درست ہے تو یہ محض تکنیکی مسئلہ ہے، لیکن اگر ایسا نہیں اور کہیں جان بوجھ کر درآمدات یا برآمدات کم یا زیادہ دکھائی گئی ہیں تو پھر یہ ایک بہت بڑا اعتماد کا بحران ہے۔
یہ فرق محض ڈیٹا کا نہیں، بلکہ پاکستان کی ساکھ کا فرق ہے۔ جب عالمی ادارے یا سرمایہ کار دیکھتے ہیں کہ ملک کے اپنے ادارے ایک دوسرے کے نمبر پر متفق نہیں، تو وہ سوچتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت کے باقی اعداد و شمار بھی شاید قابلِ اعتبار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شفافیت اس وقت سب سے زیادہ ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی تشویش صرف یہ نہیں کہ 11 ارب کہاں گئے، بلکہ یہ بھی ہے کہ حکومت نے یہ بات عوام سے چھپائی کیوں؟ اگر حکومت خود ہی ڈیٹا درستگی کے عمل کو شفاف رکھے، عوام کو اعتماد میں لے اور وضاحت کرے تو نہ صرف اعتماد بحال ہوگا بلکہ عالمی اداروں کے ساتھ تعلقات بھی مضبوط رہیں گے۔
جب حکومت کے اپنے اعداد و شمار میں اتنا بڑا فرق ہو تو اس کا اثر ملک کے قرضوں، ڈالر کی قیمت، مہنگائی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد پر بھی پڑتا ہے۔ اس لیے یہ مسئلہ محض ایک رپورٹنگ کی غلطی نہیں، بلکہ یہ اس بات کا امتحان ہے کہ حکومت پاکستان اپنی معیشت کے بارے میں اپنی عوام کو اور دنیا کو کتنی سچائی سے بتاتی ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف امپورٹ ایکسپورٹ وی نیوز ایم ایف
پڑھیں:
پاکستان جلد پہلی قومی ویمن انٹرپرینیورشپ پالیسی متعارف کرائے گا، ہارون اختر خان
حکومت جلد نیشنل ویمن انٹرپرینیورشپ پالیسی متعارف کرا رہی ہے، جو پہلی مرتبہ خواتین انٹرپرینیورز کے لیے ایک جامع قومی پالیسی ہوگی۔
یہ بات وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سرمایہ کاری ہارون اختر خان نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 200 ملین ڈالر مالیت کی گوشت برآمدات کے ہدف کے لیے جامع پالیسی تیار کرنے کا فیصلہ
ان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں خواتین کو معاشی ترقی کا محور قرار دیا گیا ہے اور آنے والے دنوں میں نظام ایسے بدلے جائیں گے کہ خواتین کو صرف جگہ بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی بلکہ انہیں حقیقی قیادت کے مواقع میسر آئیں گے۔
“As the world marks Women Entrepreneurship Day 2025, I reaffirm our government’s commitment to empowering women through digital and financial literacy, better access to finance, technology and modern skills in line with the vision of Prime Minister Shehbaz Sharif.” pic.twitter.com/bd0tsPPMM9
— Small and Medium Enterprises Development Authority (@SmedaOfficial) November 19, 2025
انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین نے مواقع کے انتظار کے بجائے خود مواقع تخلیق کیے اور اپنی جدت، ہمت اور مسلسل محنت سے معیشت کا رخ بدلنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
وومن انٹرپرینیورشپ ڈے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہارون اختر خان نے کہا کہ پاکستانی خواتین نے مشکلات کو رکاوٹ نہیں بلکہ محرک بنایا اور آج وہ صرف معیشت کا حصہ نہیں بلکہ اسے آگے بڑھانے والی سب سے مضبوط قوت کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی نئی صنعتی پالیسی حتمی مراحل میں ہے، ہارون اختر خان
انہوں نے کہا کہ آج کی خاتون مدد نہیں بلکہ منصفانہ موقع مانگ رہی ہے، اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ یہ مواقع فراہم کرے۔
ہارون اختر خان نے کہا کہ گھروں سے عالمی مارکیٹ تک پاکستانی خواتین بطور بزنس لیڈر ابھر رہی ہیں، اور اب وقت آگیا ہے کہ انہیں سہولت سے آگے بڑھ کر قیادت کا کردار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے پاکستان اور روس کے درمیان پروٹوکول پر دستخط
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنا ہے تو خواتین کی معاشی قیادت ناگزیر ہے، کیونکہ قومی ترقی تبھی ممکن ہے جب خواتین برابر اور بااختیار انداز میں آگے بڑھیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان جلد وہ ملک بنے گا جہاں ہر خاتون اپنے کاروباری آئیڈیاز کو حقیقت میں بدلنے کا موقع حاصل کر سکے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹرپرینیورشپ بزنس لیڈر پالیس چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواتین سرمایہ کاری فیڈریشن آف پاکستان ہارون اختر خان