کراچی کی فضا زہر آلود و مضر صحت، ٹائر پائرولیسس پلانٹس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
کراچی:
فضائی آلودگی اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے سندھ کابینہ نے ٹائر پائرولیسس پلانٹس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد کرنے کی منظوری دے دی۔
کاروباری فرمز کو ایک ماہ کے دوران کاروبار بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ٹائر پائرولیسس پلانٹس پر پابندی کا فیصلہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (SEPA) کی سفارش پر کیا گیا۔ پائرولیسس ایکٹیویٹیز کے باعث کراچی کی فضاء زہر آلود اور مضر صحت بنتی جا رہی ہے۔
کابینہ نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت ’’سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (غیر معیاری فیول /ٹائرز کے استعمال کی روک تھام) رولز 2025‘‘ کی بھی منظوری دی۔
غیر معیاری ایندھن کی پیداوار اور فروخت بشمول ٹائر پائرولیسس آئل کے تدارک کے لیے یہ بہترین اقدام ثابت ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے SEPA کو پابندی کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کر دی۔ انکا کہنا تھا کہ باسل کنونشن اور UNEP کے رہنما خطوط کے مطابق ماحولیاتی تحفظ کے معیارات پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
سندھ کابینہ اجلاس میں وزیر بلدیات سید ناصر شاہ نے آئی بی اے سکھر کے ملازمین کا مسئلہ اٹھایا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی بی اے سکھر کے ملازمین کے مسائل جلد حل کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
حکومت کا نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی ختم کرنیکا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے ٹیکسٹائل برآمدات متاثر ہونے کے باوجود ملک بھر میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس اقدام سے گنے کی کاشت میں مزید اضافے سے اربوں ڈالر مالیت کی معیاری روئی اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھنے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے شوگر انڈسٹری کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی وزارت غذائی تحفظ آئندہ روز میں ایک سمری بھی وزیر اعظم کو ارسال کر دے گی جس میں نئی شوگر ملوں کے قیام پر پابندی ختم کرنے کی تجویز دی جائے گی۔ احسان الحق نے بتایا کہ حکومت کے اس مجوزہ فیصلے سے گنے کی کاشت میں اضافہ ریکارڈ سطح پر آجائے گا جبکہ کپاس کی کاشت میں مزید نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر دوستانہ حکومتی پالیسیوں کے باعث پہلے ہی 300 سے زائد جننگ فیکٹریاں اور 150 سے زائد ٹیکسٹائل ملز غیر فعال ہو چکی ہیں جن میں بڑے بڑے ٹیکسٹائل گروپس کی ملز بھی شامل ہیں۔ ان عوامل کے باعث کپاس کی کھپت میں مزید کمی کے خطرات سامنے آرہے ہیں۔