شہزادہ ولیم کے بچوں پر اسمارٹ فونز رکھنے کی پابندی، حیران کن انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: موجودہ دور میں والدین اکثر بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ تھما دیتے ہیں، مگر برطانوی تخت کے ولی عہد شہزادہ ولیم نے اپنے بچوں کے حوالے سے بالکل مختلف رویہ اپنایا ہے۔
ایپل ٹی وی پلس کی ایک سیریز میں گفتگو کے دوران شہزادہ ولیم نے انکشاف کیا کہ ان کے تینوں بچے 12 سالہ شہزادہ جارج، 10 سالہ شہزادی شیرو لیٹ اور 7 سالہ شہزادہ لوئس کو اسمارٹ فون رکھنے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’ہم سب اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھاتے ہیں اور بات چیت کرتے ہیں، ہمارے کسی بچے کے پاس فون نہیں، ہم اس معاملے میں بہت سخت ہیں‘‘۔
سیریز کے میزبان کے پوچھنے پر کہ بچے پھر وقت کیسے گزارتے ہیں، شہزادہ ولیم نے بتایا کہ لوئس کو ٹریمپولین پسند ہے، شیرو لیٹ نیٹ بال کھیلتی اور رقص کرتی ہے جبکہ جارج کو فٹبال اور ہاکی سے دلچسپی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو بیرونی سرگرمیوں میں مصروف رکھنا اور کھیلوں سے جوڑے رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بچوں کو گریجویشن سے پہلے فون رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
شہزادہ ولیم نے ونڈسر کیسل کے ٹور کے موقع پر بتایا کہ وہ بچوں کو اکثر سینٹ جارج ہال لے جاتے ہیں، جہاں وہ گھنٹوں دوڑتے ہیں اور کھیلتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’میرے بچوں کو اندازہ نہیں کہ وہ کتنے خوش قسمت ہیں، وہ ایک بڑے پرانے قالین پر دوڑ سکتے ہیں، لکڑی کے ٹکڑوں کی فکر نہیں، ہم اکثر ایک دوسرے کے پیچھے بھاگتے ہیں۔‘‘
ولی عہد نے یہ بھی کہا کہ خاندان ان کی زندگی کا سب سے اہم حصہ ہے، اور برطانوی شاہی حیثیت کے باوجود وہ بچوں کو اسکول چھوڑنے اور لینے خود جاتے ہیں۔
آخر میں شہزادہ ولیم نے کہا:
’’کام اور خاندان میں توازن زندگی کے لیے بہت ضروری ہے، میری زندگی کا مرکز میرا خاندان ہے، اور سب کچھ بچوں کے خوش، صحت مند اور مستحکم مستقبل کے لیے ہے۔‘‘
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شہزادہ ولیم نے بتایا کہ بچوں کو
پڑھیں:
آسٹریلیا؛ 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام اور فیس بک استعمال کرنے کی مکمل پابندی
آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر بچوں پر انسٹاگرام اور فیس بک استعمال کرنے میں مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جو 10 دسمبر سے نافذ العمل ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی حکومت کا کہنا ہے کہ بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کے تحفظ کے لیے یہ قدم ضروری تھا۔
آسٹریلیا میں حکومتی فیصلے پر سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے اعلان کیا ہے کہ وہ نابالغوں کے اکاؤنٹس آئندہ ماہ سے ڈیلیٹ کرنا شروع کردیں گے۔
کمپنی نے مزید کہا ہے کہ متاثرہ صارفین 4 دسمبر سے پہلے اپنا ڈیٹا اور یادیں ڈاؤن لوڈ کر لیں کیونکہ اس کے بعد ان کے انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹس مکمل طور پر حذف کر دیے جائیں گے۔
تاہم ماہرین نے پرائیویسی اور نوجوانوں کے لیے آن لائن جگہوں کے سکڑنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح بچوں کی اُن مواد تک بھی رسائی رک جائے گی جو ان کے لیے ضروری ہیں۔
آسٹریلیا کے اس قانون کے تحت انسٹاگرام، فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، اسنیپ چیٹ اور ریڈٹ پر 16 سال سے کم عمر افراد کا استعمال ممنوع ہوگا۔
یوٹیوب پر بھی 16 سال سے کم عمر بچوں کی رسائی خصوصی ورژن تک محدود ہوگی البتہ واٹس ایپ اور میسنجر پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ قانون پر عمل درآمد نہ کرنے والی کمپنیوں پر 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
عمر کی جانچ کے لیے کمپنی میٹا نے کہا کہ عمر کے تعین کے لیے مصنوعی ذہانت سے چہرے یا سرگرمیوں کو دیکھا جائے گا۔
علاوہ ازیں صارفین کی دلچسپیوں، لائکس اور تعاملات سے بھی عمر کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کمپنی کے مطابق غلطی کی صورت میں صارف اپنی شناختی دستاویز یا ویڈیو سیلفی سے عمر کی تصدیق کرا سکے گا۔
تاہم میٹا نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اتنی بڑی تعداد میں صارفین کی درست عمر کا اندازہ لگانا پورے انڈسٹری کے لیے مشکل کام ہے۔
قانون کے نفاذ کے بعد آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک ہوگا جہاں 16 سال سے کم عمر بچوں کا عام سوشل میڈیا استعمال مکمل طور پر ممنوع ہوگا۔
ایک سروے میں ملک کے 77 فیصد عوام نے ان پابندیوں کی حمایت کی تھی جس کے پارلیمان نے بھی منظوری دی۔