Jasarat News:
2025-10-06@22:48:52 GMT

غزہ کا منظر نامہ اور ملین مارچ

اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251007-03-2

 

غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم و نسل کشی، صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف اور نہتے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ فیصل پر عظیم الشان ’’غزہ ملین مارچ‘‘ منعقد ہوا جس میں شہر بھر سے لاکھوں مردو وخواتین، مختلف طبقات و مکتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی۔ غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت ِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ فلسطین کا کوئی دو ریاستی حل قبول نہیں، ریاست صرف ایک فلسطین اور قیادت صرف ایک حماس کی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف اہل پاکستان کی رائے دیکھ لیں، حماس کے موقف کو تسلیم کریں، حماس کے ترجمان بنیں اور کسی بھی قسم کے بیرونی دبائو کو قبول کیے بغیر پاکستان میں حماس کا دفتر کھولنے کا اعلان کریں۔ دیگر اسلامی ممالک میں بھی حماس کا دفتر کھولا جائے۔ اپوزیشن و دیگر حکمران پارٹیاں بھی حماس اور اہل غزہ کی حمایت کریں اور کھل کر امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں، عمران خان بلاشبہ سیاسی قیدی ہیں، ان کی بھی ذمے داری ہے کہ وہ جیل سے دیگر اعلانات کی طرح حماس کی حمایت اور امریکا و اسرائیل کی مذمت کریں۔ اسرائیل کے نام کی کوئی بھی چیز ہے وہ مقبوضہ فلسطین ہے، پاکستان کا قومی موقف وہی ہے جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اختیار کیا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ حکمران امریکی غلامی اختیار اور امریکا و اسرائیل سے قربت پیدا نہ کریں، اسرائیل کو تسلیم کرنے یا ابراہم ایکارڈ کی طرف جانے کی جس نے بھی کوشش کی عوام اس کا ناطقہ بند کردیں گے۔ حماس کی بصیرت، بصارت، مزاحمت، جد وجہد قربانیوں اور سفارتی کوششوں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ غزہ ملین مارچ میں حافظ نعیم الرحمن نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ نہ صرف پوری امت مسلمہ بلکہ خود فلسطینی عوام کے احساسات و جذبات کا بھی ترجمان ہے، انہوں نے اپنے خطاب میں پیش آمدہ صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے، ایک جانب جہاں انہوں نے فلسطین کے درینہ موقف کا اعادہ کیا، حکومت اور اپوزیشن کے کردار پر تنقید کی وہیں انہوں نے اس لائن آف ایکشن کا بھی ذکر کیا جس سے انحراف سنگین مضمرات کا حامل ہوسکتا ہے۔ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ میں جس طرح بے گناہ فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلی جاری ہے اور جس بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالی جارہی ہے تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، اب تک 67 ہزار افراد شہید اور ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد زخمی کیے جاچکے ہیں، غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں پورا شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، بائیس لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی کو جبری طور پر نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے، غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے قحط کی سی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیمیں کھل کر کہہ رہی ہیں کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے اقوام متحدہ کی کمیشن آف انکوائری بھی اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ میں نسل کشی کی جارہی ہے۔ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال پر اسرائیل پر پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ عالمی عدالت ِ انصاف نے صہیونی رہنماؤں کے خلاف وارنٹ جاری کیے ہیں، مگر اس کے باوجود غزہ میں اسرائیلی درندگی کا کھیل جاری ہے اور بد قسمتی سے امریکا مسلسل اسرائیل کی حمایت اور سرپرستی کر رہا ہے۔ غزہ امن پلان کے تحت ایک ایسے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے جو فلسطینی عوام کی خواہشوں اور دیرینہ مطالبات کے برعکس ہیں، غزہ میں قیام امن کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے منصوبے کو عرب اور اسلامی دنیا کے لیے امن کا عظیم منصوبہ قرار دے رہے ہیں ساتھ ہی ان کی دھمکیاں بھی جاری ہیں، کہتے ہیں کہ غزہ کا کنٹرول نہ چھوڑا تو حماس کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے جب کہ بن یامین نیتن یاہو نے بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر حماس نے جنگ بندی معاہدے کو قبول نہ کیا تو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں مزید تیز کر دی جائیں گی، جب کہ حماس نے اس منصوبے کے کچھ نکات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ اس ساری صورتحال میں انتہائی ہوشیاری اور چابکدستی کے ساتھ فلسطینیوں کے اصل بیانیے کو پس ِ پشت ڈال دیا گیا ہے اور ایسے حالات پیدا کردیے گئے ہیں کہ کسی طرح دنیا فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم کرلے۔ مگر حقیقت وہی ہے جس کا اظہار جماعت اسلامی کے امیر نے کیا ہے کہ اسرائیل کا فلسطین پر قبضہ ناجائز ہے، دو ریاستی فارمولا فلسطین کے مسئلے کا حل نہیں، فلسطینیوں کو حق ِ خود ارادیت دیے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ٹرمپ کے امن منصوبے کو کسی بھی طور نہتے فلسطینیوں کے امنگوں کا ترجمان قرار نہیں دیا جاسکتا، مذکورہ امن معاہدے میں فلسطینیوں سے مزاحمت کا حق بھی چھیننے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ خطے میں اسرائیل کو مکمل طور پر کھل کھیلنے کا موقع مل جائے۔ یہ امر کسی سے پوشیدہ نہیں کہ غزہ میں امن کے نام پر جو منصوبہ پیش کیا گیا ہے وہ حقیقی امن کے قیام کے لیے نہیں بلکہ امن کے نوبل انعام کی خواہش کی تکمیل اور اسرائیل کو مکمل طور پر تحفظ فراہم کرنے کی کوشش ہے، اگر امریکی صدر ٹرمپ خطے میں حقیقتاً امن کے قیام کے خواہش مند ہوتے تو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کی مخالفت نہ کرتے، اگر امریکا ویٹو نہ کرتا تو اب تک غزہ میں امن قائم ہوچکا ہوتا۔ اب تو ڈونلڈ ٹرمپ یہ بات کھل کر کہہ رہے ہیں کہ غزہ میں جارحیت کی وجہ سے اسرائیل پوری دنیا میں اپنی حمایت کھو چکا ہے، غزہ امن منصوبہ اسرائیل کا کھویا ہوا اعتماد بحال کردے گا۔ المیہ یہ ہے کہ امریکا اور اسرائیل مل کر شیطانی چال چل رہے ہیں مگر اس باب میں مسلم حکمران مسئلہ فلسطین کے دیرینہ موقف پر ڈٹے رہنے اور فلسطینی عوام کا مقدمہ لڑنے کے بجائے جارح قوتوں کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں، جو سراسر عاقبت نا اندیشی اور اصولی موقف سے انحراف ہے۔ گزشتہ دنوں اقوامِ متحدہ میں دو ریاستی حل کی قرارداد کی منظوری کے بعد کئی ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا بھی اعلان کیا جسے نہ امریکا نے تسلیم کیا اور نہ ہی اسرائیل نے حالانکہ دو ریاستی حل بھی فلسطین کے مسئلے کا حل نہیں بلکہ یہ فلسطین کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے دفن کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ امریکا کے بیس نکاتی امن فامولے پر غور کے لیے مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس اور ثالثوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے جس پر سفارتی حلقے جنگ بندی کے حوالے سے پر امید ہیں تاہم اس حقیقت سے کسی طور صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فوری جنگ بندی اور ناکہ بندی کے خاتمے کے اعلان کے بغیر امن کی کوئی کوشش بارآور ثابت نہیں ہوسکتی، مزاحمتی قوتوں پر جنگ بندی کے لیے یک طرفہ شرائط عاید کرنا خطے میں قیام ِ امن کو بھیانک خواب بنادے گا۔

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: دو ریاستی فلسطین کے ملین مارچ کو تسلیم بندی کے رہے ہیں امن کے کہ غزہ کے لیے ہیں کہ

پڑھیں:

لاہور میں جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کی مذمت

مارچ سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ فلسطین 2 سال سے اسرائیلی بمباری کا شکار ہے۔ غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ انسانیت تڑپ رہی ہے اور اُمت مسلمہ چپ ہے۔ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے۔ اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ہمارے ایوانوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بھی باتیں ہو رہی ہیں اور ہمارے حکمران بھی ٹرمپ کی محبت میں اسرائیل کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالوں کو قوم معاف نہیں کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور میں وحدت روڈ پر بھیکے وال چوک میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام غزہ مارچ کیا گیا۔ جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ 2 سال میں غزہ لہو، لہو ہو گیا۔ مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی۔ مسلم اُمہ کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ مارچ میں امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، جماعت اسلامی لاہور کے امیر ضیاءالدین انصاری سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین 2 سال سے اسرائیلی بمباری کا شکار ہے۔ غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا۔ انسانیت تڑپ رہی ہے اور اُمت مسلمہ چپ ہے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے۔ اسے تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ہمارے ایوانوں میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بھی باتیں ہو رہی ہیں اور ہمارے حکمران بھی ٹرمپ کی محبت میں اسرائیل کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کر رہے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنیوالوں کو قوم معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حوالے سے قائداعظم محمد علی جناح واضح پالیسی دے کر گئے ہیں اور یہی پاکستان کی داخلہ و خارجہ پالیسی ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے، اسے کسی طور بھی تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاءالدین انصاری نے کہا کہ ظلم کے اندھیرے جلد چھٹ جائیں گے، وہ دن دور نہیں جب فلسطین ایک آزاد ریاست کے طور پر سامنے آئے گا اور فلسطین کے مظلوم آزاد فضاوں سے سانس لے سکیں گے۔ غزہ مارچ کے شرکاء میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ جنہوں نے مظلوم فلسطینوں سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

متعلقہ مضامین

  • دو نہیں ، صرف ایک ریاست فلسطین : حافظ تعیم ‘ کراچی میں غزہ مارچ
  • حکمرانوں نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا بھی توان کا نان نفقہ بند کردیں گے: حافظ نعیم الرحمان
  • اسرائیلی دعویٰ جھوٹا ثابت، حماس رہنما خلیل الحیہ منظر عام پر آگئے
  • اسرائیلی حملے میں محفوظ رہنے والے حماس رہنما خلیل الحیہ منظرِ عام پر، بیٹے اور ساتھیوں کی شہادت کی تصدیق
  • حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیہ منظر عام پر آگئے
  • امریکی غلامی قبول نہیں، حکومت دو ریاستی حل کی رٹ چھوڑ دے: حافظ نعیم، لاہور میں غزہ ملین مارچ
  • ’ مزاحمت جاری رہے گی‘، منظر عام پر آنے والے حماس رہنما کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام
  • لاہور میں جماعت اسلامی کا غزہ مارچ، ہزاروں افراد کی شرکت، اسرائیلی جارحیت کی مذمت
  • لاہور:جماعت اسلامی کے تحت’’ غزہ ملین مارچ ‘‘میں شریک بچے علامتی فلوٹیلاکشتی میں سوار فلسطینیوں سے اظہاریکجہتی کررہے ہیں