Express News:
2025-11-22@17:22:20 GMT

ریشم اور سعود کے الزامات پر سید نور نے خاموشی توڑ دی

اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT

پاکستان فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار اور مصنف سید نور نے اداکارہ ریشم اور اداکار سعود قاسمی کی جانب سے کی گئی تنقید پر اپنا مؤقف پیش کیا ہے۔ ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دونوں فنکاروں کے بیانات کا نہایت پراعتماد اور پرسکون انداز میں جواب دیا۔

ریشم کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید نور نے کہا کہ ’’اگر ریشم کے میرے ساتھ نہ رہنے سے میرا نقصان ہوا، تو وہ خود بطور اداکارہ کہاں تک پہنچیں؟‘‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ریشم کی ان کے ساتھ بننے والی پہلی پانچ فلمیں ’دوپٹہ جل رہا ہے‘، ’گھونگھٹ‘ اور ’جیوا‘ جیسی سپر ہٹ فلمیں تھیں، لیکن وہ ہر کردار کےلیے موزوں نہیں تھیں، اسی لیے انہوں نے دوسرے اداکاروں کے ساتھ کام شروع کیا۔

سید نور نے زور دے کر کہا کہ ’’جب میں نے انہیں کاسٹ کرنا بند کیا تو ان کی کوئی بڑی فلم سامنے نہیں آئی۔ میں نے ان کا کیریئر بنانے کے لیے بہت محنت کی، لیکن یہ کبھی نہیں بتاؤں گا کہ میں نے انہیں کیسے گروم کیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ریشم کے بعد بھی انہوں نے کئی کامیاب فلمیں دی ہیں، اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ ان کے جانے سے ان کا نقصان ہوا۔

اداکار سعود قاسمی کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے سید نور نے نرمی کا رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ ’’میرا خیال نہیں کہ سعود کا مقصد مجھے برا کہنا تھا۔ میں جانتا ہوں انہوں نے ایسا کیوں کہا، شاید ان کا مطلب یہ تھا کہ جب سید نور اور شان شاہد فلموں سے دور ہوئے تو انڈسٹری کمزور ہوگئی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’’سعود اور ریشم دونوں میرے بچوں کی طرح ہیں، میں ان کی تنقید پر ناراض نہیں ہوتا۔ جو لوگ آپ کے مقام تک نہیں پہنچ پاتے، وہ لازمی بات کرتے ہیں۔ سعود ایک اچھے اداکار ہیں اور انہیں اپنی رائے رکھنے کا پورا حق ہے۔‘‘

سید نور کا یہ پرسکون اور معقول ردعمل ان کے وسیع الظرفی اور پیشہ ورانہ پختگی کا ثبوت پیش کرتا ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنا مؤقف واضح کیا بلکہ نوجوان فنکاروں کے لیے عزت و احترام کا رویہ بھی برقرار رکھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

سیلابی تباہی سے بچنے کیلیے صرف 200 دن ہیں‘میاں زاہد حسین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان وپالیسی ایڈوائزری بورڈ ایف پی سی سی آئی کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ 2026 کی مون سون سے متعلق پیش گوئیاں تشویش ناک ہیں یہ محض ماحولیاتی چیلنج نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی بقا کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ میاں زاہد حسین نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے انتباہ کہ رواں سال کے مقابلے میں آئندہ مون سون 22 سے 26 فیصد زیادہ شدت کے ساتھ متوقع ہے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک ابھی تک گزشتہ سیلابوں کے منفی معاشی اثرات سے باہرنہیں آیا، ہم 3 سے 4 فیصد شرحِ نموکے لیے جدوجہد کررہے ہیں جبکہ آمدہ موسمیاتی آفات جی ڈی پی کے 9 فیصد تک نقصان پہنچا سکتی ہیں جس سے شرح نمو منفی پانچ فیصد ہو سکتی ہے اور یہ خسارہ کسی بیرونی قرض سے پورا نہیں ہوسکتا۔میاں زاہد حسین نے وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے 2026 کی مون سون تیاریوں کے ابھی سے آغازکی ہدایت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ احکامات تبھی مؤثرہوں گے جب زمینی سطح پرعملی اقدامات دکھائی دیں اور تیاریوں کا مطلب صرف خیمے، دوائیاں اورراشن جمع کرنا نہیں، بلکہ سائنٹیفک بنیادوں پر اقدامات اور سیلابوں سے محفوظ مضبوط انفراسٹرکچر کی تعمیرناگزیرہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مون سون 2026 کے لیے صرف 200 دن کی مہلت ہے۔ اس مہلت کوبروئے کارلاتے ہوئے دیہی، شہری اور صنعتی علاقوں میں نکاسیِ آب کے تمام راستوں اور نالوں کی فوری صفائی، پنجاب اورسندھ میں دریاو?ں کے پشتوں کی مضبوطی، اور شمالی علاقوں میں بڑھتی ہوئی گلیشیائی جھیلوں کے ممکنہ شگافوں (GLOFs) سے نمٹنے کے لیے سپل ویزکی معیاری تعمیر انتہائی ضروری ہے۔میاں زاہد حسین نے واضح کیا کہ انے والے مونسون سیملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زرعی شعبہ شدید خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اہم نقد آورفصل کپاس مسلسل غیرمعمولی موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہورہی ہے۔ اگرکسان تباہ ہوگا توصنعت بھی تباہ ہو جائے گی جس سے برامدات بھی متاثر ہوں گی۔ انہوں نے وزارتِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی سے کہا ہے کہ فوری طورپرسیلاب برداشت کرنے والی بیج اقسام متعارف کرائی جائیں اورکسانوں کوبدلتے ہوئے موسمیاتی مسائل سے متعلق آگاہی دی جائے۔میاں زاہد حسین نے موسمیاتی فنڈزکے شفاف اور موثر استعمال کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ریزیلینس پلان پرنجی شعبے کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ صنعتی علاقوں کو بارشوں کے سیلاب سے محفوظ بنایا جا سکے جس سے خاص طور پر کراچی کی صنعتیں عارضی طور پرمعطل ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بارش کوروکنا ہمارے بس میں نہیں، مگر سستی کرپشن اور بد انتظامی کوضرورروکا جا سکتا ہے انہوں نے حکومت کوباورکرایا کہ کاروباری برادری اس قومی مقصد میں بھرپورتعاون کے لیے تیارہے تاہم اس کے لیے جامع، واضح اوروقت کے پابند لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ موسمیاتی تبدیلی تیزہورہی ہے لہٰذا ہماری قومی تیاری بھی اسی رفتارسے بڑھنی چاہیے۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • ماہیکا شرما نے ہارڈک پانڈیا سے منگنی اور حاملہ ہونے کی افواہوں پر خاموشی توڑ دی
  • اہل کراچی کیلیے ای چالان برقرار؛ صوبائی وزیر نے جرمانوں میں کمی کا امکان مسترد کردیا
  • فیروز خان نے اپنی ذاتی زندگی کو ٹارگٹ کیے جانے پر خاموشی توڑ دی
  • سیلابی تباہی سے بچنے کیلیے صرف 200 دن ہیں‘میاں زاہد حسین
  • ٹرمپ کے سابق فوجی ڈیموکریٹس پر سنگین الزامات، غیر قانونی احکامات سے متعلق ویڈیو پر شدید ردعمل
  • امریکا: 14 سالہ لڑکے سے جنسی تعلق پر خاتون کو 26 سال قید کی سزا
  • رواں سال شہر میں کوئی سنگین واردات نہیں ہوئی،ناصر آفتاب پٹھان
  • گووندا سے آخری سانس تک محبت کرتی رہوں گی، سنیتا آہوجا نے بے وفائی پر خاموشی توڑ دی
  • برسوں بعد میرا اور سعود کے اسکینڈل کا راز فاش
  • حیدرآباد انتظامیہ کی ریشم بازار میں غیرقانونی سڑک کٹائی کی خلاف ورزیوں پر کارروائی