میرے خلاف صحافیوں ، کرکٹرز اور پی سی بی کے لوگوں نے منفی مہم چلائی: احمد شہزاد کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
سابق کرکٹر احمد شہزاد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خلاف کئی صحافیوں ، کرکٹرز اور پی سی بی کے لوگوں نے مل کر مہم چلائی اگر وہ چاہتے تو دوسرے کرکٹرز کی طرح اصولوں کے خلاف جاکر خود کو بچاسکتے تھے لیکن انہں نے ایسا نہیں کیا۔احمد شہزاد نےکہا کہ ’ہمیں سکھایاجاتا تھا کہ صحافیوں سے ایک فاصلہ برقرار رکھنا ہے لیکن ہمارے کچھ سینئرز نے انہی صحافیوں کی تنقید سے بچنے کیلئے ان کے ساتھ تعلق بنائے، یہ سینئرز ان صحافیوں کےکندھوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہوتے تھے، ان کو اِن سائیڈر فراہم کرتے تھے، کال پر گفتگو کرتے تھے، صحافیوں کو کسی بھی میچ کیلئے کھیلنے والی ٹیم کے پلیئرز کے نام بتائے جاتے تھے حتیٰ کہ پلیئرز ان جرنلسٹ کے آنے پر ان کیلئے کھانے پینے کا اہتمام بھی کرتے تھے۔‘احمد شہزاد کے مطابق ’جب ہم جیسے لوگ ان اصولوں کو فولو کرتے ہوئے صحافیوں سے دوری قائم کرتے تھے تو کہا جاتا تھا ہم میں بہت اکڑ ہے، ہمیں میسیجز دکھائے جاتے، بتایا جاتا کہ آپ کے سینئرز تو ہمارے ساتھ ایسا رویہ رکھتے ہیں تو ہم کون ہوتے ہیں، جس پر میرا جواب یہی ہوتا تھا کہ یہ غلط ہے اگر میرا سینئر غلط کررہا ہے تو لازمی نہیں کہ میں بھی غلط کروں‘۔ سابق کرکٹر نے مزید کہا کہ ’ہم بھی ایسا ہی کرسکتے تھے لیکن ہم نے اصولوں کو فولو کیا، ہمیں مخصوص اسٹیٹس نکال کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ، ہمارے خلاف جھوٹ بولے جاتے ، ورلڈکپ کے دوران میرے خلاف جھوٹی ہیڈلائن چلائی گئی کہ میں نے وقار یونس کو تھپڑ ماردیا، اب مجھے بتایا جائے کہ میں نے انہیں کب تھپڑ مارا ؟ اس وقت ہمیں سوشل میڈیا پر اپنے حق میں مہم چلانی نہیں آتی تھی، ہم سے بھی غلطیاں اس وقت ہوئیں جب ہم 8 سال تک گالیاں کھا کھا کر پریشر لے چکے تھے’۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرتے تھے
پڑھیں:
پتا نہیں تم اتنی منفی سوچ کیوں رکھتے ہو؟ صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم پر برس پڑے
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اکتوبر2025ء ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں جنگ بندی کے معاملے پر سرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے برس پڑے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق غزہ میں ممکنہ جنگ بندی سے متعلق امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان تلخ گفتگو ہوئی، اس دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو کو سخت الفاظ میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’پتا نہیں تم ہمیشہ اتنے منفی کیوں ہوتے ہو؟ یہ ایک کامیابی ہے، اسے قبول کرو‘۔ بتایا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ فون کال جمعہ کے روز اس وقت ہوئی جب حماس نے امریکہ کے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے پر اپنا جوابی مؤقف دیا، جس میں حماس نے منصوبے کے کچھ نکات کا خیرمقدم کیا اور بعض نکات پر مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا، تاہم نیتن یاہو نے حماس کے ردعمل کو جشن منانے کے قابل نہیں قرار دیا، جس پر صدر ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کیا، امریکی صدر نے کہا کہ ’مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کیوں کہ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے لیکن میں یہ سمجھ نہیں پاتا کہ تم ہر بار ہر معاملے کو منفی زاویے سے کیوں دیکھتے ہو؟‘۔(جاری ہے)
امریکی اہلکار کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ ’صدر ٹرمپ کو لگتا تھا شاید حماس امن منصوبے کو مکمل طور پر مسترد کر دے گی لیکن جب حماس نے کچھ نکات کی حمایت اور کچھ پر تحفظات کا اظہار کیا تو وہ خوشگوار حیرت میں مبتلا ہوئے، اسی لیے اسرائیلی وزیراعظم کی بات سن کر گفتگو میں تلخی ہوئی لیکن بالآخر دونوں رہنماؤں میں کچھ حد تک اتفاق ہوا کیوں کہ صدر ٹرمپ خطے میں امن چاہتے ہیں اور یہی ان کی اولین ترجیح ہے‘۔