جی ایچ کیو حملہ کیس نیا موڑ: عمران خان کا عدالت میں پیش ہونے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
بانی چیئرمین کی جانب سے یہ پیغام جیل عملے نے عدالت کو پہنچایا،سماعت سے قبل عدالت نے وکیل فیصل ملک اور ان کی ٹیم کے وکلا صفائی کو جیل ٹرائل بحال ہونے سے متعلق آگاہ کیا
3 مرتبہ عمران خان کو پیش ہونے کا پیغام بھیجا گیا،سابق وزیراعظم کہہ رہے ہیں ان کی طبیعت ٹھیک نہیں(جیل عملہ)، پراسیکیوشن ٹیم اور وکلا ایک گھنٹہ 40 منٹ تک انتظار کرتے رہے
جی ایچ کیو حملہ کیس نیا موڑ، بانی پی ٹی آئی عمران خان کا عدالت میں پیش ہونے سے انکار، بانی چیئرمین کی جانب سے یہ پیغام جیل عملے نے عدالت کو پہنچایا۔راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سپیشل پراسیکیوٹر ظہیر شاہ بھی موجود تھے۔سماعت سے قبل عدالت نے وکلا صفائی کو جیل ٹرائل بحال ہونے سے متعلق آگاہ کیا، عدالت کی جانب سے 3 مرتبہ عمران خان کو پیش ہونے کا پیغام بھیجا گیا جس پر جیل عملے نے عدالت کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا عدالت میں پیش ہونے سے انکار کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں۔جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان کی حاضری لگنا تھی جس کے لیے پراسیکیوشن ٹیم اور بانی پی ٹی آئی کے وکلا ایک گھنٹہ 40 منٹ تک انتظار کرتے رہے، تاہم انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے دلائل سننے کے بعد سماعت بغیر کسی کارروائی کے 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جی ایچ کیو حملہ کیس بانی پی ٹی ا ئی عدالت میں پیش پیش ہونے ہونے سے
پڑھیں:
نائجیریا: کیتھولک اسکول پر حملہ، 300 سے زائد طلبا اور 12 اساتذہ اغوا
نائجیریا کی ریاست نائجر میں مسلح افراد نے ایک کیتھولک اسکول پر حملہ کر کے 303 طلبا اور 12 اساتذہ کو اغوا کر لیا۔ سینٹ میریز کیتھولک اسکول میں ہونے والے اس حملے کے بعد والدین اور رشتہ دار اپنے بچوں کو تلاش کرنے کے لیے دیوانہ وار دوڑتے رہے۔ حملے کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا، اور مقامی افراد نے بتایا کہ کئی بچے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں، لیکن بیشتر غائب ہو گئے ہیں۔
62 سالہ دادا، داودا چیکولا، نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے چار پوتے اور پوتیاں غائب ہیں، جن کی عمریں 7 سے 10 سال کے درمیان ہیں۔ انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ان کے بچے کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں۔
ریاست نائجر کی حکومت نے تصدیق کی کہ علاقے میں سیکیورٹی خطرات کے حوالے سے پہلے ہی انٹیلیجنس اطلاعات موصول ہو چکی تھیں۔ حکومت نے کہا کہ اسکول کو حکومتی اجازت اور اطلاع کے بغیر دوبارہ کھولا گیا تھا، جس کی وجہ سے طلبا اور اساتذہ غیر ضروری خطرے میں پڑ گئے۔
عیسائی تنظیم، کرسچین ایسوسی ایشن آف نائیجیریا، نے بتایا کہ اغوا ہونے والوں کی تعداد ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ ہے، اور 303 طلبا اور 12 اساتذہ کے اسکول سے اغوا ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ ابتدا میں یہ رپورٹ تھی کہ 215 طلبا لاپتا ہیں، لیکن بعد میں تعداد میں اضافہ ہو گیا۔
اسکول ایک بڑا کمپلیکس ہے جس میں 50 سے زائد عمارتیں شامل ہیں اور یہ پرائمری اور سیکنڈری دونوں حصوں پر مشتمل ہے۔ حالیہ حملے سے پہلے بھی شمال مغربی ریاست کیبی کے قصبے ماگا میں ایک اسکول پر حملہ کیا گیا تھا جس میں 25 طالبات کو اغوا کیا گیا تھا، جن میں سے ایک لڑکی فرار ہونے میں کامیاب ہوئی۔
حیران کن طور پر، ابھی تک کسی شدت پسند گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن اس نوعیت کے واقعات میں عام طور پر بوکو حرام ملوث رہا ہے۔
نائجیریا کے حکام نے مقامی شکاری گروپوں اور خصوصی فورسز کو اغوا شدگان کی تلاش اور بازیابی کے لیے روانہ کر دیا ہے۔ اس دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں مسیحیوں کے مبینہ قتلِ عام پر فوجی کارروائی کی دھمکی دی تھی، جسے نائیجیریا نے سختی سے مسترد کر دیا تھا۔ حکام کے مطابق، مسلح گروپوں کے حملوں میں مسلم آبادی سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے۔