سوئی ناردرن نےگھریلو گیس کنکشنزپرپابندی ختم کر دی
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشنز پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔ مینیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل عامر طفیل نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ایل این جی کنکشنز کی منظوری بھی دے دی گئی ہے اور اب صارفین کو گھروں میں گیس کی فراہمی دوبارہ ممکن ہو گئی ہے۔
عامر طفیل نے بتایا کہ ایس این جی پی ایل کے ہیڈ آفس میں ایک خصوصی مانیٹرنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے جبکہ ریجنل سطح پر بھی مانیٹرنگ یونٹس تشکیل دے دیے گئے ہیں تاکہ صارفین کی درخواستوں پر فوری کارروائی کی جا سکے، اس مقصد کے لیے کمپنی نے ایک ہیلپ لائن نمبر 0800 بھی مختص کر دیا ہے۔
ایم ڈی عامر طفیل کے مطابق دو لاکھ 45 ہزار صارفین کے ڈیمانڈ نوٹس پہلے ہی جمع تھے، ان تمام افراد کو خطوط جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ وہ اپنے کنکشنز کی تنصیب مکمل کر سکیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلی ترجیح انہی صارفین کو دی جائے گی جنہوں نے پہلے سے رقم جمع کرائی تھی تاہم خواہش مند صارفین ارجنٹ فیس جمع کرا کر جلدی کنکشن بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
عامر طفیل نے بتایا کہ اس سال تین لاکھ نئے کنکشنز دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جبکہ اگلے سال سے ہر سال چھ لاکھ نئے کنکشنز فراہم کیے جائیں گے، ان کے مطابق ایل پی جی سلنڈر ہماری ایل این جی سے تقریبا 30 فیصد مہنگا ہے، اس لیے اب صارفین کو مہنگے سلنڈر خریدنے کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ گیس براہِ راست گھروں تک پہنچے گی۔
ایم ڈی ایس این جی پی ایل نے مزید کہا کہ ایل این جی مہنگی ضرور ہے لیکن اگر سوچ سمجھ کر استعمال کی جائے تو یہ صارفین کے لیے معاشی بوجھ نہیں بنتی ،ان کے مطابق ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی کی قیمت 3200 روپے مقرر کی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایل این جی عامر طفیل
پڑھیں:
واٹس ایپ میں سنگین سیکیورٹی خامی، اربوں صارفین خطرے میں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائبر سیکیورٹی ماہرین نے مشہور انسٹنٹ میسجنگ ایپ واٹس ایپ میں ایک سنگین خامی کی نشاندہی کی ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے 3 ارب سے زائد صارفین کے فون نمبرز افشا ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس خامی کا غلط استعمال کرنے والے سائبر مجرمان صارفین کی شناخت اور ان کے متعلق دیگر حساس معلومات حاصل کر سکتے ہیں، جو بعد میں مخصوص اہداف کے خلاف استعمال کی جا سکتی ہیں۔
اس پرائیویسی کی کمزوری کی نشاندہی یونیورسٹی آف ویانا اور ایس بی اے ریسرچ کی ٹیم نے کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ خامی واٹس ایپ کے کانٹیکٹ ڈسکوری میکانزم میں موجود ہے، جو صارف کے فون میں موجود نمبرز کو ایپ کے مرکزی ڈیٹا بیس سے ملانے کے لیے اجازت طلب کرتا ہے۔ ایک بار یہ اجازت مل جانے کے بعد ایپ یہ دیکھ سکتی ہے کہ کون سا کانٹیکٹ کس پلیٹ فارم کا استعمال کر رہا ہے۔
تاہم، سائبر مجرمان اس اینومریشن میکانزم کا فائدہ اٹھا کر ڈیوائسز سے صارفین کے فون نمبرز، پروفائل فوٹوز اور ‘اباؤٹ’ اسٹیٹس جیسے حساس ڈیٹا کو بھی نکال سکتے ہیں۔ سیکیورٹی ماہرین نے صارفین کو محتاط رہنے اور اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو اپ ڈیٹ رکھنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اس قسم کے ڈیٹا افشا ہونے کے خطرے سے بچا جا سکے۔
یہ واقعہ واٹس ایپ جیسی بڑے پلیٹ فارم کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان ہے اور ماہرین کی رائے میں فوری اقدامات اور سیکیورٹی اپ ڈیٹس کے ذریعے اس خامی کو جلد از جلد دور کرنا انتہائی ضروری ہے۔