اسٹریٹجک امور کے ماہر الیگزینڈر دوگن نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل مخالف سوچ رکھنے والے دانشوروں کی ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں، اسرائیل مسلمانوں سے جنگ کی حالت میں ہے اور دنیا سے علم و دانش ختم کرنا اس کی پہلی ترجیح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ روس کے معروف اسٹریٹجک امور کے ماہر الیگزینڈر دوگن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل دنیا بھر میں مخالف سوچ رکھنے والے دانشوروں اور ماہرین کی ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں۔ وہ آج صبح تہران میں منعقدہ "علم کشی کے مقابلے میں ماہرین کی تحریک" نامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس کانفرنس کا مقصد ایران اور دنیا کے دیگر ممالک میں امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے سائنسدانوں اور دانشوروں کی ٹارگٹ کلنگ جیسے گھناونے جرم کو فاش کرنا تھا۔ روس سے تعلق رکھنے والے اسٹریٹجک امور کے ماہر الیگزینڈر دوگن نے ویڈیو کانفرنس کی صورت میں اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "ایران میرے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ جب ایران کے خلاف جنگ شروع ہوئی تو میں بہت پریشان ہوا اور بڑی تعداد میں ایرانی دانشور شہید بھی ہوئے۔ ایران کو علم اور فلاسفرز کے قتل کے خلاف آواز اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے۔ جدید دنیا میں جنگ کا اہم ترین حصہ نظریات کی جنگ پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل اور امریکہ انتہائی بزدلانہ انداز میں دانشوروں کو قتل کرتے ہیں۔ اسرائیل جو شیعہ اور اسلامی دنیا سے جنگ کی حالت میں، سب سے پہلے نمبر پر اس علم و دانش کو دنیا سے ختم کر دینے کے درپے ہے۔"
 
الیگزینڈر دوگن نے مزید کہا: "ایران نہ صرف علم کے مختلف شعبوں میں طاقتور ہے بلکہ فلسفے کے میدان میں بھی بہت آگے ہے۔ ایران میں الہیات کے شعبے میں بہت عظیم شخصیات موجود ہیں۔ انقلاب کے بعد ایران نے تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دی ہے اور فلاسفرز کی ایک نسل تیار کرنے کی کوشش کی ہے جو آج آپ کے لیے ایک تہذیبی خزانہ بن گیا ہے۔ روس کی بھی کوشش ہے کہ وہ اسی راستے پر گامزن ہو۔ مغربی دنیا اس علم سے بہت زیادہ خوفزدہ ہے۔ اس کا اصل خوف ہماری حکمت اور فلسفے سے ہے۔" انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہمارا اسلحہ ہمارے الفاظ ہیں، کہا: "اگر آپ شیعہ تاریخ کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ امام علی (ع) اور امام حسن (ع) کتنی عظیم شخصیات تھیں۔ تاریخ کا مطالعہ کر کے معلوم ہوتا ہے کہ شیعوں کے امام بہت ظالمانہ طریقے سے شہید کیے گئے جبکہ وہ علم اور حکمت سے بہرہ مند تھے۔ لہذا علم کی قتل و غارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ عیسی مسیح (ع) بھی ایک عقل مند اور فلاسفر تھے اور انہیں صلیب پر چڑھا دیا گیا۔"
 
الیگزینڈر دوگن نے کہا: "شیعہ روایت میں امام کو قتل کرنا ایک جرم تصور کیا جاتا ہے اور عیسائیت میں بھی حضرت عیسی (ع) کو صلیب پر چڑھانا ایک بہت سنگین جرم تھا۔ ان سب سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اہل علم کی قتل و غارت کی گئی ہے۔ علم ہمیشہ نور اور روشنی ہے جو نئے افق واضح کرتا ہے۔ ہمارے دشمن اندھیروں اور ظلمت کی طاقتیں ہیں جو ہمیشہ ہمارے خلاف اس قسم کی جنگ کو جائز سمجھتے ہیں۔" اسٹریٹجک امور کے روسی ماہر نے مزید کہا: "ایران اور روس کی عوام اور تمام سچے مسلمان ہم سب اس جنگ کا شکار ہیں۔ ہم سب علم کی قتل و غارت سے متنفر ہیں۔ دشمنوں نے ہمارے دانشوروں کو قتل کر کے اپنی جنگ شروع کر دی ہے۔ وہ ہمارے دانشوروں سے خوفزدہ ہیں لہذا ہمیں آپس میں متحد ہو کر ان کے خلاف لڑنا ہو گا۔ ہماری نظر میں بارہویں امام مہدی (عج) کی واپسی علم و دانش کا عروج ہے۔ علم و دانش نے تمام جنگوں میں ہماری طاقت میں اضافہ کیا ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکہ اور اسرائیل اسٹریٹجک امور کے کی ٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں

پڑھیں:

حماس نے ڈونلڈ ٹرامپ کی نرم بغاوت کو اپنی سیاسی فتح میں بدل دیا، علاقائی ماہر

فارس نیوز سے اپنی ایک گفتگو میں حسین کنعانی مقدم کا کہنا تھا کہ صیہونیوں کو اس جنگ میں کوئی سیاسی و عسکری کامیابی حاصل نہیں ہوئی، بلکہ اس کے برعکس انہوں نے صرف جنگی جرائم کا ایک طویل ریکارڈ چھوڑا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ و اسرائیل کی جانب سے حماس کی شرائط کو تسلیم کرنے کے حوالے سے علاقائی امور کے ایرانی ماہر "حسین کنعانی‌ مقدم" نے کہا کہ "ڈونلڈ ٹرامپ" کا 20 نکاتی منصوبہ، درحقیقت مقبوضہ علاقوں کے اندر ایک نرم بغاوت تھا، جس کا مقصد حماس کو غیر مسلح کرنا اور غزہ کے مستقبل کو ٹیکنوکریٹس کے حوالے کرنا تھا۔ لیکن حماس نے ذہانت سے کام لیتے ہوئے اور اس پلان کی کچھ شقوں میں ترمیم کر کے اسے اپنی سیاسی فتح میں تبدیل کر دیا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فارس نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں، اس معاہدے کے کچھ حصے فلسطینی عوام کے حق میں ہیں، جن میں جارحیت کا بند ہونا، سرحدی راہداریوں کو کھولنا، غزہ سے صیہونی افواج کا مرحلہ وار انخلاء اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے، جس میں تقریباً 30 شہداء کی لاشیں اور 20 زندہ قیدی سرفہرست ہیں۔

حسین کنعانی مقدم نے زور دے کر کہا كہ آج امریکہ و اسرائیل مجبور ہیں کہ وہ حماس کے سامنے بیٹھیں اور اس کی شرائط کو قبول کریں۔ یہ پیشرفت اس تحریک کی طاقت اور اسے تباہ کرنے کے دعوے میں مکمل ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کو اس جنگ میں کوئی سیاسی و عسکری کامیابی حاصل نہیں ہوئی، بلکہ اس کے برعکس انہوں نے صرف جنگی جرائم کا ایک طویل ریکارڈ چھوڑا ہے۔ اب تک غزہ میں 170,000 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں اور تقریباً 10,000 افراد لاپتہ ہیں۔ انہوں نے حالیہ معاہدے کے سیاسی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ درحقیقت نیتن یاہو رژیم کے اختتام کی گھنٹی ہے۔ وہ مقبوضہ علاقوں کے اندر گہرے بحران کا سامنا کرے گا اور اس کی حکومت کے گرنے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ دوسری جانب عالمی سطح پر فلسطینی عوام کی حمایت کا گراف بہت اوپر ہے اور یہ ایک عالمی سماجی تحریک بن گئی ہے۔

حسین کنعانی مقدم نے کہا کہ امریکہ، غزہ کو اپنی کالونی بنانے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن حماس کی شرائط کے بعد یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہو گیا۔ کیونکہ معاہدے کے مطابق، مستقبل میں غزہ کی حکومت، فلسطینی افواج کی موجودگی میں تشکیل پائے گی۔ جب کہ مقاومتی تحریکیں اسی صورت غیر مسلح ہوں جب غزہ میں بیرونی عناصر کی بجائے فلسطینیوں کی اپنی رٹ قائم کی جائے گی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ آپریشن طوفان الاقصیٰ کے بعد مشروط طور پر امن منصوبہ قبول کرنے میں حماس کی ذہانت و دانشمندی، ایک بڑی سیاسی فتح سمجھی جاتی ہے۔ جس نے پورے خطے میں طاقت کا توازن استقامتی فرنٹ کے حق میں بدل دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کیخلاف حالیہ جنگ ایرانی جنرل کی نظر میں
  • ایران کیساتھ تصادم نہیں چاہتے، اسرائیل کا روس کو پیغام
  • ایران کو جنگ سے سرنگوں نہیں کرسکتے، واحد راستہ سفارتی کاری ہے، اٹلانٹک کونسل
  • حماس نے ڈونلڈ ٹرامپ کی نرم بغاوت کو اپنی سیاسی فتح میں بدل دیا، علاقائی ماہر
  • ٹرمپ، نیتن یاہو اور مسلم دنیا
  • امریکہ ایران کے تجارتی بحری جہازوں کی نقل و حرکت میں خلل ڈال رہا ہے، المیادین
  • طوفان الاقصیٰ کے دو سال، حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر کراچی بھر میں مظاہرے، امریکہ و اسرائیل کی مذمت
  • اسرائیل نے حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی، آج مذاکرات پر مجبور ہو گیا، مشاہد حسین سید
  • ٹرمپ کا امن منصوبہ یا دفاعِ اسرائیل روڈ میپ؟