سیلاب سے تقصانات کے تخمینوں پر اختلافات، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے مختلف تخمینوں اوردیگرعوامل پراختلافات کی وجہ سے دوسرے اقتصادی جائزہ پر اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا۔
سیلاب کے بارے میں پاکستانی حکام نے 744ارب روپے کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ آئی ایم ایف کے خیال میں نقصانات کا اندازہ 585 ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔
پاکستانی مذاکرات کاروں کے مطابق پرائمری بجٹ سرپلس پرسیلاب کے اثرات اور گزشتہ سال کی اقتصادی شرح نموپربھی اتفاق نہیں ہوسکا۔
گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر بھی اختلاف برقرار ہے۔آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولیوں کے خسارے اور اقتصادی نقصانات کوکم کرنے کیلئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں 300 ارب روپے کٹوتی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس سب کے باوجود آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کو مضبوط قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ معاہدے میں غیر معمولی پیشرفت کرلی ہے اورحل طلب معاملات پر اتفاق رائے تک پالیسی مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جمعرات کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ،آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے اور سیلاب متاثرین کی مدد پر زور دیاہے ۔
مہنگائی کو مقررہ ہدف میں رکھنے کے لیے سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کی سفارش بھی کی ہے۔توانائی شعبے کی بحالی کے لیے ریگولر ٹیرف ایڈجسٹمنٹ اور اصلاحات پر اتفاق کیا گیا ہے،سرکاری اداروں کے حجم میں کمی اور شفافیت میں بہتری پر گفتگو کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف مشن چیف ایوا پیٹرو وا کی جانب سے مذاکرات کے اختتام پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے سٹاف لیول معاہدے کے لیے اہم پیش رفت کی ہے ، کوئی بھی رہ جانے والے معاملات حل کرنے کیلئے بات چیت جاری رہے گی۔
اسٹیٹ بینک نے سخت مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو مقررہ ہدف میں رکھا ہے، پاکستان نے موسمیاتی تبدیلیوں کے پروگرام (آر ایس ایف) پر عملدرآمد کیا ہے۔
وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 25 ستمبر سے اب تک کی بات چیت تعمیری اور مثبت رہی، ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات میں ٹیکس فری کار امپورٹ سکیمز ختم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، بیگیج اور گفٹ سکیم ختم، ٹرانسفر آف ریذیڈنس سکیم مزید سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
5 سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی مشروط طور پر اجازت ہوگی، آئی ایم ایف نے رواں ماہ ای سی سی کے ذریعے شرائط مزید سخت کرنے کی منظوری لینے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ کے اجرا پر حکومت اور آئی ایم ایف میں اختلاف برقرار ہے، اس حوالے سے قائم ٹاسک فورس نے مختلف سفارشات دی ہیں،گریڈ 17تا 22 کے سرکاری افسران اور ان کے اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی ترقی کی شرح میں معمولی بہتری بھی گزشتہ مالی سال کے لیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو کم کر دے گی اور یوں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جی ڈی پی کے 11 فیصد ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مزید ریونیواکٹھا کرنا پڑے گا۔
حکومت نئی ٹیکس رعایتوں اور ریاستی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کے نفاذ پرعملدرآمد سے بھی گریزاں ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مسئلہ پاور ڈویژن کا 505 ارب روپے گردشی قرضہ بھی ہے،آئی ایم کی خواہش ہے کہ نقصانات کو 20 ارب روپے تک محدود رکھا جائے۔
آئی ایم ایف نے عدالتی نظام میں شفافیت بڑھانے کی بھی سفارش کی ہے۔ عالمی ادارے نے وفاقی کابینہ، سپریم جوڈیشل کونسل اور صوبائی ہائی کورٹس کو بھی اپنی اپنی حکومتوں کے ذریعے سالانہ رپورٹس شائع کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور آئی ایم ایف آئی ایم ایف نے ئی ایم ایف کے ئی ایم ایف نے ا ئی ایم ایف پاکستان اور ارب روپے کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
نچلے لیول پر پورا کنٹرول نہ ہو مگر پنجاب میں ٹاپ لیول پر کرپشن ممکن نہیں، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ صوبے میں نچلے لیول پر کرپشن پوری طرح کنٹرول میں نہ ہو مگر اب ٹاپ لیول پر ممکن نہیں ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے نیشنل ڈیفنس سکیورٹی کی27ویں نیشنل سکیورٹی کے شرکاء نے ملاقات کی۔
وزیراعلیٰ مریم نوازنے نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء کو حکومت پنجاب کے عوامی فلاح وبہبود کے منصوبوں اوراقدامات سے آگاہ کیا ۔ نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکاء نے حکومت پنجاب کے فلاحی اقدامات کو سراہا ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہاکہ آپریشن”بنیان مرصوص“ میں کامیابی کے بعد پاکستان دنیا میں ہر مقام پر سربلند ہے۔
مریم نوازشریف نے کہاکہ سیلاب کے اثرات کا سامنا کر نے والے نہ صرف لاکھوں افراد بلکہ مویشیوں کو بھی بچایا گیا اور بروقت طبی امدادسے متعدی امراض کے پھیلاؤ سے محفوظ رہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں اسموگ کنٹرول کرنے کیلئے انتھک محنت کی گئی ہے ۔ اسموگ گن سپرے،فصلوں کی باقیات جلانے پر کنٹرول اوردیگر اقدمات کی وجہ سے اسموگ کا اثر کم ہوا۔ سرحد پار سے فصلیں جلانے کے اثرات لاہور پر آتے ہیں۔
مریم نوازشریف نے کہاکہ ووٹ نہ ملنے کا ڈر ہو تو کوئی اچھا کام نہیں کیا جا سکتا،تجاوزات اٹھانے پر لوگ ناراض بھی ہوئے، میرٹ کا نفاذ اورسفارش کی نفی ہمارا نصب العین ہے۔ گندم نہ خریدنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا،پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں روٹی،آٹا اورگندم کے نرخ نہیں بڑھے۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 40فیصد سے 4فیصد تک آگئی۔ پنجاب میں 30ہزار کلو میٹر طویل 1650روڈز بن رہی ہیں اور ای ٹینڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے بچائے۔ سپیشل افراد کیلئے ہر ای بس میں وہیل چیئر بھی مہیا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بہترین اورجدید برن ہسپتال اورآرتھوپیڈک ہسپتال بنا رہے ہیں، پاکستان کا پہلا سرکاری کینسر ہسپتال بنے گا۔ ہارٹ سرجری کے منتظر 15ہزار بچوں کیلئے ہارٹ سرجری کارڈ پراجیکٹ شروع کیا،7000 ہارٹ سرجریز ہوچکی ہیں۔
پاکستان بھر کے بچوں کے علاج کیلئے ہزار بیڈ کا کارڈیالوجی ہسپتال بھی بنا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ تندورجاکر روٹی چیک کرنے پر مذاق بنایاگیا مگر آفس سے نہ نکلوں تو حالات کا اندازہ کیسے ہو۔ کہتے تھے بیٹی آتی ہے تو گھر چمکاتی ہے،پنجاب میں دنیا کا سب سے بڑا ویسٹ مینجمنٹ پروگرام شروع کیا۔
پنجاب میں 2400میگاواٹ بجلی ہے،بجلی کے یونٹ کو 16/17روپے لانا چاہتی ہوں۔ انشاء اللہ پانچ سال میں پنجاب کرپشن فری ہوگا۔