دسیوں ہزار فلسطینیوں کی غزہ سٹی میں واپسی شروع
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
قابض اسرائیلی فوج کیجانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے ہزاروں فلسطینی شہریوں نے غزہ کی پٹی کے جنوب سے اسکے شمالی علاقوں کیجانب لوٹنا شروع کر دیا ہے اسلام ٹائمز۔ فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ دسیوں ہزار بے گھر فلسطینی شہری غزہ میں واقع 2 مرکزی سڑکوں صلاح الدین اور الرشید سے ہوتے ہوئے غزہ شہر کی جانب بڑھ رہے ہیں جبکہ یہ عمل، قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے سے جنگ بندی کے نفاذ کے اعلان کے بعد شروع ہوا ہے۔ اس بارے صیہونی ذرائع کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج، آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران، جنگ بندی کے مجوزہ منصوبے کے تحت، نئی دفاعی لائنوں پر اپنا انخلاء مکمل کر لے گی۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان شہری علاقوں میں فلسطینی شہریوں کی واپسی کے ساتھ ہی، وحشیانہ اسرائیلی حملوں سے ہونے والی وسیع تباہی و بربادی کے مناظر بھی عیاں ہوتے جا رہے ہیں۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اکثر فلسطینی خاندانوں و رہائشیوں کو اپنے گھروں سمیت پورے کے پورے محلوں کی مکمل تباہی پر مبنی وحشتناک مناظر کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ سفاک اسرائیلی رژیم نے غزہ شہر کے اکثر و بیشتر حصوں کو مکمل طور پر تباہ کر ڈالا ہے۔ -
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی کے بعد امارات اور اسرائیل کے امن ریلوے منصوبے پر کام تیز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں جنگ بندی کے بعد مشرقِ وسطیٰ کی جغرافیائی سیاست میں ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آگئی ہے جہاں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل نے مبینہ طور پر امن ریلوے کے نام سے جاری ریلوے راہداری منصوبے کی تعمیر پر غیر معمولی تیزی سے کام شروع کردیا ہے، اس منصوبے کو خطے میں تجارتی راستوں کے نئے دور کا آغاز قرار دیا جارہا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ راہداری دراصل ایک بڑے اسٹریٹیجک ریلوے نیٹ ورک کا حصہ ہے جس میں نہ صرف ریل کی پٹڑیاں شامل ہوں گی بلکہ ساتھ ساتھ مواصلاتی کیبلز، پائپ لائنز اور توانائی کی ترسیلی لائنوں کا وسیع انفراسٹرکچر بھی بچھایا جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد مقامات پر انفراسٹرکچر فائنل مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جبکہ کئی حصے مکمل بھی کرلیے گئے ہیں، منصوبے کی رفتار بڑھانے کی ایک بڑی وجہ بحیرہ احمر میں حوثی لڑاکوں کے حملے ہیں، جن کی وجہ سے اسرائیل آنے والے تجارتی جہازوں کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس صورتِ حال سے بچنے کے لیے اسرائیل نے بھارت، عرب ریاستوں اور یورپ تک ایک متبادل زمینی و بحری راستہ ترتیب دیا ہے۔
اس نئے روٹ کے مطابق بھارتی بندرگاہ مندرا سے سامان پہلے متحدہ عرب امارات پہنچے گا، جہاں سے اسے سعودی عرب اور اردن کے راستے ٹرکوں کے ذریعے اسرائیلی بندرگاہ حیفہ منتقل کیا جائے گا، بعد ازاں یہ اشیا یورپی اور امریکی منڈیوں تک برآمد ہوں گی۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے اسرائیلی وزیرِ ٹرانسپورٹ میری ریگیو ایک خفیہ دورے پر ابوظہبی پہنچیں جہاں اسرائیلی وزارتِ ٹرانسپورٹ کے تکنیکی ماہرین نے بھی منصوبے کا براہِ راست جائزہ لیا۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ فرانس اور ترکیہ ایک متبادل تجارتی راہداری تشکیل دینے پر غور کر رہے ہیں جو اردن سے شام اور پھر لبنان کی بندرگاہ تک جائے گی۔ اگر یہ راستہ فعال ہوگیا تو اسرائیل خطے کی بڑی معاشی دوڑ سے باہر ہوسکتا ہے۔
امارات، سعودی عرب اور بھارت پہلے ہی اس منصوبے پر عملی پیشرفت کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے غزہ جنگ کے دوران سفارتی روابط منجمد کرکے اپنے لیے مشکلات بڑھا دی تھیں۔ اب اسرائیل دوبارہ اس منصوبے میں جگہ بنانے کے لیے کوشاں ہے، کیونکہ راہداری اس کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتی ہے۔
دونوں ملکوں نے ٹرانزٹ اور کنیکٹیویٹی امور کی نگرانی کے لیے ایک مشترکہ انتظامی ادارہ قائم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، تاہم اس کی پیش رفت خفیہ رکھی جارہی ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جلدی خراب ہونے والی اشیا چند گھنٹوں میں اسرائیل پہنچ سکیں گی بشرطیکہ سعودی عرب اور امارات رستہ کھلا رکھیں۔