غزہ امن معاہدہ: حماس نے بھی مستقل جنگ بندی کا اعلان کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
غزہ ( نیوزڈیسک) غزہ امن معاہدہ کے مطابق حماس نے جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
حماس رہنما خلیل الحیہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج جنگ کے خاتمے اور مستقل جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں، ہمیں ثالث کاروں اور امریکی انتظامیہ سے جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملی ہے، اسرائیل تمام فلسطینی خواتین و بچوں کو رہا کرے گا۔
خلیل الحیہ نے کہاکہ معاہدے میں رفاہ کراسنگ دونوں اطراف کھولنے کی شق شامل ہے، جنگ بندی کا معاہدہ مستقل امن کی بنیاد بنے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان بڑا بریک تھرو ہوگیا ہے اور دونوں کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس نے امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط کر دیئے گئے، تمام یرغمالیوں کو بہت جلد رہا کر دیا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے لکھا تھا کہ اسرائیلی افواج ایک متفقہ لائن تک پیچھے ہٹ جائیں گی، یہ مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم ہوگا، تمام فریقوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کیا جائے گا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا، اسرائیل، تمام پڑوسی ممالک اور امریکا کیلئے عظیم دن ہے، قطر، مصر اور ترکی کا شکریہ، اس تاریخی اور بے مثال واقعے کو ممکن بنایا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے بھی کہا تھا کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو گھر پہنچائیں گے، حماس کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے، اسرائیلیوں کے انخلا اور یرغمالیوں کے تبادلے کو محفوظ بنانے کیلئے معاہدہ طے پا گیا۔
حماس نے امریکی صدر، عرب ثالثوں اور بین الاقوامی فریقوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو معاہدے کی تمام شرائط پر مکمل عمل درآمد کے لیے پابند کریں اور اسے کسی بھی تاخیر یا وعدہ خلافی سے روکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ بندی کا کہ اسرائیل تھا کہ
پڑھیں:
جنگ بندی معاہدہ ہوتے ہی اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا جارحانہ موقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم:غزہ امن معاہدے کے اعلان کے بعد بھی اسرائیلی حکومت کے اندر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، وزیرِ خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے واضح کیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ بندی یا امن معاہدے کے حق میں نہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے بعد حماس کا مکمل خاتمہ کریں گے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سموٹریچ نے اپنی انتہا پسند انہ سوچ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کی مکمل تخفیفِ اسلحہ کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرنا ہوگی تاکہ آئندہ یہ تنظیم اسرائیل کے لیے کسی خطرے کا باعث نہ بن سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہم آرام نہیں کریں گے بلکہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ حماس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
سموٹریچ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ ان کے مطابق ایسی جنگ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مفاد کے خلاف ہوگی۔
دوسری جانب فلسطینی حلقوں نے سموٹریچ کے بیانات کوامن دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندر ایسے عناصر کی موجودگی عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
فلسطینی نمائندوں کے مطابق اگر اسرائیل نے جارحانہ مؤقف جاری رکھا تو امن عمل محض کاغذی معاہدہ ثابت ہوگا اور خطے میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔