لاہور: امیربالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ سی سی ڈی سے مبینہ مقابلے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) پنجاب پولیس کے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (سی سی ڈی) سے مبینہ مقابلے میں امیر بالاج قتل کیس کا مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ ہلاک ہوگیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ تعریف گلشن عرف طیفی بٹ کو دبئی سے پاکستان لانے کے بعد لاہور منتقل کیا جارہا تھا کہ رحیم یار خان کے قریب ملزم کے ساتھیوں نے حملہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق مبینہ مقابلے کے دوران ملزم طیفی بٹ اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
واضح رہے کہ ملزم طیفی بٹ کو دبئی سے انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کو گزشتہ روز متحدہ عرب امارات سے پاکستان منتقل کیا گیا تھا۔
طیفی بٹ کو پاکستان منتقلی سے قبل دبئی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، دبئی کی عدالت کے قاضی نے طیفی بٹ سے پاکستان جانے سے متعلق سوال کیا تھا، جس پر طیفی بٹ نے پاکستان جانے اور مقدمات کا سامنا کرنے کا کہا تھا۔
ذائع کے مطابق دبئی کی عدالت کی جانب سے حوالگی کے بعد پنجاب پولیس کی ٹیم طیفی بٹ کو لے کر لاہور پہنچ گئی تھی۔
یاد رہے کہ لاہور کی معروف کاروباری شخصیت ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو 18 فروری 2024 کو شادی کی تقریب میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
لاہور پولیس کے مطابق ٹیپو ٹرکاں والا کا بیٹا امیر بالاج ٹیپو، ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سابق ڈی ایس پی اکبر اقبال بلا کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شریک تھا۔
شادی کی تقریب کے دوران وہاں موجود ایک حملہ آور نے فائرنگ کردی تھی، جس سے امیر بالاج ٹیپو سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق امیر بالاج ٹیپو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا، جب کہ مقتول امیر بالاج ٹیپو کے محافظین کی فائرنگ سے حملہ آور بھی موقع پر مارا گیا تھا۔
بعدازاں، اگست 2024 میں امیر بالاج ٹیپو قتل کیس کا مرکزی ملزم احسن شاہ مبینہ مقابلے میں ہلاک ہو گیا تھا، احسن شاہ مقتول امیر بالاج ٹیپو کا قریبی دوست تھا، جس پر الزام تھا کہ اس نے گوگی بٹ کی ملی بھگت سے امیر بالاج کی ریکی کی تھی۔
ڈی ایس پی آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے بتایا تھا کہ ملزم احسن شاہ اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا، جسے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احسن شاہ کو نشاندہی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ اس کے بھائی نے نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ اسے چھڑوانے کے لیے حملہ کر دیا، اس دوران مبینہ مقابلے کے دوران احسن شاہ زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
ستمبر 2025 میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گوگی بٹ نے امیربالاج ٹیپو کو قتل کروانے کے لیے منصوبہ بندی کی تھی۔
جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ امیربالاج قتل کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ سے رابطے میں رہا تھا، گوگی بٹ ٹیپو خاندان کے تمام سابقہ قتل کیس میں بھی نامزد ملزم رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی آئندہ پیشی پر گوگی بٹ کی ضمانت خارج کروانے کی استدعا کرے گی۔
امیر بالاج کے قتل کے بعد ملزم خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ فرار ہو گیا تھا، بعد ازاں ملزم نے ضمانت حاصل کرلی تھی اور 15 ستمبر تک عبوری ضمانت پر ہے جبکہ ملزم طیفی بٹ تاحال اشتہاری ملزم تھا، جسے آج دبئی سے حراست میں لے کر پاکستان منتقل کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امیر بالاج ٹیپو کے والد امیر محمد خان المعروف ٹیپو ٹرکاں والے 22 مارچ 2010 کو لاہور ایئرپورٹ پر قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے تھے، وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے واپس آئے تھے اور انہیں ایئرپورٹ کی پارکنگ میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ْ
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امیر بالاج ٹیپو مبینہ مقابلے ملزم طیفی بٹ کیا گیا تھا طیفی بٹ کو منتقل کیا کے مطابق احسن شاہ قتل کیس گوگی بٹ تھا کہ کے بعد
پڑھیں:
ملزم سمیر خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنانے میں بھی ملوث نکلا
ملزم سمیر نے مبینہ طور ہر 100سے زائد لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے
ملزم سمیر کے موبائل فون سے 450 سے زائد نازبیا ویڈیوز ملی ہیں، رپورٹ
عید گاہ پولیس کے ہاتھوں گرفتار مختلف لنکس کے ذریعے خواتین کے موبائل فون اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے والے ملزم سمیر عرف پی کے نے دورانِ تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے لاہور کے ایک شہری سے صرف 5 ہزار روپے میں ایسے مختلف لنک حاصل کیے جس کے ذریعے موبائل فون ہیک کیے جا سکتے تھے ۔ سمیر کے مطابق وہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز(واٹس ایپ، انسٹا گرام، فیس بک) پر خواتین کو لنکس بھیج کر ان کے موبائل فون یا آئیڈیز ہیک کرتا تھا اور پھر گوگل اکاونٹ کی رسائی حاصل کرکے موبائل فونز کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیتا تھا۔ملزم سمیر عرف پی کے نے اعتراف کیا کہ آئی ڈی ہیک کرنے کے بعد وہ متاثرہ خواتین کے گوگل اکاونٹس سے انکی ذاتی معلومات حاصل کرکے انہیں پہلے دوستی اور پھر ملنے پر مجبور کرتا تھا۔سمیر نے مزید بتایا کہ وہ صرف ساتویں جماعت پاس اور بیروزگار ہے جبکہ اسے اس قسم کی ہیکنگ کا علم ایک آن لائن گروپ سے ہوا۔ سمیر نے بتایا کہ سب سے آخر میں رنچھوڑ لائن میں ایک لڑکی کا موبائل فون ہیک کیا جس کے بعد پولیس کے ہاتھوں پکڑا گیا، تفتیش کے دوران سمیر نے انکشاف کیا کہ وہ اب تک 4 خواتین کی نازیبا ویڈیوز بنا چکا ہے اور یہ تمام ویڈیوز اپنے پاس ذاتی تسکین کے لیے محفوظ رکھی ہیں۔دوسری جانب ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق گرفتار ملزم سے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو اس سے برآمد لیپ ٹاپ اور موبائل فونز کی ٹیکنیکل جانچ اور فرانزک کروائے گی جبکہ وفاقی حساس ادارے اور سی ٹی ڈی کے افسران بھی تفتیشی عمل میں شامل ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ عید گاہ حفیظ اعوان کے مطابق ملزم سمیر کے موبائل فون سے 450 سے زائد نازبیا ویڈیوز ملی ہیں جبکہ ابتدائی تفتیش کے مطابق مبینہ طور ہر 100 سے زائد لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا ہے ۔گرفتار ملزم سمیر گلستان جوہر رابعہ سٹی کا رہائشی اور غیر شادی شدہ ہے ۔ اہل خانہ میں والدہ اور بہن شامل ہیں جو ملزم کے کرتوتوں سے واقف ہوتی ہیں۔ سمیر نے ابتدائی بیان میں خود کو ایف اے پاس بتایا تھا تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اپنا بیان تبدیل کرتا رہا ہے ۔ ملزم کی گرفتاری رنچھوڑ لائن کی ایک لڑکی کی مدد سے عمل میں لائی گئی۔ ملزم سمیر نے متاثرہ خاتون کا موبائل فون بھی ہیک کرلیا تھا تاہم خاتون نے اپنے اہل خانہ کو ملزم کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں جس کے بعد متاثرہ خاتون نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملزم کو ملنے کے لیے بلایا جہاں پولیس نے ملزم کو شواہد کے ساتھ گرفتار کیا۔ایس ایچ او عید گاہ کے مطابق ملزم متوسط طبقے کی خواتین کو آن لائن کاروبار یا مختلف ایپلیکشن کے ذریعے آسان طریقوں سے پیسے کمانے کا طریقہ بتاتا اور اعتبار بحال ہونے کے بعد ملزم لنکس کے ذریعے پہلے موبائل فون ہیک کرتا اور پھر ذاتی معلومات حاصل کرنے کے بعد خواتین کو بلیک میل کرکے ملنے کے لیے بلاتا اور پھر گھناؤنا جرم سر انجام دیتا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم سے مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطہ کیا جا رہا ہے ، تاہم موبائل فون اور لیپ ٹاپ سے ملنے والے ڈیٹا کی مدد سے تفتیش کو آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملزم سے برآمد ہونے والا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے کے حوالے سے بھی تفتیش کی جارہی ہے ۔