لاہور: پی ٹی آئی کی کارکن فلک جاوید 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 11th, October 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن فلک جاوید کو ریاستی اداروں اور ایک خاتون صوبائی وزیر کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مبینہ غلط استعمال کے 2 الگ مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر فلک کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔
مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کیس ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد فلک جاوید کو 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
علاوہ ازیں ایک انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پولیس کو زمان پارک کے باہر حملوں اور توڑ پھوڑ کے کیس میں فلک سے جیل میں تفتیش کرنے کی اجازت دے دی، یہ مقدمہ ریس کورس پولیس اسٹیشن میں درج ہے۔
عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہدایت دی کہ تفتیشی افسر جیل کے احاطے میں ہی تفتیش مکمل کرے۔
این سی سی آئی اے نے فَلک کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔
ان کی بہن صنم جاوید کو حال ہی میں خیبر پختونخوا سے گرفتار کر کے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا ہے، تاکہ وہ 9 مئی 2023 کو شادمان تھانے پر حملے کے کیس میں سنائی گئی 5 سال قید کی سزا پوری کر سکیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹی ایل پی کارکنوں کا مریدکے و سادھوکے میں دھرنا، مرکزی شاہراہیں کھل گئیں
حکام نے اتوار کے روز موٹروے ایم ٹو اور ایم تھری کو ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا ہے. تاہم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین مریدکے اور سادھوکے میں مسلسل تیسرے روز دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسلام آباد پہنچنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔موٹروے ایم ٹو لاہور کو اسلام آباد سے ملاتی ہے، جب کہ ایم تھری لاہور کو عبدالحکیم (ضلع خانیوال) سے جوڑتی ہے، جہاں سے یہ ایم فور کے ذریعے فیصل آباد اور ملتان تک جاتی ہے۔ایک روز قبل ٹی ایل پی کا مرکزی جلوس پولیس کی سیکیورٹی رکاوٹوں کو توڑ کر مریدکے پہنچ گیا تھا. اس سے چند گھنٹے قبل لاہور میں ہونے والے پرتشدد تصادم میں پولیس کے درجنوں اہلکار زخمی ہوئے تھے. جلوس کے شرکا نے بعد ازاں مریدکے میں دھرنا دے دیا، جب کہ جی ٹی روڈ کے کنارے کھودی گئی خندقوں نے ان کا راستہ روک رکھا ہے۔آج اسلام آباد کی جن سڑکوں کو کھولا گیا ہے. ان میں مارگلا روڈ، جناح ایونیو، سیونتھ ایونیو، کورنگ روڈ سے بنی گالا تک، جناح روڈ سے پارک روڈ تک، گارڈن ایونیو سے ٹیولپ بینکوئٹ ہال تک، چاند تارا فلائی اوور سے کلب روڈ (مری روڈ)، فضلِ حق روڈ، ناظم الدین روڈ، ایمبیسی روڈ، نائنتھ ایونیو (جے یو پی سے شاہین چوک تک مارگلا روڈ کے اندرونی راستے سے) اور دیگر شامل ہیں۔ ٹی ایل پی کے ترجمان عثمان نوشاہی نے بتایا کہ مظاہرین مریدکے اور سادھوکے میں موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی آگے نہیں بڑھے۔علاقے کے شہریوں کے مطابق انٹرنیٹ سروس سست ہے تاہم موبائل ڈیٹا چل رہا ہے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے 1200 سے زائد نیم فوجی اہلکار پنجاب بھیجے ہیں. تاکہ مظاہرین کو روکا جا سکے، جو لاہور سے جی ٹی روڈ کے راستے اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے ہیں۔گزشتہ روز پولیس نے بتایا کہ 300 افراد کا ایک گروہ، جو ٹی ایل پی کے جھنڈے، پوسٹرز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھا. ڈھوک عباسی اور آس پاس کے علاقوں سے جلوس کی شکل میں چوک پر پہنچا تھا۔ریلی کے شرکا نے حکومت مخالف نعرے لگائے اور تقریریں کیں. لوگوں کو ٹی ایل پی کے احتجاج میں شامل ہونے پر اکسایا۔مظاہرین نے جی ٹی روڈ بند کر دی اور پولیس کی درخواست کے باوجود راستہ صاف کرنے سے انکار کر دیا تھا، جواباً پولیس نے طاقت کا استعمال کیا. 90 مظاہرین کو گرفتار کر لیا اور ساؤنڈ سسٹم قبضے میں لے لیا، جبکہ دیگر افراد فرار ہو گئے تھے۔گزشتہ رات پولیس نے کچھ سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔