افغان طالبان نے حزبِ اسلامی کے سربراہ اور سابق وزیراعظم گلبدین حکمت یار کے بیرونِ ملک سفر پر پابندی عائد کر دی۔

گلبدین حکمت یار کے صاحبزادے حبیب الرحمان حکمت یار کے مطابق طالبان حکومت نے ان کے والد کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: پاک فوج

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حبیب الرحمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ طالبان نہ صرف گلبدین حکمت یار کی عوامی ملاقاتوں میں رکاوٹ بن رہے ہیں بلکہ ان ملاقاتوں سے خوفزدہ بھی ہیں اور انہیں خطرناک قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان دیگر سیاسی رہنماؤں کو ملک واپس آنے کی دعوت دیتے ہوئے ان کی سلامتی کی یقین دہانی کراتے ہیں، مگر اسی دوران میرے والد کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی لگا دیتے ہیں۔

حبیب الرحمان نے سوال اٹھایا کہ کیا طالبان کا مقصد یہ ہے کہ تمام رہنما وطن واپس آکر ان کی نگرانی میں رہیں تاکہ وہ ان کی سرگرمیوں، ملاقاتوں اور سفر کو محدود کر سکیں؟

رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت گزشتہ 4 برسوں سے سیاسی رہنماؤں، سابق حکومتی اہلکاروں اور قبائلی شخصیات پر سخت قدغنیں لگا رہی ہے، اور ان میں سے بیشتر کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

واضح رہے کہ طالبان انتظامیہ نے افغانستان میں تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور کسی بھی سیاسی اجتماع یا تنظیمی فعالیت کو باضابطہ طور پر غیر قانونی قرار دیا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت پر فخر، دفاع وطن پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف

گلبدین حکمت یار افغان سیاسی جماعت حزبِ اسلامی کے بانی اور فعال رہنما ہے۔ آپ نے روس کے خلاف جنگ میں حصہ لیا اور بالآخر کامیابی حاصل کی۔

امریکا کی افغانستان آمد کے بعد دیگرافغان مجاہدین رہنماؤں کے برخلاف انہوں نے امریکا کے خلاف اعلانِ جنگ کیا، اور حکومت میں حصہ لینے سے گریز کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان طالبان بیرون ملک سفر پر پابندی گلبدین حکمت یار وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان بیرون ملک سفر پر پابندی گلبدین حکمت یار وی نیوز گلبدین حکمت یار پر پابندی

پڑھیں:

پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ: سرکاری اور تعلیمی اداروں میں سیاسی اجتماعات پر پابندی

پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری اور تعلیمی اداروں کے احاطے اور آس پاس سیاسی جلسوں، جلوسوں اور دیگر غیر متعلقہ اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے۔
عدالت کے فیصلے کے مطابق تعلیمی ادارے، سرکاری دفاتر اور انتظامی عمارتیں صرف اپنے مخصوص مقاصد کے لیے استعمال ہوں گی، اور کسی بھی سیاسی یا غیر متعلقہ اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اداروں کے احاطے کے مناسب استعمال کی ذمہ داری متعلقہ افسران پر عائد ہے، اور انہیں اداروں کی تقدس اور نظم و ضبط قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تعلیمی اور سرکاری اداروں کے ذمہ داران ہر حال میں غیر متعلقہ اجتماعات کی روک تھام کو یقینی بنائیں۔ پانچ صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے جاری کیا۔
قبل ازیں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سرکاری اور تعلیمی اداروں میں اجتماعات کا انعقاد آئین کے آرٹیکل 4 کی خلاف ورزی ہے، اور خیبرپختونخوا میں غیر قانونی اجتماعات کی وجہ سے سرکاری امور اور تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی ایم کی فنڈنگ سے یورپ و امریکا میں خفیہ سرگرمیوں تک ’را ‘ کی گھناؤنی سرگرمیاں بے نقاب
  • خیبر پختونخوا میں سرکاری و تعلیمی اداروں کے اطراف سیاسی اجتماعات پر پابندی
  • پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ: سرکاری اور تعلیمی اداروں میں سیاسی اجتماعات پر پابندی
  • ورک اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک جانے والوں کو آف لوڈ کیے جانے کی خبریں؛ مسافروں کا بھاری نقصان
  • کرپشن اسکینڈل، این سی سی آئی اے کے ملوث افسران کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد
  • کرپشن اسکینڈل؛ این سی سی آئی اے کے ملوث افسران  کے  بیرون ملک سفر پر پابندی
  • کرپشن سکینڈل؛ این سی سی آئی اے کے ملوث افسران  کے  بیرون ملک سفر پر پابندی
  • نریندر مودی کی سیاسی حکمت عملی
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • کیا بھارت افغانستان کے وسائل پر قبضہ جما لے گا؟ نئی سرمایہ کاری پیشکش نے سوالات کھڑے کر دیے