وزیر دفاع خواجہ آصف نے موجودہ صورتحال سے متعلق میم شیئر کردی۔خواجہ آصف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ موبائل فون پر کسی سے بات کررہے ہیں۔خواجہ آصف نے اس تصویر کے ساتھ کیپشن لکھا کہ ’انہوں نے تمہیں بھی پھینٹ ڈالا‘۔خیال رہےکہ گزشتہ شب افغان طالبان کی جانب سے سرحد پار پاکستانی علاقوں پر شدید حملے کیے گئے جس کا پاکستانی فورسز نے منہ توڑ جواب دیا۔افغان طالبان کی جانب سے یہ حملہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب طالبان حکومت کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی بھارت کے سرکاری دورے پر ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق افغان طالبان اور بھارت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج نے 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب حملہ کیا، بزدلانہ اقدام میں فائرنگ اور چند مقامات پر دراندازی کی گئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج نے ناصرف حملے کو پسپا کیا بلکہ طالبان فورسز اور ان سے وابستہ خوارج کو سنگین جانی نقصان پہنچایا، حقِ دفاع کے تحت پاک فوج نے سرحدی پٹی پر مؤثر اور فیصلہ کن ردِعمل دیا اور افغان علاقے میں موجود طالبان کے کیمپس اور پوسٹس پر فائرنگ کی گئی۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جوابی کارروائیوں میں سرحدی پٹی پر متعدد طالبان مقامات تباہ کیے، افغان طالبان کی 21 پوزیشنز پر وقتی طور پر قبضہ کیا گیا، انٹیلیجنس معلومات اور نقصان کے تخمینے کے مطابق پاکستانی افواج کی کارروائیوں میں 200 سے زائد طالبان اور وابستہ دہشتگرد ہلاک ہوئے، بڑی تعداد میں طالبان اور وابستہ دہشت گرد زخمی بھی ہوئے۔پاک فوج کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اور اس کے حواری دہشت گردوں کی فائرنگ کے واقعات میں 23 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خواجہ ا صف نے افغان طالبان طالبان اور

پڑھیں:

وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے

واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا مشتبہ شخص ایک افغان شہری نکلا، جو ماضی میں افغانستان میں امریکی فوج کے ساتھ خدمات انجام دے چکا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی سہ پہر گشت پر موجود گارڈز پر حملہ کیا، جس سے دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں گرفتار ہوا۔

نیو یارک ٹائمز، سی بی ایس، این بی سی سمیت متعدد امریکی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے تحت امریکہ پہنچا تھا، جس کے ذریعے افغان شہریوں کو طالبان کے کنٹرول کے بعد امریکہ میں آباد کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق لکنوال افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ 10 سال تک قندھار میں تعینات رہا اور بعض امریکی اداروں بشمول سی آئی اے کے ساتھ بھی کام کر چکا تھا۔

امریکی سکیورٹی چیف کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پر کہا کہ حملہ آور اُن افغان شہریوں میں سے تھا جنہیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں وسیع پیمانے پر امریکہ لایا گیا تھا۔ سی این این اور سی بی ایس کے مطابق لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو 2025 میں منظور ہوئی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی لگا دی۔

امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز نے اعلان کیا کہ افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستیں غیر معینہ مدت تک روک دی جائیں گی، جب تک سکیورٹی پروٹوکول کا دوبارہ جائزہ نہیں لیا جاتا۔

واشنگٹن پولیس کے مطابق حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جبکہ ایف بی آئی نے بتایا کہ زخمی گارڈز کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کر دی گئی اور وزیر دفاع نے مزید 500 فوجیوں کی واشنگٹن میں تعیناتی کا اعلان کیا۔

افغان ایویک نامی تنظیم نے کہا ہے کہ افغان تارکین وطن سخت ترین جانچ سے گزرتے ہیں، اور ایک فرد کے عمل کو پوری کمیونٹی کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • وائٹ ہاؤس فائرنگ کا واقعہ: امریکی فوج کا سابق افغان معاون حملہ آور کے طور پر گرفتار
  • وائٹ ہاوس پر فائرنگ، افغان طالبان رجیم پوری دنیا کے امن کیلئے سنگین خطرہ بن گئی
  • وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کا واقعہ؛ افغان طالبان رجیم  پوری دنیا کے امن کےلیے سنگین خطرہ
  • وائٹ ہاؤس میں نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنے والا افغان شہری کون ہے؟ تازہ انکشافات سامنے آگئے
  • وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، 2 نیشنل گارڈ کے اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار
  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • افغانستان میں کارروائی سے متعلق خواجہ آصف کا مؤقف سامنے آ گیا
  • طالبان دور میں بدترین انسانی بحران، سرد موسم نے افغان عوام کی مشکلات بڑھا دیں
  • طالبان سے اچھائی کی کوئی امید نہیں, ان پر اعتمادکرنابےسورہے، وزیردفاع
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف