خیبر پختونخوا، خواجہ سراؤں کا بھتہ نہ دینے پر ٹارگٹ کلنگ اور پولیس پر ضلع بدری کے الزامات
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
پشاور پریس کلب میں ٹرانس جینڈرز کمیونٹی آرگنائزیشن کی صدر فرزانہ ریاض نے کمیونٹی کی نائب صدر ماہی گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عدالتوں میں مقدمات زیر التوا ہونے کے باوجود بھتہ خور، اغوا کار اور 195 خواجہ سراؤں کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے خواجہ سراؤں نے پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر ضلع بدر کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے اور کہا ہے کہ آئے روز بھتے کے لیے کالز آرہی ہیں جبکہ بھتہ نہ دینے پر اب تک 195 خواجہ سراؤں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ پشاور پریس کلب میں ٹرانس جینڈرز کمیونٹی آرگنائزیشن کی صدر فرزانہ ریاض نے کمیونٹی کی نائب صدر ماہی گل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ عدالتوں میں مقدمات زیر التوا ہونے کے باوجود بھتہ خور، اغوا کار اور 195 خواجہ سراؤں کے قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس علاقہ ناظمین اور مشران کا سہارا لے کر ان کے خلاف محاذ بنا کر ہمارے گھروں پر چڑھائی کرتی ہے، تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور پھرانہیں ضلع بدر کرنے کے نوٹسز جاری کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انصاف کے لیے کئی دروازے کھٹکھٹائے لیکن ہر طرف انہیں دھتکارا گیا تاہم پشاور ہائی کورٹ نے ان کی آواز سنی اور انصاف فراہم کرنے کے لیے آئی جی خیبر پختونخواہ اور چیف کیپٹل سٹی پولیس سے جواب طلب کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں
پڑھیں:
یہ نہیں ہونا چاہیے صبح اٹھے، تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کو ایسا ہی ٹریٹ کرے گا جیسے دنیا کے خود مختار ملک کرتے ہیں، بارڈر پر باقاعدہ امیگریشن کا نظام ہونا چاہیے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صبح اٹھے اور تکے کھانا ہیں تو سرحد پار کر کے پشاور آ گئے۔
’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو تین روز سے جو واقعات ہو رہے تھے یہ اس کا فطری ردِعمل ہے، وہ ہماری سرحد کا احترام کریں، ہم ان کی سرحد کا احترام کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان سے تعلقات بگاڑ کی طرف جا رہے ہیں پہلے بھی ٹھیک نہیں تھے،
خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح دو پڑوسی ریاستیں زندہ رہتی ہیں اسی طرح ہمیں رہنا چاہیے، ہمارا ایجنڈا ہونا چاہیے کہ جو پناہ گزین یہاں ہیں انہیں واپس جانا چاہیے، جنگ گزر گئی، لوگ واپس چلے گئے، مگر یہ ابھی بھی یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ جن کو واپس لایا گیا ہمیں اسمبلی میں ان کے متعلق بتایا گیا تھا، انہوں نے ہمارے علاقے کی میپنگ کی، ریکنگ کی، سینٹرز کھولے، سوات میں ان کے آنے پر بڑے بڑے جلوس نکالے گئے، بہت بڑی تعداد میں فیملی سمیت واپس آئے تھے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سب سے پہلے ہمیں ان چیزوں کو فارملائز کرنا پڑے گا، چین کے افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایک صوبے کی حکومت کو اپنی پالیسی کو نیشنل پالیسی کے ساتھ ضم کرنا پڑے گا، ریاست کو صوبوں کو بتانا پڑے گا، یہ ملک اس طرح چلے گا، اس طرح نہیں چلے گا کہ ایک صوبے میں سرحد کی کوئی ویلیو نہیں۔