اسلام آباد+ واشنگٹن (خبرنگار خصوصی+ این این آئی) پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان7 ارب ڈالرز سے زائد کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے کے لیے سٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا، ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی قسط جاری کی جائے گی، حکام نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرا دی۔ آئی ایم ایف نے بدھ کو اعلان کیا کہ پاکستان کے ساتھ قرض پروگراموں پر سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.
2 ارب ڈالر کی قسط تک رسائی حاصل ہو جائے گی، اگر منظوری مل گئی تو آئی ایم ایف، پاکستان کو ایک ارب ڈالر اپنی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف)کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر اپنی لچک اور پائیداری سہولت (آر ایس ایف) کے تحت فراہم کرے گا، جس سے ان دونوں پروگراموں کے تحت مجموعی ادائیگیاں تقریبا 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔ آئی ایم ایف کے بیان میں مشن کی سربراہ ایوا پیٹرووا نے کہا کہ سٹاف لیول کا معاہدہ ابھی بھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای ایف ایف کی معاونت سے پاکستان کا اقتصادی پروگرام معاشی استحکام کو مضبوط کر رہا ہے اور منڈی کے اعتماد کو بحال کر رہا ہے۔ ایوا پیٹرووا کے مطابق پاکستان کی معاشی بحالی درست سمت میں گامزن ہے، مالی سال 25-2024 ء میں جاری کھاتوں کا توازن 14 سال بعد پہلی بار سرپلس (فاضل) رہا، مالیاتی خسارہ پروگرام کے ہدف سے بہتر رہا، مہنگائی قابو میں ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے اور مالیاتی حالات بہتر ہو رہے ہیں کیونکہ خود مختار بانڈز کے سپریڈ میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے معیشت کے منظرنامے خاص طور پر زرعی شعبے پر منفی اثر ڈالا ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 26-2025 ء کے لیے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی)کا تخمینہ کم ہو کر تقریبا3.25 سے3.5 فیصد رہ گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی کے حوالے سے ایک ارب20 کروڑ ڈالر فنڈ کے لئے سٹاف لیول معاہدہ طے پا جانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سٹاف لیول معاہدہ پاکستان کے میکرو اکنامک اشاریوں میں ہونے والی بہتری کا عکاس ہے۔ پی ایم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ سٹاف لیول معاہدہ عالمی مالیاتی کے فنڈ پاکستان کی تیزی سے بہتر ہوتی معاشی صورتحال پر اعتماد کا اظہار ہے، یہ آئی ایم ایف کے پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح ، ادارہ جاتی اصلاحات پر اطمینان اور حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا مظہر ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ، وزیر مملکت برائے خزانہ، وفاقی سیکرٹری خزانہ اور ان کی تمام ٹیم تحسین کی مستحق ہے جن کی محنت کی بدولت آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے پایا۔ پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائیں گے۔دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے صدر آصف زرداری سے ملاقات کی۔ وزیراعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار، وفاقی وزیر احسن اقبال بھی تھے۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی اور سکیورٹی صورتحال سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کو حالیہ دورہ مصر اور ملائیشیا سے متعلق آگاہ کیا۔ غزہ امن کی کوششوں، عالمی رہنماؤں سے ملاقاتوں سے بھی صدر کو آگاہ کیا۔ صدر اور وزیراعظم نے ون آن ون ملاقات میں اہم قومی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر اور وزیراعظم نے قومی اہمیت کے امور پر سیاسی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔علاوہ ازیں آزاد جموں و کشمیر کی بدلتی صورتحال اور متوقع عدم اعتماد تحریک کے تناظر میں صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان آج ایوان صدر اسلام آباد میں اہم ملاقات ہوئی ۔ملاقات میں آزاد کشمیر میں قائم وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی کار کردگی ،پارلیمانی عدم اعتماد اور آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کی آزاد کشمیر میں پوزیشن،اراکین اسمبلی کے تحفظات اور حکومت مخالف دبائو کا جائزہ لیا۔ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ آزاد کشمیر میں سیاسی استحکام ،آئینی تسلسل اور عوامی نمائندگی کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے باہمی مشاورت اور آئینی راستے اپنائے جائیں۔سیاسی مبصرین کے مطابق اسلام آباد میں ہونیوالی یہ ملاقات آزاد کشمیر میں ممکنہ سیاسی تبدیلی کے حوالے سے فیصلہ کن پیش رفت تصور کی جارہی ہے۔جو آنیوالے دنوں میں اسمبلی کی صورتحال پر واضح اثرات ڈال سکتی ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ بالخصوص زراعت و لائیو سٹاک کے شعبوں میں تعاون اور اعلیٰ معیار کے گوشت کی برآمد کے لئے مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار آسٹریلیا کے سبکدوش ہونے والے ہائی کمشنر نیل ہاکنز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جنہوں نے وزیراعظم سے الوداعی ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ہائی کمشنر کو پاکستان میں اپنی مدت ملازمت کی کامیابی سے تکمیل پر مبارکباد دی اور پاکستان آسٹریلیا تعلقات کی مضبوطی میں مثبت کردار ادا کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاک افغان سرحد پر افغان طالبان، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کی جانب سے اشتعال انگیزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرم سیکٹر میں افغان طالبان کے حملے کو ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغان طالبان کو ان کی بلا اشتعال جارحیت کے جواب میں پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔ ملکی سالمیت کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ:
سٹاف لیول معاہدہ
آئی ایم ایف کے
شہباز شریف نے
پاکستان کی
ملاقات میں
معاہدہ طے
نے کہا کہ
کے مطابق
ارب ڈالر
کا اظہار
پڑھیں:
پاکستان اور آئی ایم ایف میں 1.2 ارب ڈالر کا اسٹاف لیول معاہدہ طے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت 1.2 ارب ڈالر کے قرض پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا۔
یہ پیش رفت ملکی معیشت کے استحکام اور بیرونی مالیاتی اداروں کے اعتماد کی بحالی کی جانب ایک بڑا قدم قرار دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی اقتصادی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔
عالمی ادارے کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ملک میں مالی نظم و ضبط، افراطِ زر میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ 14 سال بعد پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں آنا معیشت کے لیے ایک مثبت اشارہ ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے توانائی کے شعبے میں اصلاحات، مالیاتی نظم اور ساختی تبدیلیوں کے ایجنڈے کو بھرپور عزم کے ساتھ آگے بڑھایا ہے، تاہم آئی ایم ایف نے زور دیا کہ ماحولیاتی خطرات خصوصاً حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد طویل مدتی پالیسیوں پر مستقل عمل درآمد ناگزیر ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے تصدیق کی ہے کہ معاہدہ مکمل طور پر تعمیری ماحول میں طے پایا ہے اور یہ پیش رفت پاکستان کی معیشت میں عالمی اعتماد کی بحالی کا مظہر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پروگرام کے علاوہ 7 ارب ڈالر کے EFF اور 1.4 ارب ڈالر کے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبیلٹی ٹرسٹ (RST) پر بھی جائزہ متوقع ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان رواں سال کے اختتام سے قبل پہلا گرین پانڈا بانڈ جاری کرے گا، جبکہ آئندہ سال عالمی مارکیٹ میں کم از کم ایک ارب ڈالر کا بین الاقوامی بانڈ متوقع ہے۔ یورو، ڈالر اور سکوک بانڈز کے اجرا پر بھی غور جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت کا نجکاری پروگرام آئندہ مالی سال میں تیزی سے آگے بڑھے گا، جس کے تحت قومی ایئر لائن پی آئی اے سمیت 3 بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی فروخت پر نمایاں پیش رفت ہو چکی ہے۔ یورپ اور برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کے بعد 5 بین الاقوامی گروپس نے پی آئی اے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
یہ معاہدہ بظاہر نہ صرف پاکستان کے مالی استحکام بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے بھی نئی راہیں کھولنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو مستقبل قریب میں ملکی معیشت کے لیے خوشگوار اثرات مرتب کر سکتا ہے۔