جماعت اسلامی کسان بورڈ کے تحت اتوار کو سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-22
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کسان بورڈ سندھ نے حکومت کے کسان کارڈ کو مستردکرتے ہوئے اسے ’’لولی پاپ‘‘ قرار اور مطالبہ کیا ہے کہ دھان کے کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت دی جائے اور غیر قانونی کٹوتی بند کی جائے۔ 19 اکتوبر بروز اتوار کسانوں بالخصوص دھان کے کسانوں کے حقوق کے لیے سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیے جائیں گے۔ بدین میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی قیادت امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی کسان بورڈ سندھ کے صدر عبدالقدوس احمدانی نے کراچی میں منعقدہ صوبائی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوامی اور جمہوریت کی دعویدار پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت سندھ میں دھان کے کاشتکاروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا نوٹس لے۔ اس وقت دھان کے کسان سندھ بھر میں سراپا احتجاج ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نظر نہیں رینگتی۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت یا تو سرمایہ داروں و رائس مل مالکان کے ہاتھوں یرغمال ہے یا اس ظالمانہ اقدام میں ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے جو سراسرزراعت اور کسان دشمنی ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح ہاری کارڈ لولی پاپ بھی کرپشن اور اقربا پروری کی ایک کڑی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہاری کارڈ نہیں بلکہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت دی جائے۔ انہوں نے قائدین پر زور دیا کہ وہ اتوار کو ہونے والے احتجاج کو کامیاب بنائیں جس میں کسان اپنی ٹریکٹر ٹرالیوں ، کدال لہاڑی ودیگر زرعی سامان کے ساتھ شرکت کریں۔ اجلاس میں کندھ کوٹ دھرنے کا جائزہ اور دھان کے کسانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف احتجاج کے ساتھ عدل و انصاف کے لیے قانونی جنگ لڑنے اور رائس مل مالکان اور سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی دھان کے کسان کے ساتھ
پڑھیں:
پنجاب حکومت کے قیام امن کیلیے اہم فیصلے؛ انتہا پسند جماعت پر پابندی کی سفارش
لاہور:پنجاب حکومت نے ریاستی رِٹ اور قانون کی بالادستی قائم کرنے کے لیے غیر معمولی اور تاریخی فیصلے کر لیے ہیں۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیرِ صدارت امن و امان پر غیر معمولی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب حکومت وفاقی حکومت کو انتہا پسند جماعت پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کرے گی۔
پنجاب میں نفرت انگیزی، اشتعال انگیزی اور قانون شکنی میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیا جائے گا۔
پولیس افسران کی شہادت اور سرکاری املاک کی تباہی میں ملوث رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں گے۔
انتہا پسند جماعت کی قیادت کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے فورتھ شیڈول میں شامل کیا جائے گا، تمام جائیدادیں اور اثاثے محکمہ اوقاف کے حوالے کیے جائیں گے جبکہ پوسٹرز، بینرز اور اشتہارات پر مکمل پابندی ہوگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نفرت پھیلانے والے انتہا پسند جماعت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کیے جائیں گے اور تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جائیں گے۔
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت ترین کارروائی ہوگی۔