مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو اسلام آباد جانےکی تیاری کی ہدایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو اسلام آباد جانے کی تیاری کی ہدایت کردی۔
ڈی آئی خان میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سی پیک روٹ آپ کے لیے ہے، اسلام آباد جانےکی تیاری کریں، ہم نے جمہوریت کی سیاست کرنی ہے، ہماری سیاست گالم گلوچ اور بدتمیزی کی سیاست نہیں ہوگی۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت اب ختم ہو چکی ہے، ہم عوام کی جمہوریت کےقائل ہیں، 2024کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، چوری کامینڈیٹ قبول نہیں، 2018 میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا، اُس الیکشن کو کھبی نہیں مانا۔
سربراہ جے یوآئی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے گئے، بھوکا مارا گیا، قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان
پڑھیں:
گوادر کا بیٹا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گودار میں پانی کے بدترین بحران پر جماعت اسلامی کے رہنما اور ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن کی کوششوں سے پانی کے بحران پر قابو پالیا گیا ہے لیکن مکمل طور یہ بحران حل نہیں ہوسکا اور ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ ٹینکروں کے ذریعے گودار کے عوام کو پانی کی فراہمی اور پانی کے بحران کا حل مستقل حل نہیں۔ مستقل حل کے لیے مولانا ہدایت الرحمن مستقل کوشش کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا ہدایت الرحمن نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے بھی خصوصی ملاقات کی اور ضلع گوادر میں پانی بحران کے مستقل حل کے لیے تحریری تجاویز وزیراعلیٰ کو پیش کی گئی۔ جس میں گوادر سے میرانی ڈیم تک فوری طور پر پائپ لائن بچھانے اور ضلع گوادر کے تین ڈسیلیشن واٹر پلانٹس، پسنی، جیوانی اور کارواٹ کی فوری طور پر بحالی، مزید ڈیم تعمیر کرنا، اوراماڑہ، جیوانی اور پسنی کو نزدیکی ڈیموں سے بذریعہ پائپ لائن منسلک کرنا ودیگر تجاویز میں شامل ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت آنکاڑہ ڈیم، سوڈڈیم اور بیلار ڈیم بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک پڑے ہیں۔ سابقہ ادوار میں ڈیموں میں پانی ختم ہونے کی صورت میں پانی فراہمی کے متبادل ذرائع کے طور پر پسنی، جیوانی اور کارواٹ میں اربوں کے لاگت سے تین واٹر ڈسیلیشن پلانٹ تعمیر کیے گئے تھے جو کہ لاکھوں لیٹرز پانی صاف کرکے فراہمی کی گنجائش رکھتے تھے مگر خورد برد اور ناقص میٹریل کی وجہ سے تکمیل سے قبل ناکارہ ہوچکے ہیں۔ جب سے مولانا ہدایت الرحمن یہاں سے ایم پی اے منتخب ہوئے ہیں تو وہ ڈسیلیشن پلانٹس کے دوبارہ بحالی پرکام کر رہے ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمن ڈسیلیشن پلانٹس کے نام پر اربوں کے کرپشن کو ایکسپوز کرکے تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مگر اس سلسلے میں تحقیقاتی ادارے مکمل خاموش ہیں کیونکہ وہ اپناحصہ وصول کرچکے ہیں یا پھر کرپشن کرنے والے بہت طاقت ور ہیں کہ ان پر ہاتھ ڈالنے سے تحقیقاتی ادارے اجتناب برت رہے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجودمولانا ہدایت الرحمن پْرامید ہیں کہ اْن کی کوشیش رائیگاں نہیں جائیں گی اور وہ ضرور سرخرو ہوں گے۔
مولانا ہدایت الرحمن ایک جرأت مند شخصیت ہیں انہوں نے حق دو گوادر مہم کے ذریعے بلوچستان کے مظلوم عوام کی آواز بلند کی اور گودار کا استحصال کرنے والوں کو جرأت مندی کے ساتھ للکارا اور انہیں بے نقاب کیا۔ گودار کی صوبائی اسمبلی کی نشست جو کہ نوابوں خانوں اور جاگیرداروں کی ملکیت تھی اور کوئی عام آدمی یہاں سے جیت جانے کا تصور نہیں کرسکتا تھا۔ مولانا ہدایت الرحمن نے اپنی جرأت بہادری سے گوادر کے مظلوم عوام کے دلوں کو جیتا اور وہ گوادر کے مظلوموں کی آواز بن گئے اور بھاری اکثریت سے یہ نشست جیتنے میں کامیاب ہوئے جو کہ نوابوں اور خانوں کی خاندانی نشست تھی۔ مولانا ہدایت الرحمن کی انتھک جدوجہد اور ولولہ انگیز قیادت کے نتیجے میں گوادر کے ہزاروں مرد خواتین بچے مولانا ہدایت الرحمن کے دست وبازو بن گئے اور انہوں نے اپنے حق کے لیے حکومتی اداروں کو للکارا اور ان کا گھیراؤ کیا۔ جس کے نتیجے میں حکمران گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئے۔ آج الحمدللہ مولانا ہدایت الرحمن گودار سے رکن اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں اور انہوں نے پہلے دن سے گوادر کے عوام کی آواز اسمبلی میں بلند کی اور وہ گوادر کی مضبوط آواز بن کر سامنے ہیں۔
گودار کے سمندر میں شکار کے لیے ہیوی ٹرالرز کے ذریعے مچھلی کے شکار پربھرپور آواز مولانا ہدایت الرحمن نے ہی اٹھائی اس کے علاوہ سیکورٹی کے نام سیکورٹی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مقامی افراد کے سے ہتک آمیز رویوں ودیگر ظلم وزیادتی کے خلاف ہدایت الرحمن بلوچ ایک طاقت ور آواز ثابت ہوئے اور انہوں حکمرانوں کا قبلہ درست کیا اور انہیں مجبور کیا کہ وہ گودار کے عوام کے بارے میں کچھ سوچیں۔ آج جب گودار کا بیٹا اسمبلی میں جا کر گودار کے لیے آواز بلند کررہا ہے اور حکمرانوں کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ وہ گودار کی عوام کے ساتھ تیسرے درجے کے شہری کا سلوک بند کریں اور گودار کو اس کا حق دیں تاکہ گودار کے مقامی باشندے گودار پورٹ میں نوکریاں اور ملازمتیں دی جائیں اور گودار میں سیوریج سسٹم درست کیا جائے۔ گوادر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور صحت اور تعلیم کے اداروں کا قیام یقینی بنایا جائے تاکہ وہاں کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم نہ رہیں اور انہیں بھی وہ حقوق حاصل ہوں جو کہ پاکستان کے دیگر شہریوں کو حاصل ہوں۔