مولانا فضل الرحمان نے کارکنوں کو اسلام آباد جانے کی تیاری کی ہدایت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
ڈیرہ اسماعیل خان — جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ڈی آئی خان میں منعقدہ مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے کارکنان کو ہدایت کی ہے کہ وہ جلد اسلام آباد کی طرف روانہ ہونے کی تیاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا راستہ عوام کے لیے ہے، اور یہ وقت ہے کہ صوبے اور مرکز کے مابین انصاف اور حقِ شراکت کا مطالبہ کیا جائے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی سیاست ’’گالم گلوچ اور بدتمیزی‘‘ پر مبنی نہیں ہوگی بلکہ جمہوریتی اور دیانتداری کی سیاست ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت تقریباً ختم ہو چکی ہے، اور وہ عوام کی گرفتاری چاہتے ہیں، نہ کہ مخصوص طاقتوں کی من پسند حکومت۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے انتخابات دھاندلی زدہ تھے، اور چوری شدہ مینڈیٹ قبول نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا، اور اس کا تسلیم نہیں کرتے۔
مولانا فضل الرحمان نے فلسطینی عوام پر ڈھائے گئے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم کی خاموشی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ایک ناجائز ریاست قرار دیا تھا، اور آج ہمیں اس موقف کی حفاظت کرنی ہے۔
مفتی محمود کانفرنس کے موقع پر جمعیت علماء اسلام کے دیگر رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی کارکنان، علماء اور نوجوانوں کو یکجہتی، قوت اور نظم و ضبط کے ساتھ اسلام آباد مارچ کا حصہ بننے کی اپیل کی۔
یہ فیصلہ ایسے مرحلے پر سامنے آیا ہے جب ملک میں سیاسی کشیدگی پہلے ہی بلند ہے اور کئی سیاسی جماعتیں مرکز اور صوبوں کی شراکت اور اختیارات کے تنازعے پر متحرک ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے مابین پہلے بھی اسلام آباد جلسوں، دھرنوں اور احتجاجی تحریکوں کا تبادلہ ہوا ہے، اور اس نئے اعلان سے توقع ہے کہ مرکز اور سیکیورٹی ادارے محتاط پوزیشن اپنائیں گے۔
اگر کارکنان واقعی بڑی تعداد میں اسلام آباد پہنچنے کی کوشش کریں، تو سیکیورٹی انتظامات، داخلی راستوں کی بندش، راستے کی مانیٹرنگ اور ممکنہ پولیس چیک پوسٹس بھی موضوعِ بحث بن سکتے ہیں۔ حکومت ممکنہ بدامنی کے پیشِ نظر، پابندیاں نافذ کرنے یا جلسہ گاہ کی تقسیم و اجازت سے متعلق اقدامات پر غور کر سکتی ہے۔
حالیہ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی سیکیورٹی سخت کی گئی ہے اور ملاقاتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، خاص طور پر کارکنان کی جانب سے براہِ راست رسائی محدود کی گئی ہے۔
حکومت کی سطح پر بھی کوششیں کی جارہی ہیں کہ مولانا سے سفارتی رابطے ہوں تاکہ سیاسی سرگرمیوں میں تشدد یا انتشار نہ ہو۔ مثال کے طور پر، وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی جس میں ملکی سیاسی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔
جے یو آئی کا میڈیا و مواصلاتی پلان بھی فعال نظر آتا ہے، مولانا فضل الرحمان نے ڈیجیٹل میڈیا سیل کے ضلعی و صوبائی کوآرڈینیٹرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت حالات کا تجزیہ کرتی ہے اور جہاں ضرورت ہو حکمتِ عملی بدلتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے اسلام ا باد انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ حکومت 3360 ارب روپے کھا گئی، کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں ہے، حافظ نعیم الرحمان
کراچی:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کا نظام بھیڑیوں کے ہاتھوں میں دے دیا گیا ہے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، آئین میں ترامیم کرانے والے سندھ حکومت کے سرپرست اعلیٰ ہیں جس کے نتیجے میں یہ نااہلی کا شاہکار بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آرٹی کے نام پرشہریوں کو مشکلات میں ڈالا گیا، گٹرمیں گرنے کے واقعات متعدد ہوچکے ہیں، کئی سال گزرنے کے بعد بی آر ٹی لائن منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا، اس کے ڈیزائن میں نقائص ہیں۔ بی آر ٹی منصوبہ ختم کرکے یونیورسٹی روڈ کو بحال کیا جائے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تین ہزار تین سو ساٹھ ارب روپے سندھ حکومت کھا گئی۔ سندھ حکومت نے کرمنالوجی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔ کسی بھی شہری کے گھر پر کوئی قبضہ کریگا ہم مزاحمت کریں گے، ہم نے قبضہ چھڑوانے کے لیے سیل قائم کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں دریائے راوی کے قریب غیرقانونی سوسائٹی بنائی گئی، پورے پاکستان میں زمین پرقبضہ کرنے والوں کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ بدل دو نظام تحریک کے تحت اب جہاں کہیں بھی قبضہ ہوگا جماعت اسلامی اس کے ساتھ ہوگی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ انتظامی یونٹس کی بحث سے لوگوں کو آپس میں لڑایا جاتا ہے، ایم کیو ایم پیپلز پارٹی سب مل کر اس شہر کے وسائل پر قبضہ کررہے ہیں، سندھ ہو یا پنجاب اتھارٹیز بنا کر وسائل کو لوٹا جارہا ہے۔