تھائی لینڈ نے سرحد پر نفسیاتی جنگ کے لیے بھوتوں کی آوازیں کررہا ہے، کمبوڈیا کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
فنوم پن: کمبوڈیا کی سینیٹ کے صدر ہن سین نے الزام عائد کیا ہے کہ تھائی لینڈ نے متنازع سرحدی علاقے میں خوفناک اور تیز آوازوں کے ذریعے نفسیاتی جنگ شروع کر رکھی ہے۔
سابق وزیر اعظم ہن سین کے مطابق کمبوڈیا کے ہیومن رائٹس کمیشن نے اقوام متحدہ کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان شدید اور اونچی آوازوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو سرحدی علاقے میں مقیم شہریوں میں خوف، گھبراہٹ اور ذہنی اذیت کا باعث بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کمبوڈیا نے بھی صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کردیا
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ نفسیاتی جنگ کی ایک نئی شکل ہے، جس میں 10 اکتوبر سے رات کے اوقات میں بھوتوں، بچوں کے رونے، کتوں کے بھونکنے اور زنجیروں کی جھنکار جیسی ریکارڈ شدہ آوازیں انتہائی اونچی آواز میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کی جارہی ہیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب کمبوڈیا اور تھائی لینڈ نے جولائی میں ملائیشیا میں مذاکرات کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ اس جھڑپ میں دونوں ممالک کے درمیان ایک دہائی کی بدترین لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ہن سین نے 16 اکتوبر کو اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو بھیجا گیا 11 اکتوبر کا خط شیئر کیا، جس میں کہا گیا کہ ایسی آوازوں کا استعمال انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ نفسیاتی اذیت اور ہراسانی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ملائیشیا کے نائب وزیر اعظم احمد زاہد حمیدی کو بھی اس مبینہ مہم سے آگاہ کیا ہے اور وزیر اعظم انور ابراہیم کا جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ سرحدی صورت حال اب بھی کشیدہ ہے۔
چائلڈ رائٹس کولیشن کمبوڈیا نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی یہ شور مہم بچوں کی ذہنی صحت پر منفی اثر ڈال رہی ہے اور ان میں خوف اور صدمے کی علامات پیدا ہو رہی ہیں۔
تھائی فائٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کننوت پونگ پائی بلویچ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہی ان آوازوں کے پھیلاؤ کے ذمہ دار ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ اجازت تھائی آرمی کی جانب سے ملی جو سرحدی سیکیورٹی کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی طرف سے تحفتاً پیش کیے گئے ’فاسٹنگ بدھا‘ مجسمے کی کمبوڈیا میں شاندار رونمائی
انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کا مقصد تھائی سرزمین پر آباد کمبوڈیائی آبادکاروں کو خوفزدہ کر کے وہاں سے ہٹانا ہے۔
واضح رہے کہ جولائی میں پانچ روزہ جھڑپوں کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر گولہ باری اور فضائی حملے کیے تھے، جس میں سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے اور یہ سرحدی تنازع گزشتہ دس برسوں کی سب سے خونریز جھڑپ قرار دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آوازیں بھوت تھائی لینڈ کتے کمبوڈیا نفسیاتی جنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا وازیں بھوت تھائی لینڈ کتے کمبوڈیا نفسیاتی جنگ نفسیاتی جنگ تھائی لینڈ
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی، مذاکرات پر اتفاق
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد دونوں ممالک نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے بعض میڈیا ذرائع کو تصدیق کی کہ یہ بات چیت آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔
گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کی سرحد پر ہونے والی مہلک جھڑپوں اور عارضی 48 گھنٹے کی جنگ بندی کے بعد مذاکرات کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف
وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اب گیند افغان طالبان کے کورٹ میں ہے اور اگر وہ 48 گھنٹوں میں پاکستان کے جائز تحفظات دور کرنا چاہتے ہیں تو اسلام آباد مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے۔
پاک فوج کی کارروائیاں، درجنوں دہشتگرد ہلاکفوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق، پاکستان آرمی نے سرحدی علاقوں میں انسدادِ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 80 سے زائد شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
ایک اہم کارروائی میں خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دراندازی کی کوشش ناکام بنائی گئی، جس میں 45 سے 50 دہشتگرد مارے گئے۔ فوج کے مطابق، یہ حملہ آور افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
گزشتہ کارروائیوں (13 تا 15 اکتوبر) کے دوران شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور بنوں میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے، جن میں 34 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ شمالی وزیرستان کے سپین وام علاقے میں 18، جنوبی وزیرستان میں 8، اور بنوں میں 8 دہشتگرد مارے گئے۔
فوج کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں دشمن انٹیلی جنس نیٹ ورکس کی پشت پناہی کرنے والے گروہوں کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کیا پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیزفائر دیرپا ثابت ہوگا؟
حالیہ جھڑپیں گزشتہ کئی ماہ کی بدترین سرحدی کشیدگی قرار دی جا رہی ہیں، جن میں دونوں جانب درجنوں فوجی اور شہری جاں بحق ہوئے۔
یہ لڑائی 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب شروع ہوئی، جب افغان طالبان جنگجوؤں اور اتحادی شدت پسندوں نے سرحد کے متعدد سیکٹروں پر ہم آہنگ حملے کیے۔
پاکستانی فورسز نے جوابی کارروائی میں 200 سے زائد حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، جبکہ 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، مذاکرات سے قبل پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ پائیدار امن اسی صورت ممکن ہے جب کابل حکومت اپنی سرزمین پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے استعمال سے روکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان طالبان