Jasarat News:
2025-10-19@04:57:56 GMT

بین الاقوامی سرمایہ کاری اور سی پیک؛ ترقی یا قرض کا جال؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے لیے ایک غیر معمولی موقع، لیکن کیا ہم اسے دانشمندی سے استعمال کر پائیں گے؟ قومیں مواقع ضائع کرنے سے نہیں بلکہ ان کے درست استعمال نہ کرنے سے زوال پذیر ہوتی ہیں۔ یہی نکتہ آج پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے سی پیک پر صادق آتا ہے۔ یہ صرف ایک اکنامک کاریڈور نہیں بلکہ ایک معاشی وژن ہے، جو پاکستان کے روشن مستقبل اور ترقی کی راہیں متعین کر سکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس موقع کو ترقی میں ڈھال پائیں گے یا یہ قرضوں کا جال بن جائے گا؟

پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں کرتی رہی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر واقع یہ ملک گوادر بندرگاہ کے ذریعے عالمی تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے سب سے بڑے منصوبے کے طور پر سی پیک کا انتخاب کیا۔ اس منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 62 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے، جس میں توانائی، شاہراہیں، ریل منصوبے اور گوادر کی ترقی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں وزیر ِاعظم کے دورۂ چین کے دوران 8.

5 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے۔ یہ سرمایہ کاری زراعت، توانائی، صنعت، صحت اور الیکٹرک گاڑیوں کے شعبوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ زراعت میں ہائبرڈ بیج، ڈرون ٹیکنالوجی اور اسمارٹ فارمنگ کے منصوبے شامل ہیں۔ توانائی میں شمسی اور ہوائی بجلی کے منصوبے متعارف ہوں گے تاکہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو۔ صنعت میں اسپیشل اکنامک زونز، اسٹیل ملز اور جدید کارخانے، صحت میں بائیوٹیک ریسرچ اور اسپتال، جبکہ ٹرانسپورٹ میں مقامی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو فروغ دیا جائے گا۔

یہ سرمایہ کاری پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ لاکھوں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، توانائی بحران میں کمی آئے گی، صنعتی برآمدات بڑھنے سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا، اور گوادر کے ذریعے پاکستان خطے کا تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف اگلے پانچ برسوں میں 20 لاکھ سے زائد براہِ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں۔ پاکستان پہلے ہی 100 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اگر منصوبوں میں شفافیت اور بروقت تکمیل کو یقینی نہ بنایا گیا تو یہ سرمایہ کاری قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔ سیاسی عدم استحکام، پالیسی میں تسلسل کی کمی، ماحولیاتی خطرات اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت نہ ہونا مستقبل میں بڑی رکاوٹیں بن سکتی ہیں۔

سی پیک کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہو سکتا ہے جب ٹیکنالوجی کی منتقلی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو صنعت سے جوڑا جائے تاکہ نوجوان جدید ہنر سیکھ سکیں، اور پالیسیوں میں تسلسل قائم رکھا جائے۔ اگر ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا گیا تو پاکستان خطے کا معاشی پل بن سکتا ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے ایک نایاب موقع ہے۔ یہ محض سڑکوں اور بجلی گھروں کا منصوبہ نہیں بلکہ معاشی خودکفالت کی طرف ایک قدم ہے۔ لیکن اس کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اسے کس دانشمندی اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھاتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ موقع گنوا دیا تو سی پیک قرضوں کا جال بن جائے گا، لیکن اگر ہم نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا تو یہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا۔

کل ابتدائی لاگت (2013ء): 62 ارب ڈالر
بیجنگ معاہدے (2025ء): 8.5 ارب ڈالر
اہم شعبے: زراعت، توانائی، صنعت، صحت، الیکٹرک گاڑیاں۔
روزگار کے مواقع: متوقع 20 لاکھ براہِ راست و بالواسطہ۔
توانائی کا بوجھ: پاکستان کا 30 فی صد زرمبادلہ تیل و گیس پر خرچ۔
برآمدات میں اضافہ: 15–20 فی صد تک متوقع۔

اہم مرکز: گوادر بندرگاہ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور چین کے درمیان پل ’’فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے؛ سی پیک یا تو ہمیں قرض کے اندھیروں میں دھکیل دے گا یا پھر ترقی کے روشن چراغ جلائے گا۔ اب یہ قوم کی دانشمندی پر منحصر ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتی ہے‘‘۔

دلشاد عالم سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان کے ارب ڈالر سکتا ہے کے لیے سی پیک

پڑھیں:

حکومت پاکستان کا غیرملکی سرمایہ کاری لانے کیلیے خصوصی ویزا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ

حکومت پاکستان نے غیرملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے خصوصی ویزا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ذرائع وزارت داخلہ نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے والوں کو بزنس ویزے دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستان کو بڑا جھٹکا! تفصیلات سامنے آگئیں

ذرائع  کے مطابق نئی مجوزہ پالیسی کے تحت بزنس ویزے پر کاروباری افراد کو ملٹی پل ویزے جاری کیے جائیں گے، نئی پالیسی کے تحت افغان شہری بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

ذرائع  نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کرنے والے افغان شہری بزنس ویزہ حاصل کرکے کاروبار کر سکیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان عالمی اعتماد بحال کرنے میں کامیاب، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک مذاکرات مثبت رہے، وزیر خزانہ
  • ’پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع پر غور کریں‘: وزیر خزانہ کی ابوظہبی کمرشل بینک کے وفد سے ملاقات
  • سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ماحول دوست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا ،مصطفیٰ حیدر سیدبیجنگ
  • حکومت پاکستان کا غیرملکی سرمایہ کاری لانے کیلیے خصوصی ویزا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں پاکستان سمیت 3 مسلم ممالک کی افواج بھیجی جائینگی، امریکی میڈیا کا دعوی
  • وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا سعودی عرب کے ساتھ معاشی شراکت کو مزید گہرا کرنے کا عزم
  • وزیرخزانہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، سرمایہ کاری اور نجکاری کے امور پرگفتگو
  • وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی دورہ امریکا میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں
  • وزیر خزانہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری پر گفتگو