سندھ حکومت کا کیٹی اور شاہ بندر میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
نئی منی بندرگاہیں کراچی فِش ہاربر کا دباؤ کم کریں گی اور برآمدی معیار بہتر بنائیں گی، منصوبے پر 1.35 ارب روپے لاگت آئے گی اور اسکی تکمیل تین سال میں متوقع ہے، منی فِش ہاربرز کی مالی معاونت صوبائی و غیر ملکی ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی فِش ہاربرز قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ منصوبے کا مقصد ساحلی معیشت کو فروغ دینا اور چھوٹے ماہی گیروں کو سہولت فراہم کرنا ہے، نئی منی بندرگاہیں کراچی فِش ہاربر کا دباؤ کم کریں گی اور برآمدی معیار بہتر بنائیں گی، منصوبے پر 1.
بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ مویشی و ماہی پروری نے منصوبہ 26-2025ء کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی تیاری کرلی، شاہ بندر میں مجوزہ ہاربر میں کشتیوں کیلئے برتھنگ ایریاز، کولڈ اسٹوریج، فیولنگ اور مرمت کی سہولیات شامل ہوں گی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ماحولیاتی تحفظ کیلئے جدید ویسٹ مینجمنٹ سسٹم اور شفاف مچھلی آکشن ہال بھی بنایا جائے گا، منصوبہ چھوٹے پیمانے کی ماہی گیری کو فروغ دے کر روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔ صوبائی وزیر محمد علی ملکانی نے کہا کہ منصوبہ مقامی معیشت کو تقویت اور پائیدار ماہی گیری کو فروغ دے گا، تربیتی ورکشاپس کے ذریعے ماہی گیروں کو شکار کے بعد انتظام اور پائیداری کے اصول سکھائے جائیں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر ماضی میں اہم قدرتی بندرگاہیں رہی ہیں، پہلے مرحلے میں منی فِش ہاربرز اور دوسرے مرحلے میں مکمل بندرگاہیں قائم کی جائیں گی، دونوں اضلاع شہر کے قریب اور موٹروے و نیشنل ہائی وے سے منسلک ہیں، منصوبہ سندھ کے ماحولیاتی طور پر مستحکم اور پائیدار ترقیاتی وژن کا حصہ ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ منصوبے سے ماہی گیری، تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں طویل المدتی فوائد حاصل ہوں گے، کیٹی بندر اور شاہ بندر کے ماہی گیر منصوبے کے ذریعے مالی استحکام اور بہتر روزگار حاصل کر سکیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: منی ف ش ہاربرز اور شاہ بندر ماہی گیری گی اور
پڑھیں:
غزہ میں عالمی امن فورس کی تعیناتی اور حماس کو غیر مسلح کرنیکے ٹرمپ منصوبے کو سنگین مسائل کا سامنا
اپنی ایک رپورٹ میں واشنگٹن پوسٹ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد امن فورس کی تعیناتی اور "حماس" کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے ایک منصوبہ پیش کیا جسے سیکورٹی کونسل میں ایک قرارداد کے ذریعے توثیق دلائی گئی، تاہم اب تک یہ منصوبہ دوسرے ممالک کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے امریکی انتظامیہ کو گہری تشویش لاحق ہے۔ اس حوالے سے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر انڈونیشیاء جیسے ملک نے 20 ہزار امن فوجی بھیجنے کا اعلان کیا تھا، تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ اپنی فوجی وابستگی کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک انڈونیشین سورس نے بتایا کہ جکارتہ حکام، ممکنہ طور پر غزہ میں اپنے فوجیوں کی کم تعداد بھیجنے کے بیانات دے رہے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ ہی نے ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی فورس میں شامل ممالک، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک اور حماس کو غیر مسلح کرنے کے منصوبے پر تحفظات رکھتے ہیں۔