Jasarat News:
2025-11-07@15:04:34 GMT

بین الاقوامی سرمایہ کاری اور سی پیک؛ ترقی یا قرض کا جال؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251019-03-4
پاکستان کے لیے ایک غیر معمولی موقع، لیکن کیا ہم اسے دانشمندی سے استعمال کر پائیں گے؟ قومیں مواقع ضائع کرنے سے نہیں بلکہ ان کے درست استعمال نہ کرنے سے زوال پذیر ہوتی ہیں۔ یہی نکتہ آج پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے سی پیک پر صادق آتا ہے۔ یہ صرف ایک اکنامک کاریڈور نہیں بلکہ ایک معاشی وژن ہے، جو پاکستان کے روشن مستقبل اور ترقی کی راہیں متعین کر سکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس موقع کو ترقی میں ڈھال پائیں گے یا یہ قرضوں کا جال بن جائے گا؟

پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں کرتی رہی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر واقع یہ ملک گوادر بندرگاہ کے ذریعے عالمی تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے سب سے بڑے منصوبے کے طور پر سی پیک کا انتخاب کیا۔ اس منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 62 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے، جس میں توانائی، شاہراہیں، ریل منصوبے اور گوادر کی ترقی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں وزیر ِاعظم کے دورۂ چین کے دوران 8.

5 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے۔ یہ سرمایہ کاری زراعت، توانائی، صنعت، صحت اور الیکٹرک گاڑیوں کے شعبوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ زراعت میں ہائبرڈ بیج، ڈرون ٹیکنالوجی اور اسمارٹ فارمنگ کے منصوبے شامل ہیں۔ توانائی میں شمسی اور ہوائی بجلی کے منصوبے متعارف ہوں گے تاکہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو۔ صنعت میں اسپیشل اکنامک زونز، اسٹیل ملز اور جدید کارخانے، صحت میں بائیوٹیک ریسرچ اور اسپتال، جبکہ ٹرانسپورٹ میں مقامی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو فروغ دیا جائے گا۔

یہ سرمایہ کاری پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ لاکھوں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، توانائی بحران میں کمی آئے گی، صنعتی برآمدات بڑھنے سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا، اور گوادر کے ذریعے پاکستان خطے کا تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف اگلے پانچ برسوں میں 20 لاکھ سے زائد براہِ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں۔ پاکستان پہلے ہی 100 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اگر منصوبوں میں شفافیت اور بروقت تکمیل کو یقینی نہ بنایا گیا تو یہ سرمایہ کاری قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔ سیاسی عدم استحکام، پالیسی میں تسلسل کی کمی، ماحولیاتی خطرات اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت نہ ہونا مستقبل میں بڑی رکاوٹیں بن سکتی ہیں۔

سی پیک کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہو سکتا ہے جب ٹیکنالوجی کی منتقلی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو صنعت سے جوڑا جائے تاکہ نوجوان جدید ہنر سیکھ سکیں، اور پالیسیوں میں تسلسل قائم رکھا جائے۔ اگر ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا گیا تو پاکستان خطے کا معاشی پل بن سکتا ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے ایک نایاب موقع ہے۔ یہ محض سڑکوں اور بجلی گھروں کا منصوبہ نہیں بلکہ معاشی خودکفالت کی طرف ایک قدم ہے۔ لیکن اس کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اسے کس دانشمندی اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھاتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ موقع گنوا دیا تو سی پیک قرضوں کا جال بن جائے گا، لیکن اگر ہم نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا تو یہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا۔

کل ابتدائی لاگت (2013ء): 62 ارب ڈالر
بیجنگ معاہدے (2025ء): 8.5 ارب ڈالر
اہم شعبے: زراعت، توانائی، صنعت، صحت، الیکٹرک گاڑیاں۔
روزگار کے مواقع: متوقع 20 لاکھ براہِ راست و بالواسطہ۔
توانائی کا بوجھ: پاکستان کا 30 فی صد زرمبادلہ تیل و گیس پر خرچ۔
برآمدات میں اضافہ: 15–20 فی صد تک متوقع۔

اہم مرکز: گوادر بندرگاہ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور چین کے درمیان پل ’’فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے؛ سی پیک یا تو ہمیں قرض کے اندھیروں میں دھکیل دے گا یا پھر ترقی کے روشن چراغ جلائے گا۔ اب یہ قوم کی دانشمندی پر منحصر ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتی ہے‘‘۔

دلشاد عالم سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان کے ارب ڈالر سکتا ہے کے لیے سی پیک

پڑھیں:

سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ روایتی پارٹنرز ہمیں فنڈنگ فراہم کرتے رہے، اب سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے۔

کراچی میں فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے دوسرے جائزے پر اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہوگیا، قسط کی ادائیگی کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے بورڈ کا اجلاس دسمبر کے آغاز میں ہوگا، ہماری سمت درست ہے، معیشت پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بلند ہے۔

انہوں نے کہا کہ روایتی پارٹنرز ہمیں فنڈنگ فراہم کرتے رہے، اب سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، سرمایہ کاری کی قیادت نجی شعبہ کرے گا
بلیو اکانومی میں بے پناہ پوٹینشل ہے۔

مصنوعی ذہانت پر مبنی نمو کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر مہیا کریں گے
گوگل نے پاکستان میں دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • وزیرِاعظم شہباز شریف کا پاکستان میں گوگل کے دفاتر اور سرمایہ کاری کا خیرمقدم، ہری پور میں اسمبلی لائن خوش آئند قرار
  • ساختی اصلاحات کے بغیر قلیل مدتی غیر ملکی سرمایہ کاری عارضی قرار
  • پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری میں شدید کمی کے بحران سے دوچار
  • گورنر کے پی کا فیوچر سمٹ سے خظاب خیبر پختونخوا کے قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر خزانہ
  • سفارتی تعلقات کو سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے استعمال کریں گے، وزیر خزانہ
  • غربت کم کرنے کیلیے برآمدات کو بڑھانا ہوگا، وزیر سرمایہ کاری
  • صدر زرداری کی قطری وزیراعظم سے ملاقات، دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال
  • صدر آصف علی زرداری کی قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی سے دوحہ میں اہم ملاقات
  • قطر پاکستان میں سرمایہ کاری کا حجم مزید بڑھائے گا: قطری وزیراعظم کی صدر زرداری کو یقین دہانی