Jasarat News:
2025-10-19@02:14:55 GMT

بین الاقوامی سرمایہ کاری اور سی پیک؛ ترقی یا قرض کا جال؟

اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251019-03-4
پاکستان کے لیے ایک غیر معمولی موقع، لیکن کیا ہم اسے دانشمندی سے استعمال کر پائیں گے؟ قومیں مواقع ضائع کرنے سے نہیں بلکہ ان کے درست استعمال نہ کرنے سے زوال پذیر ہوتی ہیں۔ یہی نکتہ آج پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے سی پیک پر صادق آتا ہے۔ یہ صرف ایک اکنامک کاریڈور نہیں بلکہ ایک معاشی وژن ہے، جو پاکستان کے روشن مستقبل اور ترقی کی راہیں متعین کر سکتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس موقع کو ترقی میں ڈھال پائیں گے یا یہ قرضوں کا جال بن جائے گا؟

پاکستان کی جغرافیائی حیثیت اسے عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں کرتی رہی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے سنگم پر واقع یہ ملک گوادر بندرگاہ کے ذریعے عالمی تجارتی سرگرمیوں کا مرکز بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چین نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے سب سے بڑے منصوبے کے طور پر سی پیک کا انتخاب کیا۔ اس منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 62 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے، جس میں توانائی، شاہراہیں، ریل منصوبے اور گوادر کی ترقی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں وزیر ِاعظم کے دورۂ چین کے دوران 8.

5 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے۔ یہ سرمایہ کاری زراعت، توانائی، صنعت، صحت اور الیکٹرک گاڑیوں کے شعبوں میں تقسیم کی گئی ہے۔ زراعت میں ہائبرڈ بیج، ڈرون ٹیکنالوجی اور اسمارٹ فارمنگ کے منصوبے شامل ہیں۔ توانائی میں شمسی اور ہوائی بجلی کے منصوبے متعارف ہوں گے تاکہ مہنگے درآمدی ایندھن پر انحصار کم ہو۔ صنعت میں اسپیشل اکنامک زونز، اسٹیل ملز اور جدید کارخانے، صحت میں بائیوٹیک ریسرچ اور اسپتال، جبکہ ٹرانسپورٹ میں مقامی الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کو فروغ دیا جائے گا۔

یہ سرمایہ کاری پاکستان کے لیے کئی حوالوں سے گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے۔ لاکھوں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، توانائی بحران میں کمی آئے گی، صنعتی برآمدات بڑھنے سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوگا، اور گوادر کے ذریعے پاکستان خطے کا تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق صرف اگلے پانچ برسوں میں 20 لاکھ سے زائد براہِ راست و بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں۔ پاکستان پہلے ہی 100 ارب ڈالر سے زائد کے بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اگر منصوبوں میں شفافیت اور بروقت تکمیل کو یقینی نہ بنایا گیا تو یہ سرمایہ کاری قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔ سیاسی عدم استحکام، پالیسی میں تسلسل کی کمی، ماحولیاتی خطرات اور مقامی کمیونٹیز کی شمولیت نہ ہونا مستقبل میں بڑی رکاوٹیں بن سکتی ہیں۔

سی پیک کا اصل فائدہ تبھی حاصل ہو سکتا ہے جب ٹیکنالوجی کی منتقلی یقینی بنائی جائے، تعلیمی اداروں کو صنعت سے جوڑا جائے تاکہ نوجوان جدید ہنر سیکھ سکیں، اور پالیسیوں میں تسلسل قائم رکھا جائے۔ اگر ایران، افغانستان اور وسطی ایشیا کو بھی اس منصوبے میں شامل کیا گیا تو پاکستان خطے کا معاشی پل بن سکتا ہے۔ سی پیک پاکستان کے لیے ایک نایاب موقع ہے۔ یہ محض سڑکوں اور بجلی گھروں کا منصوبہ نہیں بلکہ معاشی خودکفالت کی طرف ایک قدم ہے۔ لیکن اس کی کامیابی اس بات پر منحصر ہے کہ ہم اسے کس دانشمندی اور شفافیت کے ساتھ آگے بڑھاتے ہیں۔ اگر ہم نے یہ موقع گنوا دیا تو سی پیک قرضوں کا جال بن جائے گا، لیکن اگر ہم نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا تو یہ پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگا۔

کل ابتدائی لاگت (2013ء): 62 ارب ڈالر
بیجنگ معاہدے (2025ء): 8.5 ارب ڈالر
اہم شعبے: زراعت، توانائی، صنعت، صحت، الیکٹرک گاڑیاں۔
روزگار کے مواقع: متوقع 20 لاکھ براہِ راست و بالواسطہ۔
توانائی کا بوجھ: پاکستان کا 30 فی صد زرمبادلہ تیل و گیس پر خرچ۔
برآمدات میں اضافہ: 15–20 فی صد تک متوقع۔

اہم مرکز: گوادر بندرگاہ مشرقِ وسطیٰ، وسطی ایشیا اور چین کے درمیان پل ’’فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے؛ سی پیک یا تو ہمیں قرض کے اندھیروں میں دھکیل دے گا یا پھر ترقی کے روشن چراغ جلائے گا۔ اب یہ قوم کی دانشمندی پر منحصر ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتی ہے‘‘۔

دلشاد عالم سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان کے ارب ڈالر سکتا ہے کے لیے سی پیک

پڑھیں:

پاکستان طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پر عزم ہے، جام کمال خان

ادیس ابابا، ایتھوپیا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا ہے کہ پاکستان طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پر عزم ہے۔ یہاں جاری بیان کے مطابق پانچویں پاکستان افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس اور میڈ ان پاکستان نمائش کے دوسرے دن ادیس ابابا کے ملینیم ہال میں متحرک بی ٹو بی ملاقاتیں، افریقی یونین کے اعلیٰ سطحی دورہ ، پریس بریفنگ اور گالا ڈنر کا انعقاد کیاگیا جو پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان گہرے ہوتے تعلقات کے جشن کا اظہار ہیں۔

افریقی یونین کمیشن کے چیئرپرسن محمود علی یوسف نے نمائش کا دورہ کیا، دورے کے دوران ان کا وزیر تجارت جام کمال اورایتھوپیا میں پاکستان کے سفیر میاں عاطف شریف نے پرتپاک استقبال کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے نمائش کے دورہ کے دوران کئی پاکستانی نمائش کنندگان سے ملاقات کی اور ان کے تعاون اور شرکت کو سراہا۔اپنے دورے میں محمود علی یوسف نے پاکستان کی حکومت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے بی ٹو بی تعاون کو فروغ دینے اور پاکستان اور افریقی ممالک کے درمیان پائیدار تجارتی ترقی کو فروغ دینے کی مضبوط کوششوں کی تعریف کی۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان۔افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک موثر ماڈل بن چکی ہے جو افریقی یونین کے ویژن کے مطابق ہے کہ براعظم بھر میں تجارتی انضمام، صنعتی شراکت داریوں اور جامع اقتصادی ترقی کو بڑھایا جائے گا،ملاقاتیں حقیقی شراکت داریوں کو فروغ دیتی ہیں۔بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) سیشنز نے ایتھوپیا، پاکستان، اور دیگر افریقی ممالک سے خریداروں، درآمد کنندگان اور سرمایہ کاروں کی بڑی تعداد کو راغب کیا۔

مذاکرات مینوفیکچرنگ، زراعت، انجینئرنگ، فارماسیوٹیکلز اور ٹیکسٹائل صنعتوں پر مرکوز تھے،جن سے نئے تجارتی روابط اور مستقبل کے فیصلہ کن تعاون کے مواقع پیدا ہوئے۔انہوں نے کہا کہ مسلسل مکالمے اور PATDC جیسے مرکوز اقدامات کے ذریعے پاکستان افریقہ بھر میں شراکت داری، جدت اور مشترکہ ترقی کے مواقع کھول رہا ہے۔ ہمارا مقصد تجارت سے آگے بڑھ کر اعتماد، ٹیکنالوجی اور طویل مدتی ترقی پر مبنی تعلقات استوار کرنا ہے۔

یہاں منعقدہ پریس بریفنگ میں سینئر حکومتی حکام، سفیروں، میڈیا نمائندوں اور کاروباری وفود نے شرکت کی۔بریفنگ کے دوران پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال،ایتھوپیا میں پاکستان کے سفیر میاں عاطف شریف اورپاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر جمال باقر نے دوطرفہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی رفتار کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے درمیان نجی شعبے کی گہری شراکت داریوں کے لیے پرامید ہونے کا اظہار کیا۔

جام کمال خان نے ایتھوپیا کی مہمان نوازی کی تعریف کی اور زور دیا کہ پاکستان۔افریقہ تجارت ترقیاتی کانفرنس پاکستان کی فعال عالمی رسائی کی حکمت عملی کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پاکستان کی وابستگی کی توثیق کی۔گالا ڈنر میں ثقافت اور دوستی کا جشن نمایاں تھا۔

دن کا اختتام ایک گالا ڈنر کے ساتھ ہوا، جس میں سفیروں، سینئر حکام، کاروباری رہنماؤں اور میڈیا کے ارکان نے شرکت کی۔ اختتام سفیر میاں عاطف شریف کے خیرمقدمی کلمات اور پاکستان بزنس فورم کے چیئرمین ابراہیم طواب کے کلمات سے ہوا۔مہمانوں کو ایتھوپیا اور پاکستان کی رنگا رنگ ثقافتی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا، جو دونوں ممالک کے درمیان پائیدار دوستی اور باہمی احترام کی علامت تھی۔

سفیر اسپورٹس سیالکوٹ کی طرف سے چار مقامی بچوں کے فٹ بال کلبوں،ہولٹا ایجوکیشنل سینٹر، وژن فٹ بال کلب، مکانسیس فٹ بال کلب اور کلیٹی فٹ بال کلب کو فٹ بالز کا عطیہ تھا، جو پاکستان کی کمیونٹی کے ساتھ تعلقات اور نوجوانوں کی ترقی کے لیے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیر تجارت جام کمال نے اس تاریخی ایونٹ کی اہمیت پر زور دیا کہ یہ پاکستان اور ایتھوپیا کی کاروباری برادریوں کے لیے ملاقات، تعاون اور باہمی ترقی کے نئے مواقع تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔

ایونٹ کا آخری روز مرکوز بزنس ٹو بزنس ملاقاتوں پر مشتمل ہوگا، جو پاکستان، ایتھوپیا، اور دیگر افریقی معیشتوں کے درمیان طویل مدتی تجارت اور سرمایہ کاری کی شراکت داریوں کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔پانچویں PATDC اور میڈ ان پاکستان نمائش کے دوسرے دن نے دونوں ممالک کے مشترکہ ویژن کی توثیق کی کہ اقتصادی مکالمے کو عملی شراکت داریوں اور پائیدار ترقی کے مواقع میں تبدیل کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ’پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کے مواقع پر غور کریں‘: وزیر خزانہ کی ابوظہبی کمرشل بینک کے وفد سے ملاقات
  • سی پیک کے دوسرے مرحلے میں ماحول دوست سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا ،مصطفیٰ حیدر سیدبیجنگ
  • پاکستان طویل مدتی روابط اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے افریقہ کے ساتھ تجارتی سفارت کاری اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے پر عزم ہے، جام کمال خان
  • حکومت پاکستان کا غیرملکی سرمایہ کاری لانے کیلیے خصوصی ویزا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں پاکستان سمیت 3 مسلم ممالک کی افواج بھیجی جائینگی، امریکی میڈیا کا دعوی
  • وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا سعودی عرب کے ساتھ معاشی شراکت کو مزید گہرا کرنے کا عزم
  • وزیرخزانہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، سرمایہ کاری اور نجکاری کے امور پرگفتگو
  • وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی دورہ امریکا میں اہم شخصیات سے ملاقاتیں
  • وزیر خزانہ کی سعودی ہم منصب سے ملاقات، تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری پر گفتگو