روس میں ایک خاتون نے نیلی آنکھوں والے بچے کی خواہش میں اپنی ہی آنکھوں کا رنگ تبدیل کروا لیا۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک روسی خاتون نے ایک غیر مجاز کاسمیٹک سرجری کرائی، جس میں ”آئرس امپلانٹ“ کے ذریعے آنکھوں کا رنگ مصنوعی طور پر نیلا کیا گیا۔ یہ طریقہ نہ صرف قانونی طور پر متنازع ہے بلکہ طبی طور پر بھی انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

خاتون کا خیال تھا کہ اگر وہ خود نیلی آنکھوں والی بن جائیں تو ان کے آئندہ بچے کی آنکھیں بھی نیلی ہوں گی۔ تاہم، ماہرین نے اس نظریے کو غیر سائنسی اور خطرناک قرار دیا ہے۔

اس سرجری کے دوران آنکھ کے قدرتی نظام میں بیرونی مواد داخل کیا جاتا ہے، جو طویل مدت میں بینائی کی کمزوری، کارنیا کے نقصان یا حتیٰ کہ مکمل طور پر اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے۔

ماہرینِ جینیات کا کہنا ہے کہ بچے کی آنکھوں کا رنگ صرف جینیاتی عوامل پر منحصر ہوتا ہے، جو والدین کے جینز کے امتزاج سے طے ہوتا ہے۔ کسی بالغ فرد کی سرجری یا جسمانی تبدیلیاں مستقبل میں ہونے والی اولاد کے جینیاتی کوڈ پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتیں، یعنی اس خاتون کی سرجری کا بچے کی آنکھوں کے رنگ سے کوئی تعلق نہیں۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے اس دعوے پر حیرت اور طنز کا اظہار کیا، ایک صارفہ نے کہا کہ میں نے حمل سے پہلے لیزر سے بال ہٹائے تاکہ میرے بچے بغیر بال کے پیدا ہوں۔ ایک اور صارف نے طنزاً کہا کہ میں نے جرمن زبان سیکھی تاکہ میرے بچے پیدائش سے ہی اسے جان لیں، میرا خدا، میں کتنی ہوشیار ہوں۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس قسم کی آئرس کلر سرجریاں کئی ممالک میں غیر قانونی قرار دی جا چکی ہیں، کیونکہ یہ مستقل نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بچے کی

پڑھیں:

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

 

ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں

افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے ،سربراہ جے یو آئی کا خطاب

مردان (بیورو رپورٹ)جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے ، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، ملک کوامن، بھائی چارے اور آزادی کی علامت ہونا چاہیے تھا، عوام کو حقوق دینا حکومتوں کی ذمہ داری ہے ، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے ، عوام کی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں، افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے ، ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں،عمران کی ذات سے نہیں اس کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ اتوار کو جامعہ اسلامیہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ پاکستان ان امیدوں پر حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں اسلام کا بول بالا ہوگا ،حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ملک میں عام آدمی کو ان کے حقوق دیں ،خوشحال معیشت کا مکمل نظام رائج کریں ۔ انہوںنے کہاکہ آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے ،طاقتوروں کے منشاء پر ان کے مفادات کے لئے پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے ،عوام کی خواہشات پر شب خون مارا جاتا ہے ،جمہوری ماحول کو اس لئے پسند کیا کہ اس ماحول میں اپنے نظریات کو فروغ دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ گذشتہ برس ایک آئینی ترمیم کی گئی جس میں جے یو آئی فریق تھی،اس ترمیم میں سود کے خاتمے ، وفاقی شرعی عدالت کو طاقتور بنانے ، اسلامی نظریاتی کو نسل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کے لئے آئین کا حصہ بنا یا ،دینی مدارس کے رجسٹریشن کے لئے راستہ کھولا،ایک سال ہوا رجسٹریشن نہیں ہوئی،اصل مدارس کی رجسٹریشن زیر التواء ہے ،اب جو ترمیم پاس ہوئی اس میں کیا قانون پاس ہوا اور کیوں ہوئے ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو خرید کر دو تہائی اکثریت بنائی گئی۔ ،جب دارومدار جے یوآئی کے ووٹ پر تھا تو ہم نے وہ قانون پاس کیا ،اب جعلی اکثریت سے ترمیم کی گئی تو قانون پاس ہوا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنی جنس تبدیل کرسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 18 سال سے کم عمر کو بالغ تصور نہیں کیا جائیگا، یہ دین اسلام کے ساتھ کھلا مذاق ہے ،اگر اٹھارہ سال سے کم عمر شادی ہوئی تو زنا بالجبر تصور ہونے کے ساتھ ساتھ اولا جائز تصور ہوگی ،یہ معاشرے قانون اور اسلام کے ساتھ مذاق ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جے یو آئی اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بنگلہ دیش معاشی میدان میں ترقی کرچکا ہے ،ہماری کرنسی اب ٹکے کی نہیں ۔ انہوںنے کہاہک عمران سے گلہ تھا کہ وہ مغربی دنیا کا ایجنٹ ہے ۔لیکن آج کے حکمران کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس ایجنڈے کو تسلسل نہیں دیا ؟ بلکہ اس کو عملی جامہ پہنا رہے ہیں۔ ۔ انہوںنے کہاکہ سی پیک عمران خان نے بند کیا تھا لیکن کیا اب سی پیک میں ایک اینٹ بھی لگائی گئی ؟ ،جرنیل کے مراعات اور ایکسٹینشن کے قوانین کل بھی بنتے تھے آج بھی بنتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ،مدارس رجسٹریشن کل بھی بند تھی آج بھی بند ہے ،سی پیک کل بھی بند تھا آج بھی بند ہے ،یہ حکمران اسی پالیسی کا تسلسل ہے ۔ ۔ انہوںنے کہاکہ عمران کی ذات سے نہیں اس کی پالیسیوں سے اختلاف تھا۔ انہوںنے کہاکہ اگر ان کے خلاف تحریک چلائی تھی تو آج بھی چلائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ افغان پالیسی ناکام ہے ،78 سال میں پاکستان افغانستان کو دوست نہیں بنا سکا۔ انہوںنے کہاکہ تم صرف جنگ جانتے ہو،یہ مسئلہ آپ حل نہیں کرسکتے ،دونوں ملکوں میں جنگ نہیں ہونی چاہیے انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مسلح جنگ نہیں ہونی چاہیے ، خطے میں امن کے لئے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔

متعلقہ مضامین

  • عارف بلڈر کی الرحیم سٹی اسکیم سنگین فراڈ میں تبدیل
  • سنجے دت نے 5 سالہ قید کے دوران پیش آنے والے تکلیف دہ واقعات سے پردہ اٹھادیا
  • سیف سٹی پروجیکٹ کراچی کو محفوظ شہر میں تبدیل کرنے کیلیے بنایا گیا‘ وزیر اعلیٰ
  • نادرا کا تاریخی اقدام , پیدائش و اموات کی 100 فیصد رجسٹریشن کیلئے مربوط نظام فعال
  • نئے تعلیمی سال کیلئے نصاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان، نئے سال کے لیے تعلیمی نصاب تبدیل کرنے کا فیصلہ
  • قاسم آباد میںبیوی کو قتل کرنے والے ملزم شوہر کے خلاف مقدمہ درج
  • ایک ارب روپے سے اچھرہ بازار کو ماڈرن مارکیٹ میں تبدیل کیا جائے گا، عون چوہدری
  • اداکارہ رمشا خان نے چہرے کی کون سی سرجری کرائی؟ ڈاکٹر نے تفصیل بتادی
  • راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان