خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی روک تھام کیلیے پولیس کا پہلا اسنائپر اسکواڈ تیار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
پشاور:
خیبر پختونخوا پولیس نے بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خدشات کے پیشِ نظر اپنی تاریخ کا پہلا اسنائپر اسکواڈ تشکیل دے دیا ہے۔
سینٹرل پولیس آفس کے مطابق یہ اسکواڈ ایلیٹ فورس کا حصہ ہوگا اور اسے جدید اسلحے، تربیت اور خصوصی آلات سے لیس کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق، اسنائپر اسکواڈ کو تین ماہ کی اعلیٰ سطحی تربیت دی گئی ہے جس میں طویل فاصلے پر نشانہ بازی، پوشیدہ دشمن کی شناخت اور مشکل جغرافیائی علاقوں میں کارروائی کی مہارت شامل ہے۔
ہر اسکواڈ میں 10 اہلکار ہوں گے جو جدید اسنائپر رائفلز اور جدید ترین تھرمل امیجنگ ڈیوائسز سے لیس ہوں گے، تاکہ سرد موسم اور رات کے اندھیرے میں بھی اہداف کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا جا سکے۔
پولیس کے مطابق ابتدائی مرحلے میں اسنائپر اسکواڈ کو صوبے کے جنوبی اضلاع، ملاکنڈ ڈویژن اور سرحدی علاقوں میں تعینات کیا جائے گا، جہاں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف آپریشن جاری ہیں۔
سینٹرل پولیس آفس کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد پولیس کی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ کرنا اور مشکل جغرافیائی حالات میں کارروائیوں کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
حکام کے مطابق، یہ اسکواڈ دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن فورس کے طور پر کردار ادا کرے گا اور خیبر پختونخوا پولیس کی صلاحیتوں میں ایک نیا باب ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسنائپر اسکواڈ کے مطابق
پڑھیں:
افغانستان عالمی دہشت گردی کا نیا ہیڈکوارٹر بن گیا؟ خطرناک عالمی رپورٹ سامنے آگئی
عالمی جریدے "یوریشیا ریویو" نے اپنی تازہ رپورٹ میں افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گرد سرگرمیوں کو دنیا بھر کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد افغانستان تیزی سے بین الاقوامی دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بنتا جا رہا ہے، جہاں بھاری اور ناقابلِ تردید شواہد عالمی سکیورٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں داعش خراسان، القاعدہ، مشرقی ترکستان کے عسکریت پسندوں سمیت وسطی ایشیائی دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، جو بھرتی، فنڈنگ، پروپیگنڈا اور سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہیں۔
یوریشیا ریویو کے مطابق تاجکستان میں چینی انجینئرز پر ہونے والا ڈرون حملہ اس بڑھتے ہوئے سرحد پار خطرے کی واضح مثال ہے۔
امریکی شہر واشنگٹن ڈی سی میں دو نیشنل گارڈز کے قتل میں بھی ایک افغان باشندے کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، جس کے دہشت گرد نیٹ ورکس سے روابط تھے۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردی جو پہلے صرف پاکستان کو نشانہ بناتی تھی، اب پوری دنیا کی جانب پھیل رہی ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی ایجنسیاں بھی افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی دوبارہ مضبوطی پر مسلسل خبردار کر رہی ہیں۔
ڈنمارک کی نمائندہ کے مطابق تقریباً 6 ہزار ٹی ٹی پی دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں جنہیں طالبان حکومت کی مکمل مدد حاصل ہے۔ یوریشیا ریویو کا کہنا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی مجموعی تعداد 13 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت نہ تو دہشت گردوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور نہ ہی اس کی نیت رکھتی ہے۔ افغانستان عالمی شدت پسند گروہوں کے لیے پناہ گاہ، بھرتی مرکز اور لانچ پیڈ بن چکا ہے۔
یوریشیا ریویو نے خبردار کیا کہ اگر عالمی اور علاقائی قوتوں نے فوری اور واضح حکمت عملی نہ اپنائی تو نہ صرف پاکستان، وسطی ایشیائی ممالک اور علاقائی ریاستیں، بلکہ امریکہ، یورپ اور خلیجی ممالک بھی دہشت گردی کی نئی لہر سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔
پاکستان کئی برسوں سے افغان سرزمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ بنتا آیا ہے اور اس حوالے سے متعدد بار ناقابلِ تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکا ہے۔