کسی کو بند کمروں کےفیصلے عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ کسی کو بھی بند کمروں کے فیصلوں کو عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان کے مطابق 25 اکتوبر کو ضلع خیبر میں جرگہ بلایا لیا، عوام کی زندگی اور ان کے مستقبل کا فیصلہ صوبے کے لوگ خود کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی بند کمروں کے فیصلوں کو عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، قیام امن کے لیے 25 اکتوبر کو ضلع خیبرتحصیل باڑہ میں جرگہ ہوگا۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جرگہ میں تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر قبائلی عمائدین، مشران اور نوجوانوں کا بڑا امن جرگہ منعقد کیا جائے گا، خیبر پختونخوا کی حکومت بانی چیرمین کے نظریے اور صوبے کے عوام کے مفاد کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
خیبر پختونخواہ کے عوام کی زندگی اور ان کے مستقبل کا فیصلہ صوبے کے لوگ خود کریں گے۔ کسی کو بھی بند کمروں کے فیصلوں کو عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلے میں قیام امن کے لیے بروز ہفتہ ۲۵ اکتوبر ۲۰۲۵ ضلع خیبرتحصیل باڑہ میں تمام سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر…
— Sohail Afridi (@SohailAfridiISF) October 19, 2025.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عوام پر مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی بند کمروں کے کسی کو
پڑھیں:
این ایف سی: خیبرپختونخوا کی تمام سیاسی جماعتیں متحد، اپوزیشن نے بھی تعاون کا اعلان کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے چار دسمبر کے اجلاس سے قبل خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے حق کے حصول کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے۔ تحریک انصاف سمیت اپوزیشن جماعتوں نے صوبے کے حقوق کے تحفظ اور بقایاجات کے حصول کے لیے یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں پیپلز پارٹی کے ارکان نے این ایف سی پر بحث کی اجازت دی، جس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے خیبرپختونخوا کے حصے کے حوالے سے موقف پیش کیا۔
حکومتی ارکان نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد صوبے کا حصہ بڑھ کر 19 فیصد تک پہنچ گیا لیکن وفاق کی جانب سے بجلی کے خالص منافع اور دیگر حقوق فراہم نہیں کیے جا رہے، یہ مسئلہ صرف تحریک انصاف کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا ہے۔
اپوزیشن ارکان نے بھی صوبے کے حقوق کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حقوق کے لیے نعرے لگانے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، بلکہ بیٹھ کر مؤثر انداز میں بات کرنی ہوگی۔
صوبائی وزیر مینا خان نے کہا کہ این ایف سی کے تحت صوبے کا حصہ 14.62 فیصد بنتا ہے، ضم اضلاع کے اخراجات میں وفاق نے وعدہ کردہ 100 ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے، جبکہ بقایاجات کے حوالے سے بھی صوبے کے وسائل کا حق دیا جائے۔
حکومتی ارکان نے زور دیا کہ یہ حق آئین و قانون کے تحت صوبے کا جائز حصہ ہے، نہ کہ کسی سے خیرات یا بھیک مانگی جا رہی ہے، صوبے کے تمام سابق وزراء اور متعلقہ ارکان کو بھی شامل کر کے این ایف سی میں مؤثر طریقے سے موقف پیش کیا جائے گا تاکہ خیبرپختونخوا کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔