Islam Times:
2025-10-21@15:16:31 GMT

چمن سرحد عارضی طور پر کھول دی گئی

اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT

چمن سرحد عارضی طور پر کھول دی گئی

مقامی ذرائع کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی خالی گاڑیوں اور ٹرکوں کو افغانستان سے پاکستان میں داخلے کی اجازت مل گئی تاہم پیدل چلنے والوں کو ابھی تک سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے دارالحکومت دوحا میں پاک افغان امن معاہدے کے بعد سب سے بڑی پیشرفت کے تحت چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد کو جزوی طورپر کھول دیا گیا۔مقامی ذرائع کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی خالی گاڑیوں اور ٹرکوں کو افغانستان سے پاکستان میں داخلے کی اجازت مل گئی تاہم پیدل چلنے والوں کو ابھی تک سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں ملی۔ افغان ڈرائیورز کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دیا گیا ہے، مقامی ذرائع کے مطابق گاڑیوں کی بڑی تعداد چمن کے مقام پر پاکستان میں داخل ہو رہی ہے، پاکستان سے افغانستان بھیجے جانے والے مہاجرین کو بھی سرحد پار بھیجا گیا۔ صدر انجمن تاجران چمن محمد صادق نے  نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اجازت عارضی طور پر دی گئی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان اسپین بولدک بارڈر کراسنگ دوبارہ کھول دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فی الحال سرحد صرف تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چند حساس معاملات کے باعث عام شہریوں کی پیدل آمدورفت کی اجازت تاحال نہیں دی گئی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق کی اجازت

پڑھیں:

طالبان حکومت کا نیا ظالمانہ اقدام، پاکستان مخالف پروپیگنڈا سے انکار پر شمشاد ٹی وی کی نشریات بند

کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان طالبان حکومت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا سے انکار پر ملک کے دوسرے بڑے نجی نیوز چینل شمشاد ٹی وی کی نشریات معطل کر دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق طالبان حکام نے چینل کی ٹی وی، ریڈیو اور سوشل میڈیا سروسز کو بیک وقت بند کر دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق شمشاد نیوز کی نشریات افغانستان کے تین صوبوں، قندھار، تخار اور بادغیس میں بند کر دی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بندش کی بنیادی وجہ چینل کی جانب سے پاکستان کے خلاف مہم میں حصہ نہ لینا اور طالبان حکومت کا موقف نشر کرنے سے انکار ہے۔

افغان میڈیا تنظیموں کے مطابق ملک میں آزادیِ اظہارِ رائے پر دباؤ تشویش ناک حد تک بڑھ گیا ہے اور صحافیوں کو کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ افغان جرنلسٹس سینٹر نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کے اقدامات میڈیا پر براہِ راست حملہ ہیں اور یہ افغانستان میں آزادیِ صحافت کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مترادف ہیں۔

رپورٹس کے مطابق طالبان حکومت مذہب کے نام پر بنائے گئے سخت گیر اور مبہم قوانین کے ذریعے میڈیا اداروں کو قابو میں رکھنا چاہتی ہے۔ ان قوانین نے افغان صحافیوں، خاص طور پر خواتین رپورٹرز کے لیے حالات مزید خطرناک بنا دیے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان مخالف پروپیگنڈا سے انکار پر کسی چینل کو بند کرنا طالبان کی تنگ نظری اور غیر جمہوری سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف افغانستان کے میڈیا کو مزید خاموش کرنے کی کوشش ہے بلکہ طالبان کے اندرونی انتشار اور غیر ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تجارت اور سرحدی امور پر غور کیلئے پاکستان کا اعلیٰ سطح کا وفد آج افغانستان کا دورہ کرے گا
  • خیبر:پاک افغان طور خم گزر گاہ تجارت کیلیے کھولنے کی تیار یاں ،عملہ طلب
  • پاکستان اور افغانستان میں عارضی سیز فائر
  • چمن اسپن بولدک بارڈر تجارت کے لیے کھول دیا گیا
  • اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں پاک افغان سرحد کھلنے کا امکان
  • پاک، افغان سرحد کھولنے پر اتفاق
  • طالبان حکومت کا نیا ظالمانہ اقدام، پاکستان مخالف پروپیگنڈا سے انکار پر شمشاد ٹی وی کی نشریات بند
  • پاکستان نے افغانستان میں کالعدم گروپوں کی موجودگی ناقابل قبول قرار دیدی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا پہلا دور مکمل