Nawaiwaqt:
2025-10-21@13:55:47 GMT

سپریم کورٹ نےعوام کی آسانی کے لئے نیا پورٹل لانچ کر دیا۔

اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT

سپریم کورٹ نےعوام کی آسانی کے لئے نیا پورٹل لانچ کر دیا۔

سپریم کورٹ نے عوام کی آسانی کیلئے نیا پبلک فسیلیٹیشن پورٹل لانچ کر دیا ہے، جو چیف جسٹس آف پاکستان کی خصوصی ہدایت پر تیار کیا گیا ہے۔یہ پورٹل سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک پورٹل کے نام سے دستیاب ہے، جس کا مقصد عوام کو عدالتی معلومات اور سہولیات تک فوری اور آسان رسائی فراہم کرنا ہے۔اس پورٹل کے ذریعے شہری اب مقدمات کی تفصیلات، نام، کیس نمبر یا درخواست کی نوعیت کے مطابق تلاش کر سکتے ہیں، اسی طرح 1818 ہیلپ لائن کے ذریعے سپریم کورٹ سے براہِ راست رہنمائی اور تکنیکی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔پورٹل میں موجود ایپلیکیشن سٹیٹس سیکشن کے ذریعے جلد سماعت، التوا یا ویڈیو لنک درخواستوں کی پیش رفت کو آن لائن مانیٹر کیا جا سکتا ہے، جس سے شفافیت میں اضافہ اور غیر ضروری تاخیر میں کمی آئے گی، عوامی شکایات اور تجاویز کیلئے فیڈبیک پورٹل اور بیرون ملک پاکستانیوں کیلئے اوورسیز لٹیگنٹس پورٹل بھی شامل کئے گئے ہیں جبکہ بدعنوانی کی اطلاع دینے کے لئے علیحدہ نظام بھی قائم کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے مطابق یہ اقدام انصاف کی فراہمی کو عوام کے قریب لانے کی سمت ایک بڑا قدم ہے، جس سے شہری کسی بھی جگہ سے عدالتی نظام تک باآسانی رسائی حاصل کر سکیں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

سپر ٹیکس؛ سپریم کورٹ میں ٹیکس پر سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران کمپنیوں کے وکیل نے اپنے دلائل دیے جب کہ سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث بھی ہوئی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے  سپر ٹیکس سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کی، جس میں  مختلف ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے وکیل عابد شعبان نے اپنے دلائل مکمل کیے۔

سماعت کے دوران وکیل عابد شعبان نے مؤقف اپنایا کہ سینیٹ ترمیم کے لیے تجاویز دیتا ہے، ترامیم کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ سینیٹ نے 4 فیصد ٹیکس کی تجویز دی تھی جب کہ قومی اسمبلی نے 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔ اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ قومی اسمبلی کو اختیار حاصل ہے کہ وہ تجاویز شامل کرے یا نہ کرے۔

عابد شعبان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر نے اپنے دلائل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے موکل انٹرنیٹ سروس مہیا کرتے ہیں اور وہ کوشش کریں گے کہ وہ دلائل دہرانے سے گریز کریں۔

نعمان حیدر نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فوجی فرٹیلائزر کیس میں کہا تھا کہ پاکستانی انڈسٹریز تباہ ہو رہی ہیں۔ وکیلوں کی فیس سے ایڈوانس ٹیکس کٹتا ہے اور پھر سپر ٹیکس بھی دینا پڑتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا سپر ٹیکس اپنی انکم سے دینا ہوتا ہے؟ جس پر عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ انکم ٹیکس سمیت تمام کٹوتیاں ہو چکی ہوتی ہیں، اس کے بعد سپر ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے۔

جسٹس مظہر نے استفسار کیا کہ آیا ان کے موکل نے فیس پوری ادا کی ہے؟ اگر ٹیکس والے فیس میں سے ٹیکس مانگ رہے ہیں تو کیا وہ غلط کر رہے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نہیں، ٹیکس والے غلط نہیں کر رہے۔

نعمان حیدر نے مزید دلائل میں بتایا کہ بھارت میں 1961 کا ٹیکس قانون اپنایا جا رہا تھا لیکن اب انہوں نے پاکستان کا موجودہ ماڈل اپنا لیا ہے۔ بھارت میں ٹیکس ایئر یکم اپریل سے شروع ہوتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل صبح ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی، جس میں ٹیلی کام کمپنیز کے وکیل نعمان حیدر کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے عوامی سہولت کے لئے نیا پورٹل لانچ کر دیا
  • سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت
  • سپریم کورٹ کا نیا عوامی سہولت پورٹل فعال کر دیا گیا
  • سپریم کورٹ نے مقدمات کی تفصیلات گھر بیٹھے حاصل کرنے کے لیے آن لائن پورٹل کا اجرا کردیا
  • وقف رجسٹریشن کیلئے جمعیۃ علماء ہند کا اہم قدم، امید پورٹل ہیلپ ڈیسک کا قیام
  • اب تک ایک بھی وکیل نے آئین کے مطابق دلائل نہیں دیے، جسٹس امین الدین خان
  • میری استدعا یہ ہے کہ اس کیس کی سماعت وہ سپریم کورٹ سماعت کرے جو آرٹیکل 176اور191اے کو ملا کر بنے،وکیل شبر رضا رضوی 
  • سپر ٹیکس؛ سپریم کورٹ میں ٹیکس پر سینیٹ کی تجاویز اور قومی اسمبلی کے اختیارات پر بحث
  • چین کے کمرشل کیرئیر راکٹ کے ذریعے پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں پہنچ گیا