اسٹاک ایکسچینج میں پھر مندی کا رجحان، انڈیکس 800 پوائنٹس گر گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز کاروباری سرگرمیاں اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں، جب کہ دن کے اختتامی لمحات میں سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع سمیٹنے کے باعث مارکیٹ میں نمایاں مندی دیکھی گئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس ابتدائی طور پر دن بھر محدود دائرے میں ٹریڈ کرتا رہا، تاہم سیشن کے آخری گھنٹوں میں فروخت کے دباؤ کے باعث انڈیکس ایک موقع پر 166,230.
یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی برقرار، انڈیکس 1,100 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 793.56 پوائنٹس یعنی 0.47 فیصد کمی کے ساتھ 166,553.27 پوائنٹس پر بند ہوا۔
Market Close Update: Negative Today! ????
???????? KSE 100 ended negative by -793.6 points (-0.47%) and closed at 166,553.3 with trade volume of 727.8 million shares and value at Rs. 39.74 billion. Today's index low was 166,231 and high was 168,163. pic.twitter.com/5UeoEoAupB
— Investify Pakistan (@investifypk) October 22, 2025
گزشتہ روز یعنی منگل کو مارکیٹ نے مسلسل دوسرے روز تیزی دکھائی تھی اور افغانستان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری کے باعث 1,103.93 پوائنٹس یعنی 0.66 فیصد اضافے کے ساتھ 167,346.83 پوائنٹس پر اختتام کیا تھا۔
دوسری جانب عالمی منڈیوں میں بھی بدھ کو مندی کا رجحان دیکھا گیا، عالمی اسٹاک مارکیٹ میں بھی منافع سمیٹنے کے باعث قیمتوں میں کمی آئی، جب کہ سونا بھی اپنی حالیہ تیز رفتاری کے بعد نیچے آگیا۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں منافع کے حصول کا رجحان، ابتدائی تیزی زائل
رپورٹس کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان مجوزہ سربراہی اجلاس ملتوی کر دیا گیا، جب کہ چین کے صدر شی جن پنگ سے ممکنہ ملاقات پر بھی غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
قیمتی دھات سونا اس سال 50 فیصد سے زیادہ مہنگا ہو چکا ہے، جس کی بڑی وجہ عالمی سیاسی کشیدگی، معاشی غیر یقینی اور امریکی شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی توقعات ہیں۔
ایشیائی منڈیوں میں ایم ایس سی آئی کے تحت جاپان کے علاوہ ایشیا پیسیفک کے حصص 0.24 فیصد گر گئے، جب کہ نیس ڈیک فیوچرز میں 0.2 فیصد اور ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.07 فیصد کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں شدید اتار چڑھاؤ، انڈیکس 1,400 پوائنٹس گر گیا
امریکی اسٹاک مارکیٹ میں نیٹ فلکس کے حصص منافع کی پیشگوئی پوری نہ ہونے پر تقریباً 6 فیصد گر گئے، جبکہ جنرل موٹرز کے شیئرز کمپنی کے سالانہ منافع کے مثبت اندازے کے بعد 15 فیصد بڑھ گئے۔
یورپ میں بھی رجحان منفی رہا، یورو اسٹاکس 50 فیوچرز 0.5 فیصد، ایف ٹی ایس ای فیوچرز 0.15 فیصد اور ڈیکس فیوچرز 0.26 فیصد کم ہو گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنگ بندی رجحان منافع مندیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان پاکستان اسٹاک ایکسچینج منافع
پڑھیں:
2020 سے 2024ء تک 1 لاکھ 46 ہزار اسرائیلی ملک چھوڑ چکے ہیں، رپورٹ
سال 2020ء میں 34 ہزار اسرائیلیوں نے ملک چھوڑا، جبکہ سال 2023ء میں 82,800 لوگوں کے ملک چھوڑنے کا ریکارڈ قائم ہوا جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 40 فیصد کا اضافہ ہے۔ 2024ء کے آغاز سے یہ رجحان جاری ہے، جہاں اگست تک ہی تقریباً 50 ہزار افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کنیسٹ ریسرچ اینڈ انفارمیشن سینٹر کی ایک نئی رپورٹ میں اسرائیل کی آبادی میں بے مثال کمی کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے جس کی وجہ تیزی سے بڑھتا ہوا منفی نقل مکانی کا رجحان ہے۔ 2020ء سے 2024ء کے درمیان تقریباً 146,000 اسرائیلی ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ کنیسٹ ریسرچ اینڈ انفارمیشن سینٹر کی ایک جامع رپورٹ جو پیر کے روز امیگریشن، ابزورپشن اینڈ ڈسپورا کمیٹی کی بحث سے پہلے سامنے آئی، صیہونی ریاست کیلئے ایک پریشان کن رجحان کو ظاہر کرتی ہے، اسرائیل مسلسل اور نمایاں منفی نقل مکانی کا سامنا کر رہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 2020ء سے 2024ء (اگست تک) کے درمیان طویل مدتی بنیادوں پر اسرائیل چھوڑنے والے اسرائیلیوں کی تعداد واپس آنے والوں کے مقابلے میں 145,900 زیادہ تھی، یہ فرق گزشتہ سالوں میں مسلسل بڑھا ہے۔
سال 2020ء میں 34 ہزار اسرائیلیوں نے ملک چھوڑا، جبکہ سال 2023ء میں 82,800 لوگوں کے ملک چھوڑنے کا ریکارڈ قائم ہوا جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 40 فیصد کا اضافہ ہے۔ 2024ء کے آغاز سے یہ رجحان جاری ہے، جہاں اگست تک ہی تقریباً 50 ہزار افراد ملک چھوڑ چکے ہیں۔ اس کے برعکس، بیرون ملک سے واپس آنے والوں کی شرح میں مسلسل کمی ہو رہی ہے: 2022ء میں 29,600 سے گر کر 2023ء میں صرف 24,200 رہ گئی، اور اس سال اگست تک صرف 12,100 رہ گئی ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے بحث کے دوران خبردار کیا کہ یہ "قومی استحکام کے لیے ایک خطرناک رجحان" ہے: "یہ اب صرف ایک رجحان نہیں رہا – یہ تو ملک چھوڑنے کا سونامی ہے۔ بہت سے اسرائیلی ملک سے باہر اپنا مستقبل بنا رہے ہیں، اور کم لوگ واپس لوٹنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔"
سی بی ایس کے اعداد و شمار کے مطابق، ملک چھوڑنے والوں میں سے زیادہ تر کام کرنے اور پیداواری آبادی سے تعلق رکھتے ہیں: سب سے بڑی عمر والا گروپ 30-49 سال کا ہے (2024ء میں تقریباً 29 ہزار افراد)، اس کے بعد 19 سال تک کے بچے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پورے خاندان ملک چھوڑ رہے ہیں۔ تل ابیب ملک چھوڑنے والوں کی تعداد میں سرفہرست ہے (14 فیصد)، اس کے بعد حیفا (7.7 فیصد) اور نیتنیاہ (6.9 فیصد) ہیں۔ سب سے کم شرح چھوڑنے والی بلدیات میں ہرزلیا، اشکیلون اور بیر شیبا شامل ہیں۔