Daily Mumtaz:
2025-10-20@09:55:11 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں تیزی
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی دیکھی جارہی ہے۔
کاروبار کے دوران بازار حصص کے 100 انڈیکس میں 1417 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد 100 انڈیکس ایک لاکھ 65 ہزار 224 پر پہنچ گیا۔
آج اب تک کے کاروبار کے دوران 100 انڈیکس ایک لاکھ 65 ہزار 348 کی بلندی تک بھی گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے آخری روز کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس ایک لاکھ 63 ہزار 806 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کی- الیکٹرک کی ملکیت سے متعلق اہم انکشافات،کمپنی سیکریٹری نے مکتوب اسٹاک ایکسچینج کو بھجوا دیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) کی- الیکٹرک کی ملکیت سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے، کمپنی سیکریٹری نے مکتوب اسٹاک ایکسچینج کو بھجوا دیا۔تفصیلات کے مطابق کی-الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن شان اشعری کا مکتوب کمپنی سیکریٹری نے اسٹاک ایکسچینج کو ارسال کردیا، جس میں کی-الیکٹرک کی ملکیت اور انتظامی کنٹرول سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔مکتوب میں کہا ہے کہ کی-الیکٹرک کی ملکیت کیس پاور کے پاس ہے اور اس میں شہریار چشتی کی براہِ راست کوئی سرمایہ کاری نہیں، کیس پاور میں الجمومیہ گروپ، دینہم انوسمنٹ اور ایس پی وی 21 نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔مکتوب میں بتایا گیا ہے کہ ایس پی وی 21 کے کیس پاور میں ڈائریکٹر کیسی میکڈونلڈ ہیں، اور صرف وہی قانونی طور پر حصص کی فروخت کے مجاز ہیں۔(جاری ہے)
دستاویز میں مزید کہنا تھا کہ کیسی میکڈونلڈ اور ایس پی وی 21 کو پر شیئرہولڈنگ معاہدے کے تحت کمپنی کے انتظامی کنٹرول میں تبدیلی پر پابندی عائد ہے تاہم شہریار چشتی نے ایس پی وی 21 کی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الجمومیہ پاور یا دینہم انوسمنٹ کی رضامندی کے بغیر کمپنی کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی۔ذرائع کے مطابق، الجمومیہ گروپ اور دینہم انوسمنٹ نے شہریار چشتی کے اس اقدام کے خلاف کیمن آئی لینڈ کی گرینڈ کورٹ میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے، جس کی سماعت جاری ہے۔مکتوب میں مزید کہا گیا ہے کہ شہریار چشتی کے پاس KESP میں کسی بھی حصص کی فروخت کا حق یا اختیار موجود نہیں، جبکہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایس پی وی 21 پر کنٹرول حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش کو شیئر ہولڈنگ معاہدے کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔