اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ،انڈیکس نے ایک بار پھر ایک لاکھ ، 67 ہزار کی حد کو چھو لیا۔
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں استحکام برقرار ، انڈیکس نے ایک بار پھر ایک لاکھ ، 67 ہزار کی حد کو چھو لیا ، تبادلہ مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی بہتر ہو گئی ۔کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی ، کاروبار کے آغاز پر 100 انڈیکس میں 1460 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس سے انڈیکس ایک لاکھ 67 ہزار703 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں
پڑھیں:
ملک میں 20 سے 30 سال کے نوجوانوں کی بڑی تعداد ذیابیطس کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ماہرینِ ذیابیطس نے خبردار کیا ہے کہ معاشی دباؤ، دو دو نوکریاں، غیر صحت مند غذا اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی کے باعث 20 سے 30 سال تک کے نوجوان بڑی تعداد میں ذیابیطس کا شکار ہو رہے ہیں اور انہیں اپنی بیماری کا علم اُس وقت تک نہیں ہوتا جب تک وہ دل کی شریانیں بند ہونے اور ہائی بلڈ پریشر جیسی پیچیدگیوں کے باعث اسپتال نہ پہنچ جائیں۔ ڈسکورنگ ڈائبٹیز کی پریس بریفنگ میں بتایا گیا کہ بڑے سرکاری و نجی اسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں ایسے نوجوانوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو انجیوگرافی کے دوران یہ جان کر حیران رہ جاتے ہیں کہ وہ عرصہ دراز سے ٹائپ ٹو ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں مگر لاعلمی کے باعث علاج نہیں کروا رہے تھے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ جب تک مرض کی تشخیص ہوتی ہے، اُس وقت تک خون کی نالیوں، گردوں اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران ڈسکورنگ ڈائیابٹیز پروگرام کی 2024-25 کی کارکردگی رپورٹ بھی جاری کی گئی جس کے مطابق اب تک مہم کے ذریعے 85 لاکھ سے زائد افراد تک رسائی حاصل کی گئی، 9 لاکھ 66 ہزار افراد کے ذیابطیس رسک پروفائل کو ٹریک کیا گیا، 4 لاکھ 63 ہزار مشتبہ مریضوں کو ڈاکٹروں سے جوڑا گیا جبکہ 3 لاکھ 48 ہزار سے زائد افراد کو مفت اسکریننگ اور مشاورت فراہم کی گئی۔
ماہرین نے کہا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ ملک میں ذیابطیس کی لاعلمی کے ساتھ پھیلنے والی وبا خاموشی کے ساتھ نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
پاکستان اینڈوکرائن سوسائٹی کے سابق صدر ڈاکٹر ابرار احمد نے کہا کہ ملک میں ہر چوتھا شخص ذیابطیس میں مبتلا ہے اور اگر طرزِ زندگی میں فوری تبدیلی نہ لائی گئی تو آنے والے برسوں میں صورتحال مزید سنگین ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزن گھٹانے کے انجیکشنز نے لوگوں کی توجہ ذیابطیس کے اصل مسئلہ اور باقاعدہ شوگر مانیٹرنگ سے ہٹا دی ہے۔
ڈسکورنگ ڈائیابٹیز کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے بتایا کہ ملک میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد باقاعدہ طور پر ذیابطیس کے مریض کے طور پر رجسٹرڈ ہیں جبکہ اندازوں کے مطابق تقریباً اتنی ہی تعداد لاعلم مریضوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں افراد نے اسکریننگ کے دوران پہلی مرتبہ جانا کہ وہ ذیابطیس کے مریض ہیں۔ یہ سوچ کہ ایک کلو گلاب جامن کھا لینا کوئی بڑی بات نہیں، اسی مزاج نے نوجوانوں کو معذوری کی جانب دھکیل دیا ہے۔
فارمیوو کے ایم ڈی ہارون قاسم نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد ذیابطیس اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خلیجی ممالک میں شکر والے مشروبات پر بھاری ٹیکس عائد کیا جاتا ہے اور پاکستان میں بھی یہی قدم اٹھایا جانا چاہیے تاکہ عوام کا رجحان صحت مند غذا کی طرف بڑھے۔
ڈاکٹر صومیہ اقتدار اور ڈاکٹر خورشید احمد خان نے کہا کہ ذیابطیس اور ہائپر ٹینشن ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے امراض ہیں اور جب تک بنیادی سطح پر آگہی اور اسکریننگ کو نظام کا حصہ نہیں بنایا جاتا، یہ وبا تیزی سے پھیلتی رہے گی۔
ٹرائی فٹ کے سی ای او احمر اعظم نے کہا کہ ہم بطور قوم نظام پر نہیں بلکہ اتفاق پر چلنے کے عادی ہیں۔ اگر کوئی شخص ہفتے میں صرف ڈھائی گھنٹے ورزش کے لیے نہیں نکال سکتا تو صحت مند زندگی کی توقع رکھنا خودفریبی کے سوا کچھ نہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ٹرائی فٹ کی تمام ڈیجیٹل اسکرینز پر ایک ہفتے تک ذیابطیس سے متعلق آگاہی پیغامات نشر کیے جائیں گے۔
ماہرین نے مطالبہ کیا کہ ذیابطیس کی آگہی کو قومی میڈیا، تعلیمی اداروں، موبائل نیٹ ورکس اور اوٹ آف ہوم میڈیا کے ذریعے مستقل بنیادوں پر مہم کی شکل دی جائے، ورنہ یہ خاموش بیماری پاکستان کی نوجوان ورک فورس کو مفلوج کردے گی۔