زچگی کیلئے چھٹی پر برخاست خاتون کی ملازمت بحال‘ نجی کمپنی کو 10 لاکھ جرمانہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی نے خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ سناتے ہوئے زچگی کی چھٹی کے دوران خاتون کو نوکری سے نکالنا صنفی امتیاز قرار دے دیا۔ فوسپا نے زچگی کی چھٹی کے دوران خاتون کو نوکری سے نکالنے پر نجی کمپنی پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی فوزیہ وقار نے زینب زہر اعوان کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ فوسپا نے نجی کمپنی کو ہدایت دی کہ وہ 8 لاکھ روپے متاثرہ خاتون کو معاوضے کے طور پر ادا کرے، 2 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائیں جائیں۔ فوسپا نے فیصلے میں برطرفی کا حکم کالعدم قرار دے کر زینب زہرہ کو ملازمت پر بحال کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پوسٹل لائف انشورنس کلیمز التوا کی وجہ فنڈزکا عدم اجراء ہے: عبدالعلیم خان
اسلام آباد(نیوزڈیسک)سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے پوسٹل لائف انشورنس کلیمز سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پوسٹل لائف انشورنس نے 10 نومبر2025 تک تقریبا 15.1 ارب روپے مالیت کے انشورنس کلیمز کی ادائیگی کی ہے، پوسٹل لائف انشورنس نے 44 ہزار 361 انشورنس کلیم کی ادائیگی کی ہے، پوسٹل لائف انشورنس کے 8،165 ملین کے 33 ہزار 830 کلیمز واجب الادا ہیں ، انشورنس کلیمز کی شفاف اور بروقت ادائیگی یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار طے کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انشورنس کلیمز کے التوا کی وجہ خزانہ ڈویژن کی جانب سے مناسب فنڈز جاری نہ کیا جانا ہے ، مالی رکاوٹ منظورشدہ انشورنس کلیمز کی بروقت ادائیگی میں شدید رکاوٹ کا باعث بنی ہے ، مالی سال 26-2025 کیلئے8،400ملین روپے بجٹ مطالبے کے مقابلے میں محض 3،000 ملین روپے منظور ہوئے، موجودہ منظوری زیر التوا انشورنس کلیمز کی ادائیگی کے لیے انتہائی ناکافی ہے ، بیوہ خواتین اور ریٹائرڈ ملازمین سمیت کلیم کنندگان کی بڑی تعداد طویل عرصے سے ادائیگی کی منتظر ہے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ پوسٹل لائف انشورنس کمپنی 90 دن سے زائد تاخیر کی صورت میں ماہانہ بنیاد پر5 فیصد اضافی شرح سے ادائیگی کی پابند ہے، بڑھتے ہوئے مالی دباؤ کے پیش نظر فوری طور پر اضافی بجٹ کی منظوری کی اشد ضرورت ہے ، پوسٹل لائف انشورنس کمپنی نے وزارت مواصلات کے توسط سے وزارت خزانہ کو اضافی بجٹ منظوری کی درخواست دی ہے، مالی سال 26-2025 کیلئے 6 ارب روپے کے اضافی بجٹ کی منظوری کی درخواست دی ہے۔
وزیر مواصلات نے کہا کہ خزانہ ڈویژن نے 23 ستمبر کو تین ارب روپے جاری کیے تھے ، جاری کی گئی رقم سے 2.57 ارب روپے واجب الادا کلیمز کی ادائیگی میں استعمال ہوچکےہیں ، وزارت خزانہ سے 6.4 ارب روپے کی باقی غیر مختص رقم جاری کرنے کی درخواست کی جائےگی ،حکومت کی نااہلی اورنالائقی ہے کہ لوگوں کو بروقت پیسے نہیں دے رہی، : وزارت خزانہ کو دوبارہ خط لکھ رہے ہیں ، یہ وزارت خزانہ کے پیسے نہیں ہیں وزیرخزانہ سے ملاقات کروں گا ، ہم یقینی بنائیں گے کہ اسی مالی سال میں باقی کلیمز ادا کریں۔
حکومت نےجب 6 ارب دینےہیں اورمل 3 ارب رہےہیں تو کلیمزکی بروقت ادائیگی نہیں ہوتی، کلیمز کی ادائیگی لوگوں کا حق ہے اس معاملہ کو اعلیٰ سطح پر اٹھاؤں گا ، کلیمز کی ادائیگی بروقت نہ ہونا حکومت کے لیے بدنامی کا باعث ہے ، کلیمز کی ادائیگی میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے اسے ٹھیک کریں گے ، لوگوں کو آئندہ سے کلیم بروقت ادا کریں گے، حکومت کا فرض ہےکہ لوگوں کو ان کے کلیمز دے ۔
ان کا کہناتھا کہ لیاری ایکسپریس وےابھی نامکمل ہے، لیاری ایکسپریس وے کو عالمی معیار کے مطابق بنا رہے ہیں، لیاری ایکسپریس وے کراچی کیلئے ایک تحفہ ہو گا، یہ دنیا کی کسی بھی بہترین ایکسپریس وے سے کم نہیں ہو گا، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ لیاری ایکسپریس وے کامل کر افتتاح کریں گے، ناردرن بائی پاس بھی کراچی کے عوام کیلئے تحفہ ہوگا، پاکستان ایکسپریس وے حب سے شروع ہو گی 2 سال میں مکمل ہو گی، پاکستان ایکسپریس وے کیلئے فنڈ مختص کر دیئے ہیں یہ پی ایس ڈی پی کاحصہ نہیں، پیٹرولیم لیوی کی مدمیں بچنے والے تمام پیسے اس روڈ کیلئے مختص کئے جا رہے ہیں۔
اپرچترال بونی تورخو سڑک این ایچ اے کے تحت نہیں آتی، یہ سڑک خیبر پختونخوا حکومت کے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ این ایچ اے کےنیٹ ورک کا 44 فیصد بلوچستان سے متعلق ہے، سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ہی حفاظتی جنگلے لگنے چاہیں اس کویقینی بنائیں گے، لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے، سڑکوں پرحادثات نہ ہوں اس کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، یہ بالکل درست ہےکہ خونی روڈ پر ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں، حکومت نے پاکستان ایکسپریس وے کو بنانے کیلئے پٹرولیم لیوی کوری ڈائریکٹ کیا، کراچی سے چمن تک اس سڑک کو بنانے کیلئے ٹھیکہ ایف ڈبلیو کو دیا گیا ہے، ترقیاتی منصوبے ادھورے چھوڑنے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کیا جانا چاہیے۔