افغان کرکٹرز ہلاکت ڈاراما: دہشتگرد ’اگلی اننگ‘ نہیں کھیل پائیں گے، جواب اسی شدد سے دیا جاتا رہے گا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے پکتیکا میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے جانے کو کرکٹرز کی ہلاکت سے تعبیر کرنے کا افغان پروپیگنڈا بری طرح ناکام ہوگیا ہے۔ اس لیے کہ پروپیگنڈا مہم کے باوجود پاکستان کا موقف واضح ہے کہ خوست اور پکتیکا میں کیے گئے فضائی حملے حافظ گل بہادر گروپ کے کمانڈ مراکز اور دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے والی خفیہ معلومات پر مبنی درست کارروائیاں تھیں، نہ کہ کسی قسم کی شہری یا ’کرکٹرز‘ ہلاکتیں۔
یہ بھی پڑھیں:اشتعال انگیزی کے خلاف پاکستانی کارروائی میں مارے گئے افغان کمانڈرز کی فہرست سامنے آ گئی
افغان سوشل میڈیا حلقوں کی جانب سے پھیلائی گئی ’کرکٹرز ہلاک‘ کی کہانی تیز جانچ پڑتال کے بعد بے بنیاد ثابت ہوئی، اور یہ واضح ہوا کہ جھوٹی اطلاعات کے ذریعے دہشتگرد نیٹ ورکس کو سفارتی اور اخلاقی تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی۔
حملوں کا مقصد اور پس منظر
حملے اسی سلسلے کی کڑی میں کیے گئے، جو شمالی وزیرستان میں ایک خودکش حملے اور دیگر سرحدی حملوں کے براہِ راست جواب میں تھے۔ قومی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نشانہ بنائے گئے ٹھکانے طویل عرصے سے انہی علاقوں میں قائم مضبوط militant corridors تھے، جو بھرتی، تربیت اور VBIED کی تیاری کے لیے استعمال ہوتے رہے ہیں، اور حافظ گل بہادر گروپ کو ان اڈوں کی پناہ گاہ کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔
The Taliban is literally saying this cricket player was killed in the strike on TTP’s Gul Bahadur camp—it’s a miracle that even dead he’s posting propaganda on the same strike.
— Sarah Adams (@TPASarah) October 18, 2025
کون مارا گیا؟
سرکاری ذرائع کے مطابق حملوں میں 40 تا 50 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، جن میں سینیئر کمانڈرز بھی شامل تھے۔ ہلاک کمانڈروں میں کمانڈر فرمان المعروف الکرامہ، کمانڈر صادق اللہ داوڑ، کمانڈر غازی مدہ خیل، کمانڈر مقرّب، کمانڈر قسمت اللہ، کمانڈر گلاب المعروف دیوانہ، کمانڈر رحمانی، کمانڈر عادل، کمانڈر فضل الرحمن (جو حافظ گل بہادر کے چچا بتائے جاتے ہیں)، کمانڈر عاشق اللہ المعروف کوثر اور کمانڈر یونس کے نام شامل ہیں۔
زخمی کمانڈروں میں کمانڈر تلّوار، کمانڈر صدر حیات، عمران، نعمت اللہ، شمس الدین اور ملٹری کمانڈر عزیز کا تذکرہ کیا گیا۔
’کرکٹربیانیے کا تجزیہ اور شواہد کی جانچ
جہاں ایک طرف طالبان سے منسلک اکاؤنٹس نے فوری جذباتی دعوے شروع کیے، وہیں تفصیلی جانچ میں یہ بات سامنے آئی کہ حملہ آور ٹھکانوں کے 100 کلومیٹر کے دائرے میں نہ تو کوئی کرکٹ اسٹیڈیم موجود تھا، نہ ہی افغان کرکٹ بورڈ کے ریکارڈ میں ایسی کسی سرگرمی کا اندراج تھا۔ نتیجتاً ’کرکٹرز‘ والے بیانیے کا ثبوت فراہم کرنے والی تصاویر یا رجسٹریشن متعلقہ یا تازہ نہیں پائیں۔
یہ بھی پڑھیں:’افغان کرکٹرز کی ہلاکت کا ڈراما‘ بے نقاب، ماہرین نے اہم سوالات اٹھا دیے
کئی مواقع پر ایسی تصویریں پرانی یا غیر متعلقہ ثابت ہوئیں، اور ایک مبینہ ہلاک کھلاڑی کے بعد سوشل میڈیا پر وہی شخص تعزیتی پیغام دیتے بھی دیکھا گیا، جو پروپیگنڈا کے جھوٹے ہونے کی واضح دلیل ہے۔
پروپیگنڈا کی منظّم حکمتِ عملی
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق نِگَرانی سے معلوم ہوا کہ اس جھوٹی کہانی کو پھیلانے میں طالبان کے میڈیا سیل اور متعدد دیگر ڈجیٹل نیٹ ورکس شریک تھے، اور ایک مربوط اطلاعاتی جنگ چلائی گئی تاکہ حافظ گل بہادر نیٹ ورک اور اس کے طالبان سرپرستوں کی حفاظت کی جائے۔
اس مہم کے تحت پرانی غیر متعلقہ تصاویر و ویڈیوز کو ہمدردی انگیز عنوانات کے ساتھ فروغ دیا گیا، اور دہشتگرد ٹھکانوں کو انسانی المیے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی۔
پاکستان کا قانونی اور دفاعی مؤقف
قومی سیکیورٹی حلقوں نے بارہا واضح کیا ہے کہ یہ کارروائیاں انٹیلی جنس بیسڈ، قانونی اور دفاعی نوعیت کی تھیں، جن کا مقصد سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردانہ کارروائیوں کا روک تھام اور مستقبل میں ایسے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں کا خاتمہ تھا۔
پاکستان نے عرصہ دراز سے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی ٹی پی، حافظ گل بہادر اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے ٹھکانوں کو ختم کریں، اور انکی نیت و عمل میں ناکامی نے سرحدی صوبوں کو حملہ آور لانچ پیڈ میں تبدیل کر دیا ہے۔
سوالات جو طالبان کو خود جواب دیں
سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اگر واقعی یہ ’کرکٹرز‘ تھے تو ان کی رجسٹریشن کس صوبائی یا سرکاری بورڈ میں ہے، اور وہ کیوں اس عسکری کمپاؤنڈ میں مقیم تھے؟
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان کشیدگی: پاکستانی وفد کے افغان طالبان سے دوحہ میں مذاکرات آج ہوں گے، دفتر خارجہ
نیز اگر کچھ افراد کے پاس کرکٹ کی تصویریں ہیں تو کیا اس بات سے ان کی دہشت گرد سرگرمی معاف ہو جاتی ہے، حالانکہ متعدد ویڈیوز میں عسکریت پسندوں کو تربیتی دورانیے میں کھیل کھیلتے ہوئے دکھایا گیا ہے، مگر یہ کھیل انہیں کھلاڑی ثابت نہیں کرتا۔
افغان پروپیگنڈا مہم کے پیچھے اسی نوعیت کے سوالات جھلکتے ہیں، جن کا مقصد اصل جنگجوؤں کو شہری شبیہ دینا تھا۔
دفاع میں پاکستان کا عزم برقرار
حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی کارروائیاں دفاعی، درست اور ہدفی تھیں، اور ’کرکٹرز‘ کی جعلسازی نے بس اس بات کو اجاگر کیا کہ طالبان، ٹی ٹی پی اور چند بیرونی ڈیجیٹل نیٹ ورکس پروپیگنڈا کے ذریعے حقائق مسخ کرنے میں سرگرم ہیں۔
پاکستان کا عزم واضح ہے کہ جو بھی دہشتگرد ٹھکانے ہوں گے، انہیں بے نقاب کیا جائے گا، اور ہر حملے کا جواب وقت، جگہ اور شدت کے حساب سے دیا جاتا رہے گا۔ اب افغان طالبان خود یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ ان میں سے کون اوپنر تھا، کون آل راؤنڈر، اور کون وکٹ کیپر، مگر پاکستان نے یقینی بنا دیا ہے کہ وہ ’اگلے اننگز‘ میں دہشتگردی نہیں کھیل پائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حافظ گل بہادر ٹھکانوں کو پاکستان کا
پڑھیں:
پاک فوج کا قندھار، کابل میں فضائی حملہ
افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈ کوارٹر تباہ،فوج نے ہیڈکوارٹر نمبر 4 اور 8 سمیت بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے،سیکیورٹی ذرائع
پاکستان نے صوبہ قندھار اور کابل میں خالصتاً افغان طالبان اور خوارج کے ٹھکانوں پر کارروائی کرتے ہوئے افغان طالبان کے کئی بٹالین ہیڈکوارٹر تباہ کردیے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج نے قندھار میں افغان طالبان بٹالین ہیڈکوارٹرنمبر 4، 8 بٹالین اور بارڈر بریگیڈ نمبر 5 کے اہداف کو نشانہ بنایا، یہ تمام اہداف باریک بینی سے منتخب کئے گئے جو شہری آبادی سے الگ تھلگ تھے اور کامیابی سے تباہ کئے گئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق کابل میں فتنہ الہندوستان کے مرکز اور لیڈرشپ کو نشانہ بنایا گیا، پاک فوج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔دوسری جانب پاک فوج کی اسپن بولدک، چمن سیکٹر میں بھرپور جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے ، جنگ بندی کی درخواست بھی کردی۔سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کی بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔جوابی کارروائی میں افغان طالبان اور فتن الخوارج کے اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاک فوج کی جانب سے متعدد افغان طالبان پوسٹیں ، ٹینکس بمعہ عملہ کو بھی نشانہ بنا یا گیا۔سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ شکست خوردہ افغان طالبان کا سوشل میڈیا پر پاک فوج کے جنگی ہتھیاروں کو قبضے میں لینے کی من گھڑت ویڈیوز جاری کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر افغان طالبان کی جانب سے پھیلائی جانے والی جھوٹی خبروں میں صداقت نہیں۔سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ پاک فوج افغان طالبان اور فتن الخوارج کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں، جاریت کا جواب شدید اور توقع سے بڑھ کر ہو گا۔